حماس نے مزید 2 اسرائیلی یرغمالی رہا کردیے، اسرائیل 602 قیدی رہا کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
فلسطینی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں قید 6 میں سے 2 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ دوسری طرف توقع ہے کہ اسرائیل بھی معاہدے کے مطابق اپنی جیلوں سے 602 فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
آ رہا ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں میں 40 سالہ تال شوہم اور 39 سالہ ایویرا مینگیستو کو ہفتے کے روز جنوبی غزہ میں رفح میں ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا، اس سے قبل حماس کے مسلح حریت پسند حسب سابق یرغمالیوں کو ایک اسٹیج پر لائے۔
وسطی غزہ میں نوصیرات میں ہفتے کے روز مزید 4 اسیروں کی رہائی متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیےحماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو بیک وقت رہا کرنے پر رضامند
19 جنوری کو ہونے والے جنگ بندی کے بعد، پہلے مرحلے میں رہائی پانے والے 33 افراد کے گروہ میں سے آج رہائی پانے والے 6 آخری یرغمالی ہیں۔
معروف عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ سے وابستہ رپورٹر ہانی محمود نے نصیرات سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ چاروں اسیروں کی رہائی کا مشاہدہ کرنے کے لیے ایک بڑا ہجوم جمع ہے۔
یہ بھی پڑھیےحماس نے 369 فلسطینیوں قیدیوں کی رہائی کے بدلے 3 اسرائیلی قیدی رہا کردیے
آج ہفتے کے روز اسرائیلی جیلوں میں قید 602 فلسطینیوں کی رہائی بھی متوقع ہے۔
حماس کے مطابق، ان قیدیوں میں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لیے گئے 445 افراد کے ساتھ ساتھ درجنوں ایسے ہیں جو طویل یا عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کی رہائی
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔