سماجوادی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ نے اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ کے "کٹھ ملّا" والے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انکا یہ بیان کسی سنت یا سنیاسی انسان کا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ سماجوادی پارٹی کے ایودھیا سے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد نے کہا کہ اردو کسی خاص قوم یا برادری کی زبان نہیں ہے، بلکہ یہ محبت، عزت اور تہذیب کی زبان ہے۔ انہوں نے اُردو کو ملک کی سب سے بہترین زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی زبان ہے جو صدیوں سے مختلف طبقات کے درمیان رابطے کا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔ اودھیش پرساد نے کہا کہ سرکاری دفاتر اور عدالتوں میں کئی اہم ریکارڈ اردو میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت اردو سے صرف انہیں پریشانی ہے جو ہندو مسلم سیاست کو فروغ دیتے ہیں، ورنہ باقی سب کے لئے یہ عام بول چال کی زبان ہے، جس میں ہندی کے کئی الفاظ بھی شامل ہیں۔ لوگ روزمرہ کی گفتگو اور تقاریر میں بھی اس زبان کا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ یہ ایک عام فہم اور مقبول زبان ہے۔

انہوں نے اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ کے "کٹھ ملّا" والے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ بیان کسی سنت یا سنیاسی کا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کی تاریخ شاندار رہی ہے، یہاں سے سات وزرائے اعظم منتخب ہو چکے ہیں، یہ ریاست ہمیشہ گنگا جمنی تہذیب کی علامت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ لب و لہجہ ریاست کے وزیراعلیٰ کے شایان شان نہیں ہے، وہ اس وقت ذہنی دباؤ میں ہیں، کیونکہ مہاکمبھ میں بے شمار لوگ اپنی جان گنوا بیٹھے اور اب وہ سوالات کے گھیرے میں ہیں۔ واضح رہے کہ اترپردیش اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپوزیشن، خاص طور پر سماجوادی پارٹی پر سخت تنقید کی تھی۔

یوگی آدتیہ ناتھ نے مزید کہا کہ سماجوادی پارٹی ملک کو "کٹھ ملّاپن" کی طرف لے جانا چاہتی ہے، جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے ریاست کی مقامی بولیوں جیسے کہ بھوجپوری، اودھی، برج اور بندیل کھنڈی کو اسمبلی کی کارروائی میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان زبانوں کے تحفظ اور فروغ کے لئے پوری طرح سنجیدہ ہے۔ ان کے مطابق یہ بولیاں ہندی کی ذیلی زبانیں ہیں اور ان کی ترقی کے لئے حکومت خصوصی اکیڈمیوں کا قیام عمل میں لا رہی ہے تاکہ ان کو مناسب شناخت اور عزت مل سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سماجوادی پارٹی ہوئے کہا کہ نے کہا کہ انہوں نے زبان ہے

پڑھیں:

جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟

جاپان نے سال 2023 میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 3 لاکھ بین الاقوامی طلبا کو خوش آمدید کہا، جو 2022 کے مقابلے میں 20.8 فیصد زائد تعداد بنتی تھی، جاپانی حکومت کا ہدف ہے کہ وہ آئندہ چند برسوں تک اس تعداد کو بڑھا کر 4 لاکھ کیا جائے۔

اس تناظر میں پاکستانی طلبا کے لیے جاپان ایک پرکشش تعلیمی اور کاروباری ملک ثابت ہو سکتا ہے، جہاں اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپس اور مالی معاونت کے کئی مواقع دستیاب ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستانی طلبا  جاپانی تعلیمی اداروں کی مارکیٹ سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں:

اس حوالے سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کا خواب ہے کہ وہ بیرون ملک نہ صرف تعلیم بلکہ بہتر روزگار کے مواقع بھی حاصل کرے، ایسے میں اگر جاپان کی بات کی جائے تو یہ ملک دنیا کی مضبوط ترین معیشتوں میں شمار ہوتا ہے، اور جاپانی پاسپورٹ عالمی سطح پر طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست میں شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سے 3 سالوں کے دوران جاپان کو نوجوان ورک فورس کی شدید ضرورت رہی ہے، جاپانی حکومت سالانہ تقریباً 3 لاکھ افراد پر مشتمل لیبر فورس کی تلاش میں ہے اور وہ مختلف ممالک سے تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنا چاہتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اس موقع سے مکمل فائدہ نہیں اٹھا پا رہا۔

’اس کی ایک بڑی وجہ پاکستانی نوجوانوں کی قلیل مدتی منصوبہ بندی ہے، تعلیم کے لیے جاپان جانے والے اکثر طلبا جاپانی زبان سیکھے بغیر صرف انگریزی میڈیم یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں، حالانکہ انہیں چاہیے کہ وہ جاپانی زبان سیکھ کر جائیں تاکہ نہ صرف تعلیمی میدان میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں بلکہ جاب مارکیٹ میں بھی مؤثر طریقے سے داخل ہو سکیں۔‘

مزید پڑھیں:

عدنان پراچہ کے مطابق زبان پر عبور حاصل کرنے والے طلبا کو جاپان میں بہتر انٹرن شپ، جزوقتی ملازمتیں اور بعد از تعلیم نوکریوں کے مواقع بھی باآسانی حاصل ہو سکتے ہیں، ان طلبا کے لیے بھی سنہرا موقع موجود ہے جو طویل عرصے کی ڈگری پروگرامز کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ جاپان کے کئی تعلیمی ادارے ایسے کورسز آفر کر رہے ہیں جن میں طلبا ایک سال میں جاپانی زبان سیکھ سکتے ہیں۔

’اس ایک سال کے دوران نہ صرف زبان پر عبور حاصل ہوتا ہے بلکہ طلبا کو جاپانی ماحول سے بھی آشنائی ہو جاتی ہے، جو کہ مستقبل میں جاب حاصل کرنے کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، جاپان اپنی قومی زبان کو بہت اہمیت دیتا ہے، اس لیے وہاں جا کر کامیاب ہونے کے لیے جاپانی زبان سیکھنا ناگزیر ہے، چاہے مقصد تعلیم ہو یا روزگار۔‘

مزید پڑھیں:

عدنان پراچہ نے مزید کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ جاپان میں پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے پہلے سے زیادہ متحرک ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان سے نوجوانوں کی مطلوبہ تعداد میں جاپان روانگی نہیں ہو سکی، جبکہ ہمارے ہمسایہ ممالک سے بڑی تعداد میں نوجوان جاپانی تعلیمی اداروں اور لیبر مارکیٹ کا حصہ بن رہے ہیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان اور تعلیمی ادارے اس خلا کو محسوس کریں اور نوجوانوں کے لیے جاپان جانے کے مواقع کو آسان بنائیں۔ اسکالرشپس، زبان سیکھنے کے پروگرامز، اور ویزا رہنمائی جیسی سہولیات فراہم کر کے ہم اپنی یوتھ کو ایک محفوظ، باوقار اور روشن مستقبل کی طرف گامزن کر سکتے ہیں۔

پاکستانی طلبا کے لیے جاپان میں کس قسم کے اسکالرشپس کے مواقع موجود ہیں؟

پاکستانی طلبا کے لیے سب سے نمایاں اسکالرشپ میکسٹ ہے، جو جاپانی حکومت کی جانب سے پیش کی جاتی ہے، یہ اسکالرشپ مکمل ٹیوشن فیس، رہائش، اور ماہانہ وظیفہ فراہم کرتی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 25-2023 کے دوران 11 پاکستانی طلبا کو یہ اسکالرشپ دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ جیسو اسکالرشپ بھی ہے، جس کے تحت ماہانہ 48 ہزار ین فراہم کیا جاتا ہے، جاپان کی کئی یونیورسٹیاں، جیسے کیوٹو، ہوکائیڈو اور یوکوہاما نیشنل یونیورسٹی غیر ملکی طلبا کے لیے انگریزی میں پڑھائے جانے والے پروگرام اور اندرونی اسکالرشپس بھی فراہم کرتی ہیں۔

جاپان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو پارٹ ٹائم کام کی بھی اجازت ہوتی ہے، جہاں وہ ہفتہ وار 28 گھنٹے کام کرسکتے ہیں۔ یہ سہولت طلبا کو اپنے اخراجات پورے کرنے میں مدد دیتی ہے، تعلیمی معیار، جدید تحقیق، اور ثقافتی تنوع کی وجہ سے جاپان اب پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک نمایاں تعلیمی مرکز بنتا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستانی طلبا جاب جاپان مارکیٹ

متعلقہ مضامین

  • رحیم یار خان میں ہندو برادری کے 3 افراد اغوا، ڈی پی او کا نوٹس، بازیابی کے لیے کارروائیاں جاری
  • علاقائی سیاست اور باہمی تعلقات
  • پی ٹی آئی کے سابق صوبائی صدر ساتھیوں سمیت مسلم لیگ نون میں شامل
  • پی ٹی آئی تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی: بیرسٹر گوہر
  • گنڈا پور مولا جٹ کی طرح بیانات دیتے ہیں کے پی میں تو آپریشن چل رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا
  • گل شیر کے کردار میں خاص اداکاری نہیں کی، حقیقت میں خوف زدہ تھا، کرنل (ر) قاسم شاہ
  • دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی 10 زبانوں میں اردو کا نمبر کونسا ہے؟
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ 
  • جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ