صیہونی اگر اپنے قیدی زندہ چاہتے ہیں تو مزاحمت کی شرائط پر عمل کریں، القسام
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
فلسطینی مزاحمت کا کہنا ہے کہ ہم ایک بار پھر قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے لیے اپنی مکمل تیاری کا اعلان کرتے ہیں اور اس عمل کو مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ مستقل جنگ بندی اور قابض فوج کے مکمل انخلا تک پہنچا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ آج غزہ میں مزاحمت کی جانب سے چھے صہیونی قیدیوں کی رہائی اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ مزاحمتی قوتیں معاہدے کی پاسداری کر رہی ہیں، اس کے برعکس، قابض صہیونی حکومت اب بھی معاہدے کی شرائط کو ٹال مٹول کا شکار کر رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اب صہیونی عوام کے سامنے صرف دو ہی راستے ہیں یا تو وہ اپنے قیدیوں کو تابوتوں میں وصول کریں گے، جیسا کہ گزشتہ جمعرات کو نتن یاہو کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں ہوا، یا پھر وہ انہیں زندہ سلامت گلے لگائیں گے، مگر اس کے لیے انہیں مزاحمت کی شرائط ماننا ہوں گی۔
فلسطینی مزاحمت کا کہنا ہے کہ ہم ایک بار پھر قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے لیے اپنی مکمل تیاری کا اعلان کرتے ہیں اور اس عمل کو مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ مستقل جنگ بندی اور قابض فوج کے مکمل انخلا تک پہنچا جا سکے، ہم صہیونی قابض فوج کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر اس نے معاہدے سے انحراف کی کوشش کی تو نتائج سنگین ہوں گے، اسرائیلی قیدیوں کی اپنے اہل خانہ تک واپسی کا واحد راستہ مذاکرات اور معاہدے کی مکمل پاسداری ہے، نتن یاہو اپنی شکست کو چھپانے کے لیے مغربی کنارے میں قتل عام کے ذریعے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے، مگر یہ ہتھکنڈے ہمارے عوام اور مزاحمت کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے، ہمارے قیدی صہیونی جیلوں میں ظلم، تشدد اور جبر کا شکار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مزاحمت کی
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کرکے لندن روانہ ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ریاض سے لندن روانہ ہوگئے۔
ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کو الوداع کہا۔ یہ دورہ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی دعوت پر کیا گیا تھا جس میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے نئے باب کھولنے پر اتفاق ہوا۔
اس دورے کے دوران وزیراعظم کے ہمراہ آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ سعودی عرب نے پاکستانی وفد کا شاندار استقبال کیا اور بات چیت کے دوران تاریخی اہمیت کے حامل اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے گئے۔
معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر جارحیت ہوتی ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا، یوں یہ دفاعی اتحاد خطے میں مشترکہ تحفظ اور سلامتی کا نیا ماڈل پیش کرتا ہے۔
یہ معاہدہ کئی دہائیوں سے جاری فوجی تعاون اور مشترکہ مشقوں کو باقاعدہ اسٹریٹیجک شراکت داری میں تبدیل کرتا ہے۔ دفاعی معاہدے کی تیاری اور تکمیل میں آرمی چیف عاصم منیر کا کلیدی کردار نمایاں رہا، جنہوں نے مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے اسٹریٹیجک مفادات کو ہم آہنگ کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف حرمین شریفین کے تحفظ کو یقینی بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگا بلکہ پاکستان کو سعودی عرب کا حقیقی اسٹریٹیجک پارٹنر بھی بنا دے گا۔ اس پیش رفت سے خطے میں طاقت کا توازن بدلنے اور بیرونی خطرات کے مقابلے میں دونوں ملکوں کی پوزیشن مستحکم ہونے کی توقع ہے۔
دفاعی شعبے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے سے سفارتی، معاشی اور تجارتی تعاون کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ دونوں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اس نئے اتحاد کو خطے کے امن اور عالمی سلامتی کے لیے بنیاد بنایا جائے گا، جبکہ اقتصادی تعلقات کو بھی ایک نئی جہت دی جائے گی۔