گورنر سندھ کا قومی ٹیم کے لیے انڈیا سے جیت پر ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو بھارت کے خلاف جیت پر ایک کروڑ روپے انعام دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
گورنر سندھ، جو اس وقت لندن میں موجود ہیں، نے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دل اور تمام دعائیں پاک بھارت ٹاکرے کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ قومی ٹیم بہترین کھیل کا مظاہرہ کرے گی اور قوم کا سر فخر سے بلند کرے گی۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ کھیل میں ہار جیت ہوتی ہے لیکن اگر پاکستانی ٹیم بھارت کے خلاف میچ جیت جاتی ہے تو میں قومی ٹیم کو اپنی طرف سے ایک کروڑ روپے بطور انعام دینے کا اعلان کرتا ہوں۔
اپنے پیغام میں کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم جیت کے لیے دعا گو ہے۔ کھلاڑی پوری لگن اور محنت سے کھیلیں، انشاء اللہ فتح ہماری ہوگی۔
گورنر سندھ نے قومی ٹیم کو بھرپور حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ قومی ٹیم پاکستان کا وقار بلند کرے گی اور قوم کو جیت کی خوشی دے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ قومی ٹیم کہا کہ
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔