گورنر سندھ کا قومی ٹیم کے لیے انڈیا سے جیت پر ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو بھارت کے خلاف جیت پر ایک کروڑ روپے انعام دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
گورنر سندھ، جو اس وقت لندن میں موجود ہیں، نے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دل اور تمام دعائیں پاک بھارت ٹاکرے کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ قومی ٹیم بہترین کھیل کا مظاہرہ کرے گی اور قوم کا سر فخر سے بلند کرے گی۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ کھیل میں ہار جیت ہوتی ہے لیکن اگر پاکستانی ٹیم بھارت کے خلاف میچ جیت جاتی ہے تو میں قومی ٹیم کو اپنی طرف سے ایک کروڑ روپے بطور انعام دینے کا اعلان کرتا ہوں۔
اپنے پیغام میں کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم جیت کے لیے دعا گو ہے۔ کھلاڑی پوری لگن اور محنت سے کھیلیں، انشاء اللہ فتح ہماری ہوگی۔
گورنر سندھ نے قومی ٹیم کو بھرپور حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ قومی ٹیم پاکستان کا وقار بلند کرے گی اور قوم کو جیت کی خوشی دے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ قومی ٹیم کہا کہ
پڑھیں:
ویمنز ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انعامی رقم پر بھارت میں صنفی امتیاز کی بحث چھڑ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) پر ورلڈ کپ جیتنے والی خواتین کرکٹ ٹیم کے ساتھ شرمناک صنفی امتیاز برتنے کا الزام سامنے آگیا ہے۔
بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے اتوار کو جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ تاہم اگلے ہی روز بی سی سی آئی کی جانب سے انعامی پیکج کے اعلان نے نئی بحث کو جنم دے دیا۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ویمنز ٹیم اور سپورٹ اسٹاف کو ان کی شاندار کامیابی کے اعتراف میں کل 51 کروڑ بھارتی روپے بطور انعام دیے جائیں گے۔ مگر بھارتی میڈیا اور شائقین کے مطابق یہ رقم اُس انعام سے آدھی بھی نہیں جو 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر بھارت کی مینز ٹیم کو دی گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی بھارتی مینز ٹیم کے لیے 125 کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا، جبکہ خواتین ٹیم کو صرف 51 کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فرق بھارت میں صنفی مساوات کے فقدان کو واضح کرتا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر دونوں ٹیموں نے عالمی سطح پر ایک جیسی کامیابی حاصل کی تو انعام میں اتنا واضح فرق کیوں رکھا گیا؟
کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی خواتین کرکٹرز کو اب بھی برابر کے مواقع اور اعتراف حاصل نہیں، حالانکہ ان کی کامیابی نے ملک کے کھیلوں کی تاریخ میں نیا باب رقم کیا ہے۔