حکومت رمضان سے قبل ہول سیل مارکیٹوں کو کنٹرول کرے ، حافظ غیور احمد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی ٹنڈوجام حافظ غیور احمد نے کہا ہے کہ حکومت رمضان سے قبل مقامی مارکیٹوں کے بجائے ہول سل مارکیٹوں کو کنٹرول کرے تو رمضان میں قیمتیں کنٹرول میں رہیں گی یہ بات انھوں نے غیریب آباد حلقہ کا دورہ کرتے ہوئے لوگوں سے آمد رمضان کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہی انھوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں قیمتوں میں اضافہ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے ہوتی ہے حکومت کو پہلے ہول سیل مارکیٹوں پر کنٹرول کرنا چاہیے جہاں سے چھوٹے بڑے دکانداروں کو سامان سپلائی کیا جاتا ہے وہاں سے اگر سامان مارکیٹیوں میں مناسب قیمتوں پر آئے گا تو پھر رمضان المبارک میں کسی کی ضرورت نہیں ہو گی قیمتوں میں اضافہ کرنے کی انھوں نے حکومت سبزی اور دیگر سامان کی مرکزی ہول سیل مارکیٹوں پر قیمتوں پر کنٹرول کرکے جب سامان چھوٹی مارکیٹوں میں بھیجے گی تو پھر اگر اس کے بعد اضافہ کرتا ہوا یا منافع خوری کرتا ہوا کوئی پکڑا جائے تو اس کو کڑی سزا دی جائے انھوں نے کہا رمضان برکتوں کا مہینہ ہے اس میں ہمیں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی کوشش کرے اپنے رب کی رضا حاصل کرنی کی کوشش کرنی چاہیے اس موقع پر ان کے ہمراہ غریب حلقہ کے ناظم حماد علی بہادر جنرل کو نسلر عبدالحمید شیخ سمیت دیگر افراد بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انھوں نے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
 
 حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔