Daily Ausaf:
2025-04-26@03:32:29 GMT

دینی مدارس کے اہداف و مقاصد

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
اس پر وفد کے بعض پاکستانی حضرات نے کہا کہ ہمارے ہاں بدقسمتی سے جو کام حکومت کے سپرد ہو جاتا ہے اس کا بیڑہ غرق ہو جاتا ہے، اس حوالے سے مختلف محکموں کی مثالیں بھی دی گئیں۔ اس کی وجہ دریافت کی گئی تو میں نے وفد کے برطانوی ارکان سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ حضرات اسے شکوہ نہ سمجھیں تو اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ آپ لوگوں نے کم و بیش دو سو برس اس خطے پرحکومت کی لیکن یہاں کے لوگوں کو اچھی طرح حکومت کرنا نہیں سکھایا۔ اب یہ معلوم نہیں کہ آپ لوگوں نے حکمرانی کی اچھی تعلیم نہیں دی یا ہمارے لوگوں نے اچھے طریقے سے تعلیم حاصل نہیں کی، لیکن یہ حقیقت ہے ہمارے حکمران گروہ اور افراد آپ کے شاگرد ہیں اس لیے اس کا کریڈٹ اور ڈس کریڈٹ دونوں آپ ہی کے کھاتے میں جاتے ہیں۔
وفد کے ارکان نے تصوف کے بارے میں دریافت کیا تو عرض کیا گیا کہ اس مدرسہ کے بانی حضرت مولانا عبدالحمید خان سواتی خودصوفی ہیں، حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فلسفہ و حکمت کے داعی اور شارح ہیں اور تصوف میں بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں۔ وفد کےبعض حضرات کو تعجب ہوا کہ دیوبندی ہو کر آپ لوگ تصوف سے کیسے شغف رکھتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ ہم دیوبندی تو بڑے پکے صوفی ہوتے ہیں، ہم ذکر و اذکار کرتے ہیں، مختلف سلاسل سے تعلق رکھتے ہیں، میں خود نقشبندی اور قادری دونوں سلسلوں سے وابستہ ہوں، ہم ذکر کی محافل میں جاتے ہیں اور شریعت کی حدود میں تصوف کے تمام طریقوں پر یقین رکھتے ہیں۔
سماع کے بارے میں پوچھا گیا تو ہم نے عرض کیا کہ میوزک نہ ہو اور غیر محرم عورت کی آواز نہ ہو تو حسن صوت، ترنم، شعر و شاعری اور سماع کو ہم جائز سمجھتے ہیں اور اس کے بہت سے طریقے استعمال میں بھی لاتے ہیں۔ وفد نے عصری تعلیم کے حوالے سے دریافت کیا کہ مدارس میں اس کا اہتمام کیوں نہیں ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اس کی وجوہ ہیں:
ایک یہ کہ ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ان مدارس سے فارغ ہونے والے افراد اسی شعبے میں رہیں اور مساجد و مدارس میں حافظ، قاری، امام، خطیب، مفتی اور مدرس کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں کیونکہ مساجد و مدارس کے نظام کو چلانے کے لیے یہ رجال کار کہیں اور سے فراہم نہیں ہو رہے۔ اس لیے ہم نے بعض تحفظات اختیار کر رکھے ہیں تاکہ ہماری تیار کردہ کھیپ دوسرے شعبوں میں نہ چلی جائے اور ہم اپنی مساجد و مدارس میں افراد کار کی کمی کا شکار نہ ہو جائیں۔ یہ ہماری حکمت عملی کا حصہ ہے اور ہماری ضرورت ہے۔ دوسری وجہ اسباب کی کمی بھی ہے کہ دینی مدارس کو اس درجے کے اسباب و وسائل مہیا نہیں ہوتے کہ وہ ریاستی مدارس کی طرح عصری تعلیم کا اہتمام کر سکیں۔ اس لیے ہم عصری تعلیم کے لیے ریاستی اداروں پر ہی اعتماد کرتے ہیں اور دینی مدارس کو دینی تعلیم کے اہداف تک محدود رکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضروریات کی حد تک عصری تعلیم کا رجحان اب دینی مدارس میں پیدا ہو رہا ہے۔ میٹرک تک کے عصری نصاب کو درس نظامی کے ساتھ شامل کر لیاگیا ہےاور اس کے علاوہ مزید پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے لیکن ضروریات کی حد تک اور یہ دیکھتے ہوئے کہ اس سے دینی تعلیم کے اصل اہداف متاثر نہ ہوں۔
دینی مدارس میں حکومت یا عالمی حلقوں کی طرف سے مجوزہ اصلاحات کے بارے میں وفد نے دریافت کیا تو راقم الحروف نے گزارش کی کہ ان اصلاحات و تجاویز میں جو بات بھی ہمارے بنیادی اہداف و مقاصد اور ہمارے کردار میں بہتری پیدا کرنے والی ہے ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس پر غور کرنے اور اسے اپنانے کے لیے تیار ہیں، لیکن جو بات ہمیں ہمارے اہداف و مقاصد سے ہٹانے اور ہمارے کردار کا رخ تبدیل کرنے کے لیے ہو وہ بات ہم سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔ ’’سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں‘‘ کے جملے پر بطور خاص توجہ دی گئی اور وفد کے ارکان نے دوبارہ مجھ سے دریافت کیا تو میں نے اپنی بات دہرائی کہ ہاں ہاں! ہم ایسی کسی بات کو سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں جس کا مقصد دینی مدارس کا رخ ان کے اصل اہداف اور مقاصد سے ہٹانا ہو۔
معلوم نہیں دوسرے دوستوں کا تاثرکیا ہےلیکن میرا ذاتی تاثر یہ ہے کہ برطانوی وفد کا یہ دورہ ایک اچھی کوشش تھی، اس سے مغربی حکومتوں کو ہمارے مقاصد واہداف اور طریق کار کو براہ راست سمجھنے میں مدد ملے گی اور مغرب اسلام اور مغرب کے درمیان جس مکالمے کی ضرورت محسوس کر رہا ہے اس حوالے سے بھی اسے اندازہ ہو جائے گا کہ مسلمانوں میں اسلام کی نمائندگی کرنے والا اصل طبقہ کون سا ہے اور اسے ’’مغرب اور اسلام‘‘ کے درمیان حقیقی مکالمے کے لیے کس سے بات کرنی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: عصری تعلیم دریافت کیا دریافت کی کرتے ہیں تعلیم کے ہیں اور عرض کیا اور اس کیا کہ کے لیے وفد کے اور ہم

پڑھیں:

ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان

سینیٹر ایمل ولی خان نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے بھارت کو دیے گئے مؤثر اور منہ توڑ جواب کی بھرپور حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی وطن کی بات ہوگی، ہم حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان کے تمام شہری ملکی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کے لیے متحد ہیں، اور ہمارے درمیان نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے۔

ایمل ولی خان نے بھارت کے حالیہ اقدامات اور بیانات کو ’شرمناک حرکت‘ قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کے کسی بھی ڈرامے یا چال کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انگلش میں تقریر صرف ان لوگوں کے لیے کی جو انگلش سمجھتے ہیں۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کو سندھ طاس معاہدے سے متعلق قانونی فتح پر مبارکباد دی اور زور دیا کہ صرف سندھ ہی نہیں بلکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مسائل کو بھی ایسے ہی حل کیا جائے جیسے سندھ کے لیے آواز بلند کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: پہلگام حملہ: بھارتی الزامات اور اقدامات کے خلاف سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور

ایوان کے ماحول سے متعلق بات کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ ایوان میں مجرموں کی تصاویر لانے پر پابندی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کل ہم بھی قیدیوں کی تصاویر لے آئیں گے، کیونکہ مجھے بھی اظہارِ رائے کا مکمل حق حاصل ہے۔

ایمل ولی خان نے یاد دہانی کرائی کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت اپوزیشن لیڈر کہاں تھے؟ اور متنبہ کیا کہ اٹھارہویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری پر حملہ نہ کیا جائے۔ جس طرح پاکستان کو پانی سے پیار ہے، ہمیں بھی اپنے قدرتی وسائل سے اتنا ہی پیار ہے۔

ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی

سینیٹ اجلاس میں حالیہ علاقائی صورتحال، بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات، اور پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر تفصیلی بحث ہوئی۔ ارکانِ سینیٹ نے بھارت کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے متفقہ قرارداد منظور کی، جس میں پاکستان کی خودمختاری، قومی سلامتی اور کشمیری عوام کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ جس کے بعد ایوان کی کارروائی پیر، 28 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمل ولی خان بھارت پاکستان پہلگام سینیٹ کشمیر

متعلقہ مضامین

  • جنگ مسلط کی گئی تو پوری قوم پاک فوج کیساتھ ہوگی، طاہر اشرفی
  • ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کی سالمیت سب سے مقدم ہے، سینیٹر ایمل ولی خان
  • عالمی تہذیبی جنگ اور ہمارے محاذ
  • پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • آپ ہمارے ورکرز کے گھروں پر چھاپے ماریں، اتحاد ایسے نہیں چلتے: فیصل کنڈی 
  • پنجاب؛ تعلیمی اداروں مع دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار
  • مدارس سمیت پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک لازمی قرار
  • نہروں کے مسئلے پر بات ہمارے ہاتھ سے نکلی تو ہر قسم کی کال دیں گے ،وزیراعلیٰ سندھ
  • طعنہ نہ دیں، ہمارے ووٹوں سے صدر بنے ہیں، رانا ثناء کا بلاول کے بیان پر ردِ عمل