Daily Ausaf:
2025-07-26@07:01:52 GMT

دینی مدارس کے اہداف و مقاصد

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
اس پر وفد کے بعض پاکستانی حضرات نے کہا کہ ہمارے ہاں بدقسمتی سے جو کام حکومت کے سپرد ہو جاتا ہے اس کا بیڑہ غرق ہو جاتا ہے، اس حوالے سے مختلف محکموں کی مثالیں بھی دی گئیں۔ اس کی وجہ دریافت کی گئی تو میں نے وفد کے برطانوی ارکان سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ حضرات اسے شکوہ نہ سمجھیں تو اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ آپ لوگوں نے کم و بیش دو سو برس اس خطے پرحکومت کی لیکن یہاں کے لوگوں کو اچھی طرح حکومت کرنا نہیں سکھایا۔ اب یہ معلوم نہیں کہ آپ لوگوں نے حکمرانی کی اچھی تعلیم نہیں دی یا ہمارے لوگوں نے اچھے طریقے سے تعلیم حاصل نہیں کی، لیکن یہ حقیقت ہے ہمارے حکمران گروہ اور افراد آپ کے شاگرد ہیں اس لیے اس کا کریڈٹ اور ڈس کریڈٹ دونوں آپ ہی کے کھاتے میں جاتے ہیں۔
وفد کے ارکان نے تصوف کے بارے میں دریافت کیا تو عرض کیا گیا کہ اس مدرسہ کے بانی حضرت مولانا عبدالحمید خان سواتی خودصوفی ہیں، حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فلسفہ و حکمت کے داعی اور شارح ہیں اور تصوف میں بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں۔ وفد کےبعض حضرات کو تعجب ہوا کہ دیوبندی ہو کر آپ لوگ تصوف سے کیسے شغف رکھتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ ہم دیوبندی تو بڑے پکے صوفی ہوتے ہیں، ہم ذکر و اذکار کرتے ہیں، مختلف سلاسل سے تعلق رکھتے ہیں، میں خود نقشبندی اور قادری دونوں سلسلوں سے وابستہ ہوں، ہم ذکر کی محافل میں جاتے ہیں اور شریعت کی حدود میں تصوف کے تمام طریقوں پر یقین رکھتے ہیں۔
سماع کے بارے میں پوچھا گیا تو ہم نے عرض کیا کہ میوزک نہ ہو اور غیر محرم عورت کی آواز نہ ہو تو حسن صوت، ترنم، شعر و شاعری اور سماع کو ہم جائز سمجھتے ہیں اور اس کے بہت سے طریقے استعمال میں بھی لاتے ہیں۔ وفد نے عصری تعلیم کے حوالے سے دریافت کیا کہ مدارس میں اس کا اہتمام کیوں نہیں ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اس کی وجوہ ہیں:
ایک یہ کہ ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ان مدارس سے فارغ ہونے والے افراد اسی شعبے میں رہیں اور مساجد و مدارس میں حافظ، قاری، امام، خطیب، مفتی اور مدرس کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں کیونکہ مساجد و مدارس کے نظام کو چلانے کے لیے یہ رجال کار کہیں اور سے فراہم نہیں ہو رہے۔ اس لیے ہم نے بعض تحفظات اختیار کر رکھے ہیں تاکہ ہماری تیار کردہ کھیپ دوسرے شعبوں میں نہ چلی جائے اور ہم اپنی مساجد و مدارس میں افراد کار کی کمی کا شکار نہ ہو جائیں۔ یہ ہماری حکمت عملی کا حصہ ہے اور ہماری ضرورت ہے۔ دوسری وجہ اسباب کی کمی بھی ہے کہ دینی مدارس کو اس درجے کے اسباب و وسائل مہیا نہیں ہوتے کہ وہ ریاستی مدارس کی طرح عصری تعلیم کا اہتمام کر سکیں۔ اس لیے ہم عصری تعلیم کے لیے ریاستی اداروں پر ہی اعتماد کرتے ہیں اور دینی مدارس کو دینی تعلیم کے اہداف تک محدود رکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضروریات کی حد تک عصری تعلیم کا رجحان اب دینی مدارس میں پیدا ہو رہا ہے۔ میٹرک تک کے عصری نصاب کو درس نظامی کے ساتھ شامل کر لیاگیا ہےاور اس کے علاوہ مزید پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے لیکن ضروریات کی حد تک اور یہ دیکھتے ہوئے کہ اس سے دینی تعلیم کے اصل اہداف متاثر نہ ہوں۔
دینی مدارس میں حکومت یا عالمی حلقوں کی طرف سے مجوزہ اصلاحات کے بارے میں وفد نے دریافت کیا تو راقم الحروف نے گزارش کی کہ ان اصلاحات و تجاویز میں جو بات بھی ہمارے بنیادی اہداف و مقاصد اور ہمارے کردار میں بہتری پیدا کرنے والی ہے ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس پر غور کرنے اور اسے اپنانے کے لیے تیار ہیں، لیکن جو بات ہمیں ہمارے اہداف و مقاصد سے ہٹانے اور ہمارے کردار کا رخ تبدیل کرنے کے لیے ہو وہ بات ہم سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔ ’’سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں‘‘ کے جملے پر بطور خاص توجہ دی گئی اور وفد کے ارکان نے دوبارہ مجھ سے دریافت کیا تو میں نے اپنی بات دہرائی کہ ہاں ہاں! ہم ایسی کسی بات کو سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں جس کا مقصد دینی مدارس کا رخ ان کے اصل اہداف اور مقاصد سے ہٹانا ہو۔
معلوم نہیں دوسرے دوستوں کا تاثرکیا ہےلیکن میرا ذاتی تاثر یہ ہے کہ برطانوی وفد کا یہ دورہ ایک اچھی کوشش تھی، اس سے مغربی حکومتوں کو ہمارے مقاصد واہداف اور طریق کار کو براہ راست سمجھنے میں مدد ملے گی اور مغرب اسلام اور مغرب کے درمیان جس مکالمے کی ضرورت محسوس کر رہا ہے اس حوالے سے بھی اسے اندازہ ہو جائے گا کہ مسلمانوں میں اسلام کی نمائندگی کرنے والا اصل طبقہ کون سا ہے اور اسے ’’مغرب اور اسلام‘‘ کے درمیان حقیقی مکالمے کے لیے کس سے بات کرنی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: عصری تعلیم دریافت کیا دریافت کی کرتے ہیں تعلیم کے ہیں اور عرض کیا اور اس کیا کہ کے لیے وفد کے اور ہم

پڑھیں:

صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، گنڈا پور

پشاور:

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور  نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔

آل پارٹیز کانفرنس  کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔  آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔

گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت  وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔  

انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں،  ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔

وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔   یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔

واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • بشریٰ انصاری کا مدارس کی نگرانی کا مطالبہ؛ والدین بھی بچوں پر رحم کریں
  • جنسی درندے، بھیڑیئے اور دین کا لبادہ
  • دشمن کو ہمارے اتحاد سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی کاسامنا ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • خیبر پختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، گنڈا پور
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، دہشتگردی سے بے حد نقصان ہوا: گنڈا پور
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، گنڈا پور
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • ’اسلام کا دفاع‘
  • یہ کون لوگ ہیں جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہمارے لیے سیلاب میں اترتے ہیں؟
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار