کراچی کے معروف مصطفیٰ عامر قتل کیس کے حوالے سے جیسے جیسے تفتیش کا دائرہ کار بڑھتا جا رہا ہے، ویسے ہی نت نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ اس کیس سے متعلق بعض نئے اور بڑے نام  بھی سننے کو مل رہے ہیں جن میں معروف اداکار ساجد حسن کے بیٹے کا نام بھی شامل ہے۔ ذرائع  کا کہنا ہے کہ ایسے ہی مزید کئی نام سامنے  آنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ذرائع کے مطابق اداکار ساجد حسن کے بیٹے کو ارمغان کے فون سے ملنے والے ڈیٹا کی وجہ سے حراست میں لیا گیا ہے کیوں کہ اس کا ارمغان سے رابطہ رہا ہے۔ ایس آئی یو نے اسے حراست میں لیا ہے۔ اور اس سے اعلیٰ درجے کی چرس بھی برآمد کی ہے جو امپورٹڈ ہے ۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ساجد حسن کا بیٹا یہ چرس ارمغان کو سپلائی کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیےمصطفیٰ عامر قتل کیس میں بڑی پیش رفت

 پولیس حکام کے مطابق  تفتیشی ٹیم نے ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں آپریشن کرتے ہوئے مشہور ٹی وی ادا کار ساجد حسن کے بیٹے سمیت 4 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ منشیات کی خریدوفروخت کرنے اور استعمال کرنے کے الزام میں ان نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں معروف اداکار ساجد حسن کا بیٹا بھی شامل ہے۔ اداکار ساجد حسن کے بیٹے سے منشیات بھی برآمد ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیےچھلے ہوئے کیلے کی تصویر مصطفیٰ عامر کی موت کا سبب کیسے بنی؟

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ منشیات کی خریدوفروخت کرنے اور استعمال کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔زیرحراست نوجوانوں سے مصطفیٰ اور ارمغان کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے اور اس حوالے سے مصطفیٰ عامر کی فیملی کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں یہ پیش رفت ایک اہم موڑ ہے اور امید ہے کہ اس سے مقدمے کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ارمغان ساجد حسن مصطفیٰ عامر قتل کیس منشیات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مصطفی عامر قتل کیس منشیات اداکار ساجد حسن کے بیٹے عامر قتل کیس گیا ہے اور اس

پڑھیں:

ہالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار رابرٹ ریڈفورڈ 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے

ہالی ووڈ کے مایہ ناز اداکار، ہدایت کار اور سنڈینس فلم فیسٹیول کے بانی رابرٹ ریڈفورڈ 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پائرٹس آف دی کیریبین کے اداکار جانی ڈیپ طویل وقفے کے بعد ہالی ووڈ میں واپسی کے لیے تیار

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان کی موت کی تصدیق ان کی پبلسٹی فرم کی سربراہ سنڈی برجر نے کی جن کے مطابق ریڈفورڈ نے ریاست یوٹاہ میں نیند کے دوران آخری سانسیں لیں۔

ریڈفورڈ نے 6 دہائیوں پر محیط اپنے فلمی کیریئر میں لاتعداد یادگار کردار ادا کیے۔ انہوں نے ’بوچ کیسیڈی اینڈ دی سنڈینس کڈ‘ (1969)، ’دی اسٹنگ‘ (1973)، ’آل دی پریذیڈنٹس مین‘ (1976) اور ’دی نیچرل‘ (1984) جیسی کامیاب فلموں میں کام کیا۔

ان میں سے کئی فلمیں امریکن فلم انسٹیٹیوٹ کی 100 عظیم ترین امریکی فلموں کی فہرست میں شامل ہو چکی ہیں۔

فلمی دنیا کا سنہری چہرہ

ریڈفورڈ کو نہ صرف ان کی اداکاری بلکہ ان کی وجاہت، نیلی آنکھوں، دلکش مسکراہٹ اور اسٹرابری سنہری بالوں کے باعث بھی فلم بینوں میں بے حد پسند کیا جاتا تھا۔

ان کی آن اسکرین ساتھیوں میں جین فونڈا، باربرا اسٹرائسنڈ، فے ڈنوے، میرِل اسٹریپ اور میشل فائیفر جیسی معروف اداکارائیں شامل ہیں۔

مزید پڑھیے: ہالی ووڈ اداکار بروس ولس کی دماغی حالت بگڑ رہی ہے، بیوی ایما ہیمنگ کا انکشاف

فلمی نقاد اسٹیفنی زیکریک نے سنہ 2011 میں لکھا تھا کہ چاہے ریڈفورڈ کی اداکاری کی مہارت پر کسی کا جو بھی خیال ہو وہ کبھی لاجواب اور کبھی قدرے معمولی ہوتے لیکن سنہ 1970 کی دہائی میں وہ امریکی فلموں کا خوابیدہ چہرہ بن چکے تھے۔ ’وہ جیسے سونے کی مانند چمکتے تھے‘۔

ہدایت کاری اور آزاد سنیما کا علمبردار

ریڈفورڈ نے کیریئر کے وسط میں ہدایت کاری کی طرف رخ کیا اور سنہ 1980 میں بنائی گئی اپنی پہلی ہی فلم ’آرڈینری پیپل‘ پر آسکر ایوارڈ جیتا۔ ان کی دیگر معروف ہدایت کردہ فلموں میں ’اے ریور رنس تھرو اٹ‘، ’کوئیز شو‘ اور ’دی ہورس وسپر‘ شامل ہیں۔ یہ فلمیں بالترتیب سال 1992، 1994 اور 1998 میں ریلیز ہوئی تھیں۔

مزید پڑھیں: چاہتی ہوں کہ ایسے کردار ادا کروں جو مجھے خوفزدہ کریں، ہالی ووڈ اداکارہ مائیکی میڈیسن

اداکاری کے شعبے میں وہ کبھی آسکر نہیں جیت سکے، تاہم انہیں 2002 میں اعزازی آسکر سے نوازا گیا، بطور خاص سنڈینس فلم فیسٹیول کے ذریعے آزاد فلموں پر ان کے اثرات کو سراہا گیا۔

سنڈینس: ایک خواب سے تحریک تک

رابرٹ ریڈفورڈ کی یوٹاہ سے وابستگی کا آغاز سنہ 1961 میں صرف 500 ڈالر میں 2 ایکڑ زمین خریدنے سے ہوا۔ یہ زمین بعد ازاں 5 ہزار ایکڑ پر مشتمل سنڈینس ماؤنٹین ریزورٹ میں تبدیل ہوئی جسے ماحول دوست اصولوں کے مطابق چلایا گیا۔

اسی زمین کی آمدنی سے انہوں نے فلم سازوں کے لیے ایک چھوٹی سی تجربہ گاہ قائم کی، جو سال 1981 میں سنڈینس انسٹیٹیوٹ میں تبدیل ہوئی۔ سنہ 1985 میں اس کے تحت سنڈینس فلم فیسٹیول کا آغاز ہوا جو آج امریکا کا سب سے بڑا آزاد فلمی میلہ مانا جاتا ہے۔

100 بااثر افراد میں شامل

ٹائم میگزین نے سنہ 2014 میں ریڈفورڈ کو دنیا کے 100 بااثر ترین افراد میں شامل کیا اور انہیں ’گوڈ فادر آف انڈی فلم‘ قرار دیا۔

ابتدائی زندگی: بغاوت، کھیل اور فن

چارلس رابرٹ ریڈفورڈ جونیئر 18 اگست 1936 کو سانتا مونیکا کیلیفورنیا میں پیدا ہوئے۔ والد چارلس ریڈفورڈ ایک دودھ فروش سے اکاؤنٹنٹ بنے جب کہ والدہ مارتھا ہارٹ ایک گھریلو خاتون تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: دیپیکا پڈوکون ہالی ووڈ واک آف فیم میں شامل ہونے والی پہلی بھارتی اداکارہ بن گئیں

سنہ1950  کی دہائی میں خاندان وان نائس منتقل ہو گیا جہاں ریڈفورڈ کا رجحان کھیل اور مصوری کی طرف بڑھا۔ وہ مختصر مدت کے لیے یونیورسٹی آف کولوراڈو میں بیس بال اسکالرشپ پر داخل ہوئے لیکن جلد ہی تعلیم چھوڑ کر یورپ چلے گئے جہاں انہوں نے پیرس اور فلورنس میں فنونِ لطیفہ کی تعلیم حاصل کی۔

نیویارک واپسی پر انہوں نے امریکن اکیڈمی آف ڈرامیٹک آرٹس میں داخلہ لیا جہاں ان کی اداکاری کی صلاحیتوں نے نکھار پایا۔ وہ سنہ 1950 کی دہائی کے آخر میں تھیٹر سے وابستہ ہوئے اور سنہ 1960 کی دہائی میں ’بیر فوٹ ان دا پارک‘ جیسی براڈوے ہٹس سے شہرت حاصل کی۔

ذاتی زندگی اور فلمی شراکت داریاں رابرٹ اور ان کی پہلی اہلیہ لولا وین وینگن۔ رابرٹ اور دوسری اہلیہ سبیلے زاگرز۔

ریڈفورڈ نے سنہ 1958 میں لولا وین ویگنن سے شادی کی جن سے ان کے 4 بچے ہوئے۔ ان میں سے ایک بیٹا، اسکاٹ، نومولیاتی بیماری سے بچپن میں چل بسا جبکہ دوسرا بیٹا جیمز سال 2020 میں انتقال کر گیا۔ ان کی بیٹیاں شونا (مصوّر) اور ایمی (اداکارہ) ہیں۔

ریڈفورڈ اور لولا کی طلاق سنہ 1985 میں ہوئی جبکہ انہوں نے سنہ 2009 میں اپنی دیرینہ ساتھی سبیلے زاگرز سے شادی کی۔

مزید پڑھیں: ہالی ووڈ کی مشہور شخصیات جو باقاعدگی سے روزے رکھتی ہیں

ریڈفورڈ نے ہدایت کار سڈنی پولاک کے ساتھ 7 فلموں میں کام کیا جن میں’جیرمیا جونسو‘، ’تھری ڈیز آف دی کونڈور‘ اور ’آؤٹ آف افریقہ‘ بھی شامل ہیں۔

فنکار، سماجی کارکن اور سیاسی ذہن

ریڈفورڈ نے بعد ازاں ایسی فلمیں بھی بنائیں جن میں امریکی سیاست اور سماجی مسائل پر تنقیدی روشنی ڈالی گئی۔ سنہ 2007 کی ’لائنز فار لیمبس‘  اور سنہ 2012 کی ’دی کمپنی کیپس یو آؤٹ‘  اس کی مثالیں ہیں۔

سنہ2013  میں ریلیز ہونے والی فلم’آل از لاسٹ‘ میں ایک خاموش اور تنہا کردار نے انہیں بطور اداکار پھر سے نکھارا حالانکہ انہیں اس کے لیے آسکر نامزدگی نہیں ملی۔

مزید پڑھیے: ہالی ووڈ کے وہ اداکار جو اپنی فلموں کی شوٹنگ کے دوران چل بسے

ریڈفورڈ نے ایک بار کہا تھا کہ میں جذباتی ہوں، میں سیاسی بھی ہوں لیکن میں بائیں بازو کا آدمی نہیں ہوں بلکہ میں صرف اپنے ملک کی پائیداری میں دلچسپی رکھتا ہوں۔

ایک عہد کا اختتام

رابرٹ ریڈفورڈ کی موت کے ساتھ ہالی ووڈ کے ایک سنہری دور کا اختتام ہو گیا ہے۔ وہ صرف ایک اداکار یا ہدایت کار نہیں بلکہ آزاد فلمی سوچ کا علمبردار، ماحول دوست رہنما اور لاکھوں مداحوں کے لیے خوابوں کا چمکتا ستارہ تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

رابرٹ ریڈفورڈ رابرٹ ریڈفورڈ کا انتقال ہالی ووڈ

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ، سرجانی ٹاؤن ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور مافیا گٹھ جوڑ
  • ڈیرہ اسماعیل خان: جانور دھوپ میں کیوں باندھے؟ بھائی نے کلہاڑی سے بہن کو قتل کر دیا
  • اشتہار کا معاوضہ: عامر کی مانگ 17 لاکھ، شاہ رخ کی 6 لاکھ، مگر فیصلہ چونکا دینے والا
  • ماں کے خلاف شکایت کرنے والے بیٹے کو معافی مانگنے کی ہدایت، صارفین کا ڈی پی او غلام محی الدین کے لیے انعام کا مطالبہ
  • اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی
  • ہالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار رابرٹ ریڈفورڈ 89 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
  • 26 نومبر احتجاج کیس،عامرکیانی ، عمران اسماعیل کی بریت درخواستوں پر سرکار کو نوٹس
  • آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟علی امین گنڈاپور
  • آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟