اسلام آباد میں نیب کے گریڈ 19 کے افسر کی پراسرار موت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایک اعلیٰ افسر کی پراسرار موت کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ پولیس کے مطابق گریڈ 19 کے افسر وقاص احمد کی لاش اسلام آباد کے جی سکس فور سیکٹر میں واقع ایک گیسٹ ہاؤس سے ملی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وقاص احمد کا کمرا اندر سے لاک تھا اور ابتدائی تفتیش میں جسم پر کسی قسم کے تشدد یا زخم کے نشانات نہیں پائے گئے لاش کو مزید تحقیقات کے لیے پولی کلینک اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وقاص احمد کا تعلق لاہور سے تھا اور وہ ماضی میں اوگرا کیس کے تفتیشی افسر کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے۔ ان کی اچانک اور پراسرار موت کے بعد مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ اصل وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی وقاص احمد کی موت کی اصل وجوہات سامنے آ سکیں گی دوسری جانب نیب حکام نے بھی واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
محمد اورنگزیب نے اکنامک سروے معذرت خوانہ طریقے سے پیش کیا، وقاص اکرم، عمر ایوب
راہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ان کے تیسرے سال میں گروتھ 1.5 فیصد ہے، یہ کس قسم کی گروتھ ہے جو ہماری سمجھ سے باہر ہے، عوام معاشی طور پر یتیم ہو گئی ہے، انسان کے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے راہنماؤں نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ نے آج اکنامک سروے معذرت خوانہ طریقے سے پیش کیا۔ وفاقی دارالحکومت میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم، عمر ایوب اور دیگر کا مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج پاکستان اکنامک سروے کے حوالے سے تفصیلی بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج وزیر خزانہ نے اکنامک سروے معذرت خوانہ طریقے سے پیش کیا عالمی معیشتوں کا سہارا لیتے ہوئے آج کانفرنس کی، یہ وہی لوگ ہیں جو ہماری 6.5 فیصد گروتھ کو حقارت سے دیکھتے تھے، آصف زرداری نے کہا تھا کہ ہم غریبوں کے ٹھنڈے چولہے چلانے آئے تھے ہمیں تو ابھی تک کوئی چولہا چلتا نظر نہیں آیا۔
راہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ملک میں غربت کی شرح 45 فیصد تک پہنچ چکی ہے، گزشتہ 3 سالوں میں 3 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں، گلف ممالک اور نیوزی لینڈ کی آبادی بھی 3 کروڑ نہیں ہے۔ شیخ وقاص اکرم کا مزید کہنا تھا کہ ان کے تیسرے سال میں گروتھ 1.5 فیصد ہے، یہ کس قسم کی گروتھ ہے جو ہماری سمجھ سے باہر ہے، عوام معاشی طور پر یتیم ہو گئی ہے، انسان کے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہیں، اس حکومت نے کسان دشمنی کی پالیسی رکھی ہوئی ہے۔