چانسلر شولس نے ووٹ ڈال دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 فروری 2025ء) سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) سے وابستہ جرمن چانسلر اولاف شولس نے اپنے آبائی شہر پوٹس ڈام میں اتوار کی سہ پہر ووٹ ڈالا۔ صبح کے وقت انہیں اپنے محافظوں کے ہمراہ چہل قدمی کرتے دیکھا گیا تھا۔ اس کے بعد اپنی اہلیہ اور ساتھی سوشل ڈیموکریٹ بریٹا ایرنسٹ کے ہمراہ شولس نے دارالحکومت برلن کے نواحی قصبے پوٹس ڈام میں ووٹ کاسٹ کیا۔
قوی امکان ہے کہ چانسلر شولس کی پارٹی آئندہ حکومت کا حصہ نہیں ہو گی اور اپوزیشن میں قدامت پسند دھڑے میں شامل ہو سکتی ہے۔ اولاف شولس کی گزشتہ تین برسوں سے مرکز سے بائیں کی جانب جھکاؤ رکھنے والے حکومتی اتحاد کی قیادت سنبھالے رکھی ہے۔ ان کی جماعت نے ماحول دوست گرین پارٹی اور پرو بزنس فری ڈیموکریٹس (FDP) کے ساتھ اتحاد قائم کیا تھا، جو گزشتہ برس نومبر میں ختم ہو گیا۔
(جاری ہے)
رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق ایس پی ڈی اس مرتبہ تیسری پوزیشن پر آ سکتی ہے۔ اس جماعت کو سولہ فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔ مرکز سے دائیں طرف جھکاؤ رکھنے والی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین یا سی ڈی یو اور صوبے باویریا میں اس کی ہم خیال پارٹی کرسچن سوشل یونین یا سی ایس یو مشترکہ طور پر 29 فیصد عوامی تائید کے ساتھ سب سے آگے ہیں۔
انتہائی دائیں بازو کی مہاجرین مخالف جماعت 'متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی 21 فیصد مقبولیت کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے علاوہ ماحول پسندوں کی گرین پارٹی 12 فیصد اور بائیں بازو کا نیا عوامیت پسند اتحاد بی ایس ڈبلیو بھی چھ فیصد عوامی تائید کے ساتھ نمایاں پارٹیاں ہیں۔
اپنے آبائی علاقے پوٹس ڈام میں اولاف شولس خود بھی امیدوار ہیں اور ان کے مخالفین میں گرین پارٹی کی انالینا بیئربوک کھڑی ہیں، جو شولس کی کابینہ میں وزیر خارجہ تھیں۔
ع س / ا ا (ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے ساتھ
پڑھیں:
نئی نہروں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں، ندیم افضل چن
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی دہشتگردی ،کینالز سمیت دیگر ایشوز پر تمام جماعتوں کو آن بورڈ لیکر آگے بڑھنا چاہتی ہے، نئی نہروں کے معاملے پر وزیر اعظم بے بس ہیں تو اقتدار چھوڑ دیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انچارج پیپلز لیبر بیورو پاکستان منظور چوہدری کے ہمراہ اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا ہم نے کبھی تقسیم کی بات نہیں کی، ہم پوائنٹ اسکورنگ نہیں، عوام کے حقوق کی بات کر رہے ہیں، پانی کا مسئلہ اور کمی ہے تو پھر بتائیں نئی کینالز کو پانی کہاں سے دیں گے؟ کسانوں کو پہلے ہی مشکلات کا سامنا ہے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ نہیں نظام کے ساتھ ہے کسی کو گرانا یا ہٹانا ہمارا مقصد نہیں عوامی مسائل کے حل اور حقوق دینے کی بات کر رہے ہیں، ن لیگ پنجاب کی وارث نہیں بلکہ اربوں کی جائیدادیں بیچ ڈالیں عوام سے سہولیات چھین لیں.
ندیم افضل چن نے کہا کہ ملک کو اس وقت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے،ہم پانی کے مسئلے پر ڈیبیٹ کرنے کے لیے تیار ہیں، سیاسی معاملات پر حکومت سے بات چیت ہو رہی ہے، اتحادی ن لیگ کے نہیں پارلیمانی نظام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کینالز کے ایشو پر وزیر اعظم اگر بے بس ہیں تو پھر اقتدار چھوڑ دیں، وزیر اعظم کو ہیلی کاپٹر میں گھومتے ہوئے دیکھتا ہوں تصویریں بنواتے ہیں، وزیراعظم سی سی آئی کا اجلاس بلا کر کینالز کے معاملے کو ٹیک اپ کریں۔
انچارج پیپلز لیبر بیورو پاکستان چوہدری منظور نے کہا کہ صدر پاکستان نے کینالز کے منصوبے کی منظوری نہیں دی ،مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کیوں نہیں بلایا جا رہا، پہلے جو نہریں چل رہی ہیں ان میں پانی کی کمی ہے پانی کی کمی ہے مسئلہ کیسے حل ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کہاں سے آئے گا ؟ کسان کو پہلے ہی مشکلات کا سامناہے ،فصلیں کاشت نہیں ہوں گی کہاں جائے گا ؟پیپلز پارٹی پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔