پاکستان ڈربی ریس 2025ء سردار نامی گھوڑے نے جیت لی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
لاہور (سپورٹس رپورٹر) لاہور ریس کلب میں منعقدہ پاکستان ڈربی ریس 2025ء میں سردار نامی گھوڑے نے میدان مار لیا۔ چار سالہ سردار نے 2400ء میٹر کا فاصلہ 3 منٹ 2 سیکنڈ میں طے کر کے فتح حاصل کی۔ ڈربی ریس میں مجموعی طور پر 15 گھوڑوں نے حصہ لیا، لیکن سردار نے سب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے جیت اپنے نام کی۔ ڈربی ریس کے دوران متعدد گھڑ سوار گرنے سے زخمی ہوئے۔ گھوڑے کے مالک اور ریس دیکھنے کیلئے آنے والے شائقین نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری، چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی اور گورنر پنجاب سمیت کئی اہم شخصیات نے ریس دیکھی۔ صدر آصف علی زرداری نے جیتنے والوں میں انعامات تقسیم کیے۔ پاکستان ڈربی ریس کے فاتحین کیلئے مجموعی طور پر ایک کروڑ روپے کے انعامات رکھے گئے تھے، جس نے اس مقابلے کو مزید دلچسپ بنا دیا۔ لاہور ریس کلب میں دن بھر 11 مقابلے ہوئے جن میں دو سے چار سال تک کی عمر کے گھوڑوں نے حصہ لیا۔ ڈربی مقابلے میں حصہ لینے والے تمام گھوڑوں کی عمریں چار سال تھیں۔ ڈربی 2025ء کے فاتح سردار نامی گھوڑے کے مالک محمد اشفاق نے بتایا کہ انہوں نے گھوڑے کا نام اپنے والد محروم کے نام پر رکھا تھا، انہیں فخر ہے کہ آج سردار فاتح رہا ہے۔ ڈربی ریس میں حصہ لینے والے گھوڑوں کو معمول سے ہٹ کر خوراک دی جاتی ہے، سردار کو بادام، کاجو اور مختلف اقسام کے مربے کھلائے جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ہنگری میں قبر کھودنے کے 2025 کے عالمی مقابلے کا انعقاد
ہنگری میں قبر کھودنے کے عالمی مقابلے کا انعقاد کیا گیا ہے جسے مقامی قبروں کی دیکھ بھال کرنے والی انجمن ہر سال منعقد کرتی ہے۔
یہ مقابلہ رواں ماہ اسکیسزارڈ کے قریب السووار قبرستان میں منعقد کیا گیا۔ شرکا میں ہر ٹیمیں دو افراد پر مشتمل تھیں۔ اس تقریب میں پیشہ ور اور شوقیہ دونوں کو حصہ لینے کی اجازت تھی۔
قبر کی پیمائش 160 سینٹی میٹر گہری، 80 سینٹی میٹر چوڑی اور 200 سینٹی میٹر لمبی رکھی گئی تھی۔ وقت کی حد دو گھنٹے مقرر کی گئی اور پھر مٹی واپس بھرنا تقریباً 15 منٹ میں رکھا گیا۔
قبر کی دیواروں کو عمودی ہونا چاہیے تھا، نیچے کا حصہ ہموار؛ پیمائش میں کمی بیشی نا قابل قبول تھی۔ اس مقابلے میں مقامی ٹیم پیرالیٹوز نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اس ٹیم نے ہدف تقریباً 1 گھنٹہ 33 منٹ اور 20 سیکنڈز میں مکمل کرلیا۔
مزید برآں اس مقابلے میں پہلی بار روسی ٹیم نے بھی حصہ لیا، مگر سب ٹیموں میں آخری پوزیشن رہی۔