ڈونلڈ ٹرمپ کا ایلون مسک کو 23 لاکھ وفاقی ملازمین کو فارغ کرنے کا ہدف، کارروائی شروع
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو 23 لاکھ وفاقی ملازمین کو فارغ کرنے کا ہدف دے دیا ہے جس کے بعد کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
اس سلسلے میں ایلون مسک نے وفاقی ملازمین کو ای میلز بھیجیں، ای میل میں ان سے استفسار کیا گیا تھا کہ انہوں نے پچھلے ہفتے میں کونسے کام کیے۔ ساتھ ہی انہیں یہ بھی حکم دیا گیا تھا ای میل کا جواب دیں ورنہ نوکری سے برخاست کیے جاؤ گے۔
اس ای میل کے بعد ایف بی آئی سمیت چند محکموں نے اپنے ملازمین کو ای میل کا جواب دینے سے روک دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’کارکردگی بتاؤ نہیں تو گھر جاؤ‘، امریکی فیڈرل ایجنسیوں کو ایلون مسک کا حکم
ایف بی آئی کے سربراہ کاش پٹیل نے کہا کہ ہم اس معاملے میں اپنی چین آف کمانڈ اور پروٹوکولز کی پیروی کریں گے اور ملازمین کو نوکری سے برخاست نہیں کیا جائے گا۔
ای میلز بھیجے جانے کے بعد ایلون مسک نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اب تک بڑی تعداد میں اچھے جوابات ہمیں ملے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے ناموں پر آگے پروموشن کے لیے غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایلون مسک کو ٹرمپ انتظامیہ میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشیئنسی (ڈی او جی ای) کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جس کا مقصد امریکی وفاقی حکومت کے اخراجات کو کم اور غیرضروری آپریشنز کو بند کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور بحریہ کی سربراہ کو برخاست کردیا
ڈی او جی ای کی سفارشات پر اب تک 20 ہزار وفاقی ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیا گیا ہے اور مزید 75 ہزار ملازمین سے رابطے جاری ہیں۔
یاد رہے کہ ہفتے کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایئر فورس جنرل چارلس کیو براؤن اور امریکی نیوی کی خاتون سربراہ ایڈمرل لیزا فرانچیٹی کو برخاست کردیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی ایکس پوسٹ پر جنرل چارلس کیو براؤن کو عہدے سے ہٹانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جگہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ڈین ریزین کین کو جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مقرر کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایلون مسک ڈونلڈ ٹرمپ نوکری وفاقی ملازمین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایلون مسک ڈونلڈ ٹرمپ نوکری وفاقی ملازمین وفاقی ملازمین کو ڈونلڈ ٹرمپ ایلون مسک
پڑھیں:
امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔
اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟
آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔
دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں