چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات بانی پی ٹی آئی کی اجازت سے کی، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے بطور اپوزیشن لیڈر بلایا تھا، بانی سے جب میری ملاقات ہوئی تو وہاں میں نے 3بار ان سے پوچھا تھا،اس وقت میرے ساتھ بیرسٹر علی ظفر اور شبلی فراز بھی موجود تھے،بانی پی ٹی آئی نے ہمیں کہا کہ ہم چیف جسٹس سے ملاقات کرلیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق عمرایوب کاکہناتھا کہ ہم نے اپنا ایجنڈا چیف جسٹس کو بھیجا تھا، ہیومن رائٹس، جوڈیشل ریفارمز کی بات تھی،ہم نے چیف جسٹس سے کہاکہ بانی و اہلیہ جیل میں ہیں،چیف جسٹس کو بتایا کہ بانی و اہلیہ کے حقوق کو جان بوجھ کر سلب کیا گیا،اپوزیشن لیڈر کاکہناتھا کہ اس وقت جو حالات لوئر جوڈیشری میں ہیں تو آگے جا کے کیا ہوگا، بانی پی ٹی آئی واحد سابق وزیراعظم ہیں جن کا ٹرائل جیل میں ہورہا ہے،چیف جسٹس کو بتایا ہمارے کارکنان کیساتھ پولیس گردی ہو رہی ہے،پنجاب، اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو تنگ کیا جارہا ہے۔
بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی نے پاکستان کیخلاف میچ میں 25 سالہ ریکارڈ توڑ ڈالا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی چیف جسٹس
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط، 24 گھنٹوں میں جواب دینے کی یقین دہانی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: عمران خان کی بہنوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ سے ملاقات کی۔
سردار لطیف کھوسہ نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا خط چیف جسٹس کو پیش کیا جسے بڑے سکون سے سنا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں میں اس پر جواب دینے کی یقین دہانی کروائی۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان 9×11 فٹ کی کال کوٹھڑی میں قید ہیں اور انہیں اور ان کی اہلیہ کو جیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ملاقات میں چیف جسٹس کو عدلیہ بارے تحفظات اور جیل میں پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کی پالیسی اور جیل ریفارمز پر ان پٹ لینے کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل اصلاحات پر تجاویز دینے کا بھی کہا گیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے ایک یونیفارم پالیسی بنانے پر زور دیا۔
کھوسہ نے مزید کہا کہ میں نے تین ادوار کے مقدمات دیکھے ہیں لیکن کبھی وکلاءکی سر تا پا تلاشی نہیں لی گئی، آج یہ صورتحال ناقابل قبول ہے۔ فیملی کو بھی عمران خان سے علیحدگی میں ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو بتایا ہے کہ مقدمات کے ٹرائلز کو بلڈوز کیا جا رہا ہے، بنیادی حقوق کی پاسداری عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ سردار لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ عدلیہ کے باپ ہیں اور باپ کی حیثیت سے آپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی۔