پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا ایڈمن آرڈر جاری نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا ایڈمن آرڈر تاحال جاری نہ ہوسکا۔
پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے دو ہفتے قبل ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی تاہم اب تک اس حوالے سے ایڈمن آرڈر جاری نہیں کیا جا سکا، جس پر ملازمین میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ماضی میں تنخواہوں میں اضافے سے متعلق پہلے ایڈمن آرڈر جاری کیا جاتا تھا اور بعد میں اضافے کا اطلاق ہوتا تھا، لیکن اس بار ایڈمن آرڈر جاری نہ ہونے پر ملازمین کو مشکلات کا سامنا ہے۔
باکو: وزیراعظم شہباز شریف کی زوولبا محل آمد، گارڈ آف آنر پیش
صدر سی بی اے پی آئی اے ہدایت اللہ خان نے بتایا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے 22 فیصد تک تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی تھی تاہم حیران کن طور پر تاحال اس کا ایڈمن آرڈر جاری نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اضافے کے بعد ملازمین کو تنخواہیں بھی جاری کی جا چکی ہیں لیکن باضابطہ احکامات نہ آنے پر بے یقینی کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔
ہدایت اللہ خان نے کہا کہ آج پی آئی اے انتظامیہ سے ایڈمن آرڈر کے اجرا کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی تاکہ ملازمین کی پریشانی دور کی جا سکے۔
میٹرک، سالانہ امتحان 2025 کے اوقات کار تبدیل
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: تنخواہوں میں اضافے ایڈمن آرڈر جاری نہ ملازمین کی پی آئی اے
پڑھیں:
ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کا ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
کراچی:پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن نے بجٹ میں ودہولڈنگ ٹیکس میں بلاجواز اضافے کو واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
ایڈورٹائزرز ایسوسی ایشن کے وفد نے پیر کو ایف پی سی سی آئی میں منعقدہ ٹیکس بے قاعدگیوں پر بعد از بجٹ مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔ فورم میں پی اے اے نے ایڈورٹائزنگ سمیت، مخصوص خدمات پر ودہولڈنگ ٹیکس (ڈبلیو ایچ ٹی) کو 4 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کرنے پر انڈسٹری کے مشترکہ خدشات کا اظہار کیا اور اسے ایک معاشی طور پر سزا دینے والا اور ناقابلِ برداشت اقدام قرار دیا۔
وفد نے ایک تفصیلی مؤقف پیش کیا جس میں اس اضافے کے سنگین اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ اگر اسے اوسط خالص منافع کے تناظر میں، جو محض 15 فیصد ہے، دیکھا جائے تو یہ اضافہ عملی طور پر 17 فیصد سپر ٹیکس کے مترادف ہے۔
احمد کپاڈیا نے کہا کہ ایک ایسا ماحول جہاں پہلے ہی افرادی قوت کے بڑھتے ہوئے اخراجات، یوٹیلیٹی بلوں میں بے تحاشہ اضافہ اور کلائنٹس کی جانب سے بجٹ میں کمی نے صنعت پر دباؤ ڈال رکھا ہے، ٹیکس کا یہ اضافی بوجھ، سروس فراہم کرنے والے اداروں کی بقاء کے لیے، خطرہ بن چکا ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس اضافے کو واپس لے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کو 3 فیصد پر لائے تاکہ ٹیکس کے حوالے سے سروس فراہم کرنے والے اُن اداروں کی ذمہ داری کی درست عکاسی ہو سکے، جو قانون کے پابند ہیں۔ پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک تحریری اپیل بھی ایف پی سی سی آئی کی قیادت کو پیش کی گئی، جس میں ایف بی آر اور وزارتِ خزانہ سے فوری طور پر رابطہ کرکے مؤثر وکالت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔