Islam Times:
2025-04-25@11:56:32 GMT

موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو

اسلام ٹائمز: ‏زندگی میں کئی مشاہدات بالخصوص آج کے مشاہدہ کے بعد میرا حاصل زندگی یہ ہے کہ زندگی وہی ہے جو ظلم، ناانصافی، فسطائیت کے خلاف اور انسانی عزت و وقار کے حق میں مزاحمت کرتے ہوئے گزاری جائے، جو زندگی اسکے برعکس ظلم و بربریت اور طاقتور حکمرانوں کے دلال اور ٹاوٹ بن کر گزرے تو ایسی زندگی پر نہ صرف لعنت بلکہ وہ دھرتی پر بوجھ ہے۔ ‏تحریر: امیر عباس

سید حسن نصر اللّہ کو اسرائیل نے 27 ستمبر 2024ء کو شہید کر دیا تھا، اسرائیل نے اس بمباری میں تقریباً دو ٹن کے 85 مورچہ شکن بم استعمال کیے، پانچ ماہ بعد آج انکی بیروت میں لاکھوں سوگواروں کی موجودگی میں نماز جنازہ ادا کی گئی، یہ بلاشبہ دنیا کی تاریخ کے چند بڑے جنازوں میں ایک تھا جس کی کوریج کیلئے دنیا بھر سے صحافی موجود تھے، میں بھی اس بین الاقوامی صحافتی وفد کا حصہ تھا، لبنانی قوم نے خون جما دینے والی سردی میں  کمال عشق، بہتے اشکوں، فلک شگاف نعروں، پرچموں اور عہد وفا کے ساتھ اپنے مزاحمتی لیڈر کو شایان شان انداز سے سپرد خاک کیا ہے۔

نماز جنازہ سٹیڈیم میں ادا کی گئی جہاں لوگ رات پہنچنا شروع ہو گئے تھے، اسٹیڈیم بھر جانے پر دروازے بند کر دیئے گئے اور پھر اسٹیڈیم کی طرف جانیوالی تمام شاہراہوں پر انسانی سر ہی سر تھے۔ اہل لبنان پورے پورے خاندان اور چھوٹے بچوں کو بھی ساتھ لائے۔ لوگ ایران، امریکہ، یمن، عراق، بھارت، بیلجئیم، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، بُرکینا فاسو، یورپ، ایتھوپیا، مصر، کیوبا، تیونس سمیت کئی ملکوں سے شریک ہوئے، بغداد سے تو بیروت کی پروازوں کے تمام ٹکٹ ہی فروخت ہو چکے تھے۔ ‏حسن نصر اللہ کو 2000ء میں 22 سال کے بعد اسرائیلی قبضے سے جنوبی لبنان کی آزادی اور 33 روزہ جنگ کی فتح میں کردار کی وجہ سے "سیدِ مُقاومت" کا لقب دیا گیا۔ انہوں نے حزب اللہ کے اہم ترین کمانڈر کے طور پر اس مزاحمتی تنظیم کو نہ صرف دفاعی طور پر مضبوط کیا بلکہ لبنان کی سیاست میں بھی اہم کردار دلوایا۔

شہید حسن نصراللہ 1992ء سے حزب اللہ کے سربراہ رہے۔ ‏اُن کا بڑا بیٹا ہادی 1997ء میں 18 برس کی عمر میں اسرائیلی حملے میں شہید ہو گیا تھا۔ ‏زندگی میں کئی مشاہدات بالخصوص آج کے مشاہدہ کے بعد میرا حاصل زندگی یہ ہے کہ زندگی وہی ہے جو ظلم، ناانصافی، فسطائیت کے خلاف اور انسانی عزت و وقار کے حق میں مزاحمت کرتے ہوئے گزاری جائے، جو زندگی اسکے برعکس ظلم و بربریت اور طاقتور حکمرانوں کے دلال اور ٹاوٹ بن کر گزرے تو ایسی زندگی پر نہ صرف لعنت بلکہ وہ دھرتی پر بوجھ ہے، موت تو ویسے ہی برحق ہے لہذا موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

کومل عزیز خان نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف سے پردہ اٹھادیا

کومل عزیز خان نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے شادی سے ڈر لگتا ہے۔

پاکستان کی معروف اداکارہ اور نوجوان کاروباری شخصیت کومل عزیز خان نے حال ہی میں ایک مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا خوف دنیا کے سامنے بیان کیا۔

شو میں گفتگو کے دوران کومل عزیز نے کہا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ میں بہت بہادر ہوں، مجھے کسی چیز سے ڈر نہیں لگتا سوائے شادی کے، یہ میری زندگی کا آخری اور سب سے بڑا خوف ہے، جس پر میں ابھی تک قابو نہیں پا سکی۔

انہوں نے کہا کہ میں دھرنوں میں جا سکتی ہوں، لڑ سکتی ہوں، جاگیرداروں اور پولیس والوں سے بھی الجھ چکی ہوں، لیکن شادی ایک ایسا موضوع ہے جو آج بھی باعثِ تشویش ہے۔

کومل عزیز نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے اردگرد جو شادیاں دیکھی ہیں، وہ نہ تو بہت بری تھیں اور نہ ہی اچھی، بس ایک سمجھوتے کی کیفیت تھی، اس لیے میرے لیے مالی اور جذباتی خود مختاری شادی سے پہلے ضروری ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کپڑے، جوتے، زیورات، بیگز ان سب کی چمک دمک صرف چند دن کی ہوتی ہے، اس کے بعد اصل ذمے داریاں شروع ہوتی ہیں، شادی کے بعد اکثر لڑکیاں نوکری چھوڑ دیتی ہیں، کیونکہ گھر والے آج بھی خواتین کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔

کومل کا کہنا ہے کہ جذباتی آزادی تب ہی حاصل ہوتی ہے جب عورت مالی طور پر خود مختار ہو اور یہی وہ چیز ہے جسے میں شادی سے پہلے حاصل کرنا چاہتی ہوں۔

یاد رہے کہ کومل عزیز خان ناصرف ایک کامیاب اداکارہ ہیں بلکہ وہ اپنے کپڑوں کے برانڈ Omal by Komal کو بھی کامیابی سے چلا رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر ان کے فالوورز کی تعداد 1.6 ملین سے زیادہ ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک ذاتی اپیل
  • دین کی دعوت مرد و زن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ڈاکٹر حسن قادری
  • کومل عزیز خان نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف سے پردہ اٹھادیا
  • پیر پگارا کی حر جماعت کو دفاع وطن کیلئے تیار رہنے کی ہدایت
  • پیر پگارا کا فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار، حر جماعت کو دفاع کیلئے تیار رہنے کا حکم
  • سلک روڈ کلچر سینٹر میں ’لائف فار آرٹ-لائف فار غزہ‘ آرٹسٹ کیمپ کا آغاز 30 اپریل سے ہوگا
  • لوگ ہمیشہ مجھے کہتے ہیں کہ میں ماہرہ خان جیسی دکھتی ہوں، سنیتا مارشل
  • ایم آئی ایس نہ ای حج سسٹم کھلا جاسکا، 67ہزار عازمین حج کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا
  • پوپ فرانسس ۔۔عالمی امن کا داعی
  • نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ