گنڈاپور کو اصلاح کیلیے ایک ماہ کی مہلت، پھر ہم بتائیں گے دھرنا کسے کہتے ہیں، گورنر
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
گنڈاپور کو اصلاح کیلیے ایک ماہ کی مہلت، پھر ہم بتائیں گے دھرنا کسے کہتے ہیں، گورنر WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور کو اصلاح کے لیے ایک ماہ کی مہلت ہے، پھر ہم بتائیں گے کہ دھرنا کسے کہتے ہیں۔
صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بنکرز اور مورچے بنے۔ کیا صوبائی حکومت اتنی غفلت میں تھی کہ بنکرز بن گئے۔اس کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ بنکرز کیسے بنے۔ وزیراعلی جواب دہ ہے کہ صوبے میں امن کی صورتحال کیوں خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی اپنا ضلع نہیں سنبھال سکتا، وہ صوبے کو کیسے سنبھالیں گے۔ ہماری دیکھا دیکھی وزیراعلی نے اے پی سی اور علما کانفرنس بلائی۔ وزیراعلی اسلام آباد کو فتح کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن 25 کلومیٹر کا روڈ نہیں کھول سکتے۔ ہماری نظریں سکیورٹی فورسز پر ہیں کہ صوبے میں امن قائم کریں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے کسانوں پر ٹیکس لگایا، ہم نے اس کے لیے آواز اٹھائی۔ کسانوں پر ٹیکس ناقابل قبول ہے۔ عوام کو وسائل بھی نہیں دیے اور ٹیکس بھی لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا کو ایک ماہ کا وقت دیتے ہیں کہ اصلاح کرلیں۔ پھر ہم پھر بتائیں گے دھرنا کیسے دیتے ہیں اور ہم دھرنا دے کر بتائیں گے۔ اسٹیڈیم ایک ایسے شخص کے نام پر کررہے ہیں جس نے صوبے کو دہشت گردوں کے نام کیا۔ وزیراعلی کو بڑی تکلیف ہورہی ہے۔ دما دم مست قلندر عید کے بعد کریں گے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے بیٹھیں گے پھر انہیں معلوم ہوگا۔ قبل ازیں حکومت سندھ اور سندھ لوکل کونسل کی جانب سے کرم متاثرین کے لیے رمضان پیکیج گورنر خیبر پختونخوا کے حوالے کیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بتائیں گے ایک ماہ پھر ہم
پڑھیں:
فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں اب گُڈ طالبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے۔
پشاور میں منعقدہ صوبائی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیکیورٹی صورتحال اور وفاقی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ صوبے میں کسی بھی قسم کا آپریشن برداشت نہیں کیا جائے گا۔
آج میں کہہ رہا ہوں کہ گُڈ طالبان موجود ہیں، آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کی موجودگی کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد کسی بھی ادارے کا نام لے کر کوئی بھی اسلحے کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی، چاہے کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی ادارہ ہو، گُڈ طالبان کا کنسیپٹ یہاں پر ختم ہے، اب یہ چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ “ماضی کے آپریشنز سے ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے، بلکہ عوام اور صوبے کو الٹا نقصان اٹھانا پڑا۔” انہوں نے ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے آپریشنز میں معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا ہے، اور اب ایسے کسی بھی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
علی امین گنڈاپور نے پہلی بار کھل کر ریاستی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہی ادارے بعض شدت پسند گروہوں، جنہیں گڈ طالبان کہا جاتا ہے، کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم مزید یہ برداشت نہیں کریں گے، گڈ طالبان کو ختم کرنا ہوگا اور انہیں فوری طور پر صوبے سے نکالا جائے۔
اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قبائلی ضلع میں 300 مقامی افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، تاکہ مقامی سطح پر امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کو بھی واضح پیغام دیا کہ سرحدی علاقوں کی ذمہ داری مرکز کی ہے، لیکن اگر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو صوبائی حکومت اپنی پولیس فورس کے ساتھ خود سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا مکمل اختیار ہے، اور یہ اختیار کسی صورت وفاق کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی علاقوں پر وفاقی ٹیکسز کی مخالفت کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے مرکز کا ساتھ نہیں دے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی فورس کو صوبے کے اندر کسی بھی کارروائی کی اجازت نہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں