وزیراعظم کا دورہ آذربائیجان، مختلف معاہدوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں موجود ہیں. جہاں انہیں زوولبا صدارتی محل میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا. اس موقع پر پاکستان کا قومی ترانہ بھی بجایا گیا۔حیدر علیوف بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آذربائیجان کے اول نائب وزیراعظم یعقوب عبداللہ اوعلو ایوبوف، نائب وزیرخارجہ یالچین رفائیف، آذربائیجان میں پاکستان کے سفیرقاسم محی الدین اور دیگر سینئر حکام نے وزیرِ اعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔وزیراعظم، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور دیگر اعلیٰ آذربائیجانی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کریں گے.
وائٹ آئل پائپ لائن منصوبے کے لیے مفاہمتی یادداشت
ایل این جی کی خرید و فروخت کے فریم ورک میں ترمیمی معاہدہ
آذربائیجان کے شہر نخ چیوان اور لاہور کے درمیان مفاہمتی یادداشت
پی ایس او اور ایس او سی اے آر ٹریڈنگ ایس اے کے درمیان معاہدہوزیراعظم شہباز شریف اور صدر الہام علیوف نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی.جس میں صدر آذربائیجان نے وزیراعظم کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید فروغ دیا جا رہا ہے۔صدر الہام علیوف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آذربائیجان خطے کی صورتحال اور سلامتی کے امور پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کے بے شمار مواقع موجود ہیں، جبکہ دفاعی پیداوار اور صنعتی شعبے میں بھی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔صدر آذربائیجان نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان کے دورے کے دوران دوطرفہ تعاون پر اہم پیش رفت ہوئی تھی اور جن منصوبوں پر بات چیت ہوئی، انہیں ایک ماہ میں حتمی شکل دی جائے گی۔ دونوں ممالک کے درمیان روابط کے فروغ اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی معاونت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔صدر الہام علیوف نے مزید کہا کہ علاقائی ترقی کے لیے مواصلاتی منصوبوں کا فروغ انتہائی ضروری ہے اور پاکستان دفاعی پیداوار کے شعبے میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آذربائیجان کے دورے کی دعوت اور میزبانی پر صدر الہام علیوف کا شکرگزار ہوں، باکو بہت خوبصورت ہے، اس شہر کی طرز پر آذربائیجان کے تعاون سے اسلام آباد کو بھی خوبصورت شہر بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آج ہماری ملاقات اور گفتگو دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات کو ظاہر کرتی ہے، آذربائیجان کے صدر کے ساتھ تعمیری مذاکرات ہوئے. پاکستان میں آذربائیجان سے دوستی کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق پایا جاتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 2 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کے اعلان پر میں آپ کا مشکور ہوں. ہم آپ کے اپریل میں دوبارہ اسلام آباد آکر 2 بلین ڈالرز کے ان معاہدوں پر دستخط کرنے کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کاراباخ کے معاملے پر آذربائیجان کے موقف کی حمایت کی ہے اور آذربائیجان نے کشمیر کے تنازعے پر پاکستان کو سپورٹ کیا ہے .جس کو پاکستان کے شہری قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غزہ کے لوگ مستقل جنگ بندی چاہتے ہیں، دو ریاستی حل پر پوری دنیا کا اتفاق ہے، میں سمجھتا ہوں کہ دو ریاستی حل کا خواب حقیقت بن جائے گا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط دونوں ممالک کی کاوشوں عملی جامہ پہنانے کے لیے مفید ثابت ہوگا۔شہبازشریف اور آذربائیجان کی قیادت بزنس فورم سے بھی خطاب کریگی، فورم میں دونوں ممالک کی کاروباری شخصیات بھی شرکت کریںگی. تاکہ مشترکہ منصوبوں اور تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے کاروبار سے کاروبارتعاون پر زور دیا جا سکے۔ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے مابین دیرینہ بھائی چارے کا رشتہ ہے. جس کی بنیاد مشترکہ اقدار اور مشترکہ منزلیں ہیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کا آذربائیجان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے موجودہ دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے اور علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزرا جام کمال،عبدالعلیم خان، چوہدری سالک حسین،عطا تارڑ اورمعاون خصوصی طارق فاطمی وزیرِاعظم کے ہمراہ ہیں.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف دونوں ممالک کے ا ذربائیجان کے آذربائیجان کے کے درمیان نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جوہری تعاون کے کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط کر دیے۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے معاہدے پر دستخط کیے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل و سربراہ، محکمہ برائے تکنیکی تعاون نے معاہدے پر دستخط کیے، یہ پانچواں پروگرام ہے جو 2026ء سے 2031ء تک قابلِ عمل رہے گا۔
اِس فریم ورک کے تحت جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کی جائے گی، فریم ورک میں خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت، ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام، جوہری توانائی، اور تابکاری و جوہری تحفظ جیسے 5 کلیدی شعبے شامل ہیں۔
چیئرمین پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ اِس پروگرام پر دستخط پاکستان کے پُرامن جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے عزم کا اعادہ ہے۔ ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے تعاون سے ملک میں خوراک، صحت، توانائی اور ماحولیات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جاری رہے گا۔