حکومت کی جانب سے بجلی 6 سے 8 روپے یونٹ سستی کرنے پر کام جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
حکومت کی جانب سے بجلی 6 سے 8 روپے یونٹ سستی کرنے پر کام جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) وفاقی حکومت آئندہ 2 ماہ میں بجلی کی قیمت میں کمی پر کام کررہی ہے۔پاور ڈویژن حکام کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ 2 ماہ میں فی یونٹ بجلی 6 سے8 روپے سستی کرنے پر کام کررہی ہے اور اس سلسلے میں بینکوں سے 1300 ارب روپیکے قرض حصول بھی کیلئے بات چیت جاری ہے۔
حکام نے بتایا کہ یہ قرض فکس ریٹ اور ٹائم کے لیے لیا جائے گا، قرض سے گردشی قرض کا خاتمہ کیا جائے گا۔حکام کے مطابق حکومت کو 700 ارب روپے آئی پی پیز سے بات چیت میں بچت ہوئی ہے، آئی پی پیز سے 300 ارب روپے کا سود ختم کرایا ہے اور اب تک 6 آئی پی پیز کے معاہدے ختم کیے جاچکے ہیں جب کہ 25 آئی پی پیز کے ساتھ ٹیک اینڈ پے پر بات ہوچکی ہے۔
حکام نے مزید بتایاکہ سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ ٹاسک فورس کی بات چیت جاری ہے، اس کوشش سے 2 ماہ تک فی یونٹ بجلی 6 سے 8 روپے تک سستی کرناچاہتے ہیں۔حکام کے مطابق پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2300 ارب روپے کے لگ بھگ ہے جسے جلد سے جلد صفر کرنا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
پرانے اور ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کو 46.73 ارب روپے میں فروخت کر دیا گیا۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق 61 یونٹس کے ملبےکی فروخت کیلیے ریزرو پرائس45.817 ارب روپے رکھی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق ریزرو پرائس اسٹیٹ بینک کے ماہرین نے مقرر کی تھی۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پلانٹس میں جامشورو بلاک ون ٹو، گدو ٹو، سکھر کے پلانٹس شامل ہیں۔
سرکاری تھرمل پاور پلانٹس میں کوئٹہ، مظفر گڑھ بلاک ون اور بلاک ٹو فیصل آباد شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے حکومت کو تین غیر فعال پاور پلانٹس کیلئے مایوس کن ردعمل کا سامنا حکومت نے 450 میگا واٹ کا روش پاور پلانٹ حاصل کرلیااعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پاور پلانٹس کے ملازمین کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں تعینات کیا ہے، ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے پر سالانہ اربوں روپے کا خرچہ ہو رہا تھا۔
اعلامیہ کے مطابق ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کی فروخت کا فائدہ بجلی صارفین کے بلوں میں بھی ہو رہا ہے، ان تمام سرکاری پلانٹس کے کپیسٹی چارجز بجلی کے بلوں میں شامل تھے۔