’بیٹا میچ دیکھنے دبئی چلا گیا لیکن جیل میں والد سے ملنے نہ آسکا‘، قاسم خان کی دبئی اسٹیڈیم سے تصاویر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
دبئی(سپورٹس ڈیسک)گزشتہ روز دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں چیمپیئنز ٹرافی کا اہم میچ پاکستان اور بھارت کے مابین کھیلا گیا جس میں پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور یوں قومی ٹیم ایونٹ سے تقریباً باہر ہوگئی۔
اس شکست کے بعد قومی ٹیم پر ہر طرف سے تنقید ہورہی ہیں، تاہم اسی دوران ایک اور تصویر وائرل ہونا شروع ہوئی میں سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے صاحبزادے قاسم خان اس میچ میں دکھائی دیے اور ان کی کئی تصاویر وائرل ہوئیں۔
Exclusive: #ImranKhan's son Qasim Khan at Dubai International Stadium with an Indian fan while supporting Pakistan in green shirt ????????????#PAKvIND | #ChampionsTrophy | #INDvPAK pic.
— Showbiz & News (@ShowbizAndNewz) February 23, 2025
قاسم خان کی دبئی اسٹیڈیم میں بھارتی کرکٹ فین اور قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی سے بھی ملاقات ہوئی جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں۔ قاسم خان کی اسٹیڈیم میں موجودگی پر صارفین مختلف تبصرے کر رہے ہیں۔
Shahid Afridi with Qasim Khan ( Son Of Imran Khan ) at Dubai Stadium. pic.twitter.com/LGPCcxS5sq
— TEAM AFRIDI (@TEAM_AFRIDI) February 23, 2025
فیصل خان لکھتے ہیں کہ والد موت کی چکی میں بند ہے لیکن بیٹا پاکستان کو سپورٹ کرنے کے لیے برطانیہ سے دبئی پہنچ گیا۔
والد موت کی چکی میں بند ہے لیکن بیٹا پاکستان کو سپورٹ کرنے کے لئے برطانیہ سے دبئی پہنچ گیا، اس تصویر میں آفریدی کو مکمل اگنور کریں
خان صاحب کا بیٹا قاسم خان ❤️ pic.twitter.com/uc1dUEL75E
— Faisal Khan (@KaliwalYam) February 23, 2025
والد موت کی چکی میں بند ہے لیکن بیٹا پاکستان کو سپورٹ کرنے کے لئے برطانیہ سے دبئی پہنچ گیا، اس تصویر میں آفریدی کو مکمل اگنور کریں
تیمور نامی صارف نے قاسم خان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پی ٹی آئی کے حامی صارف کرکٹ کا بائیکاٹ کرنے کا کہہ رہے ہیں جبکہ عمران خان کا بیٹا خود دبئی میں کرکٹ کیچ سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔
قاسم خان کی شاہد آفریدی کے ساتھ تصویر دیکھ کر ایک صارف نے لکھا کہ یو ٹیوبر عمران ریاض کہہ رہے تھے کہ عمران خان کی بیرک میں کیڑے مکوڑے چھوڑ دیے گئے ہیں اور انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے لیکن آج انہی عمران خان نے صاحبزادے ایک ایسے شخص کے ساتھ کھڑے ہیں جسے پوری پی ٹی آئی باجماعت گالیاں دیتی ہے۔
سعد قیصر نامی صارف لکھتے ہیں کہ تاریخ یاد رکھے گی کہ عمران خان کا بیٹا میچ سے لطف اندوز ہونے دبئی گیا تھا لیکن جیل میں قید اپنے والد سے ملنے پاکستان نہیں آیا، صارف نے مزید لکھا کہ غریبوں کے بچے عمران خان کے لیے جیل کیوں جائیں جب کہ ان کے اپنے بچے آنے کو تیار نہیں۔
3مزیدپڑھیں:سالوں میں سرکاری ملازمین اور دکانداروں سے ٹیکس وصولی میں کتنا اضافہ ہوا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قاسم خان کی پاکستان کو ہے لیکن
پڑھیں:
پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیرخزانہ
WASHINGTON:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی اصلاحات، مالی استحکام اور ماحولیاتی عزم کی تجدید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)-ورلڈ بینک کے اجلاس کے موقع پر اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں "2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مواقع" کے موضوع پر گفتگو کی۔
انہوں نے پاکستان کی معاشی صورت حال، اصلاحاتی منصوبوں اور حکومتی ترجیحات پر کھل کر اظہار خیال کیا اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مثبت شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان نے معاشی استحکام کی جانب اہم پیش رفت کی ہے، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اصل مقصد پائیدار ترقی اور اصلاحات کا تسلسل ہے
کرکٹ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اب "اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے ہیں" لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔
مالیاتی نظم و ضبط کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں توازن قائم رکھتے ہوئے عوامی فلاح اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنا ضروری ہے، رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کی مؤثر مینجمنٹ سے تقریباً 10 کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے، جبکہ پالیسی ریٹس میں کمی سے مالی گنجائش بڑھی ہے۔
انہوں نے صوبوں کے ساتھ قومی مالیاتی معاہدے کے تحت شراکت داری کو فروغ دینے پر بھی زور دیا اور پاکستان میں پہلی مرتبہ زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کو ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا۔
ریونیو اصلاحات کے مؤثر نفاذ پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل نظام اور نفاذ کی اہمیت پر زور دیا اور پاکستان کی بھاری بھر کم انفارمل معیشت اور لگ بھگ 90 کھرب روپے مالیت کے نوٹوں کی گردش کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ریٹیل، رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل جیسے شعبوں کو باقاعدہ بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی آڈٹ، ٹریک اینڈ ٹریس اور فیس لیس کسٹمز استعمال کیے جا رہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے ایف بی آر میں اصلاحات کے لیے افراد، طریقہ کار اور ٹیکنالوجی میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔
محمد اورنگزیب نے اپنی گفتگو میں آبادی میں اضافے اور ماحولیاتی تبدیلی کو بھی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز قرار دیا اور بتایا کہ حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر خاندانی منصوبہ بندی، ماں اور بچے کی صحت اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر جامع حکمتِ عملی پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی نشوونما متاثر ہونے کی بڑی وجہ بھی منصوبہ بندی کا فقدان ہے، جس سے انسانی وسائل پر منفی اثر پڑتا ہے، ان کا زور صرف مسائل کی نشان دہی نہیں بلکہ عملی اور مقامی سطح پر مؤثر حل پر ہے اور انہوں نے اس ضمن میں بنگلہ دیش کے ماڈل سے سیکھنے کی بات کی۔
وزیر خزانہ نے ماحولیاتی بہتری کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری اور شفاف منصوبوں کی تیاری کو ناگزیر قرار دیا۔
انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے 500 ملین ڈالر، ورلڈ بینک کے دس سالہ شراکتی فریم ورک اور آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے پروگرام کو مثبت پیش رفت قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے تحت پاکستان گرین ٹیکسونومی فریم ورک تیار کر رہا ہے جس کے ذریعے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پہلا پانڈا بانڈ متعارف کرایا جائے گا، جس کی رقم اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کے مطابق استعمال کی جائے گی۔
عالمی سطح پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بریٹن ووڈز جیسے مالیاتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات بہتر طریقے سے پوری ہو سکیں۔
انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی قیادت کو سراہا اور زور دیا کہ عالمی سطح پر ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کیا جائے جو رعایتی فنانس کے بہاؤ کو منظم کر سکے۔
وزیر خزانہ نے ادارہ جاتی احتساب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اصلاحات، عملی اقدامات اور عالمی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔