7 سیارے ایک صف میں، یہ دلفریب منظر پاکستان سمیت دنیا میں کب دکھائی دے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ہمارے نظام شمسی کے 7 سیارے 28 فروری کو ایک ہی صف میں کھڑے دکھائی دیں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان سیاروں میں زہرہ، مریخ، مشتری، زحل، یورینس، نیپچون اور عطارد شامل ہوں گے اور اس منظر کو پلینٹ پریڈ کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نودریافت سیارے میں خاص کیا ہے؟
سیاروں عطارد، زہرہ، مشتری اور زحل کو تو انسان بغیر کسی دوربین کے دیکھ سکیں گے جبکہ یورینس، مریخ اور نیپچون کو دیکھنے کے لیے ایک چھوٹی دوربین کی ضرورت ہوگی۔
سیاروں کی یہ صف بندی یا پریڈ جنوری میں شروع ہوئی تھی جب 21 سے 29 جنوری تک زہرہ، مریخ، مشتری، یورینس اور نیپچون آسمان پر ایک ہی قطار میں آگئے تھے۔
مزید پڑھیے: سائنسدانوں کو زمین سے دوگنا بڑے سائز کے سیارے پر زندگی کے آثار مل گئے
اب 28 فروری کو اس میں مرکری کے اضافے کے ساتھ یہ پریڈ اپنے عروج پر پہنچ جائے گی۔
یہ خوبصورت نظارہ پاکستان، بھارت، امریکا، میکسیکو، کینیڈا سمیت کئی ممالک میں دیکھا جا سکے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ نایاب منظر 28 فروری 2025 کے 15 سال بعد 2040 میں دوبارہ دیکھا جاسکے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
7 سیارے ایک صف میں پلینیٹ پریڈ سیاروں کا گشت سیاروں کی پریڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 7 سیارے ایک صف میں سیاروں کا گشت سیاروں کی پریڈ
پڑھیں:
پاکستان دنیا کا 5 واں سب سے زیادہ آب و ہوا کا شکار ملک قرار
پاکستان دنیا بھر میں 5 ویں سب سے زیادہ آب و ہوا کا شکار ملک ہے، ماحولیاتی تبدیلی انسانیت کے لیے سب سے بڑے سیکورٹی خطرات میں سے ایک ہے۔
رپورٹ کے مطابق رسک کمیونیکیشن کی مضبوط حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر این ڈی ایم اے نے لوگوں تک خطرے کی معلومات کو وسعت دی، کمیونٹیز کے درمیان تیاری کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے موسمیاتی تبدیلی،خطرے کی پروفائل اور علاقے کے مخصوص خطرات پر توجہ مرکوز کی۔
ان تمام عوامل کو سمجھانے کے لیے عکسبندی کرکے دستاویزی فلموں کا سلسلہ شروع کیا، تازہ ترین ویڈیو میں منظر کشی کی گئی ہے کہ کس طرح گلگت بلتستان میں کمیونٹی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں مقامی رضاکاروں کو آفات سے مؤثر طریقے سے جواب دینے کے لیے بااختیار بنا رہی ہیں۔
ترجمان نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ تربیت اور کمیونٹی کی شمولیت کے ذریعے، یہ ٹیمیں پاکستان کے سب سے زیادہ کمزور خطوں میں سے ایک میں لچک پیدا کر رہی ہیں اور جانیں بچا رہی ہیں۔