بھارتی اسمبلی میں مسلمانوں کو ملی 90 سال پرانی روایت ختم
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
بھارتی اسمبلی میں مسلمانوں کو ملی 90 سال پرانی روایت ختم کردی گئی۔
آسام اسمبلی میں 90 سال پرانی روایت ٹوٹ گئی۔ مسلم قانون سازوں کی نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے 2 گھنٹے کے وقفے کی دہائیوں پرانی روایت کو ختم کر دیا گیا۔
رواں بجٹ اجلاس کے دوران پہلی بار اسے ختم کر دیا گیا۔ وقفہ ختم کرنے کا فیصلہ اگست میں ایوان کے آخری اجلاس میں کیا گیا تھا، تاہم اس پر عمل درآمد اس اجلاس میں کیا گیا، تاہم 30 مسلم ایم ایل ایز نماز جمعہ کے لیے چلے گئے۔
کانگریس کے مسلم ایم ایل اے نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ وہ آج کے اہم اجلاس میں نماز جمعہ کے وقت ہم لوگ موجود نہیں تھے۔
اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل اے رفیق الاسلام نے ایوان کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ہم پر نمبروں کی بنیاد پر تھوپا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں تقریباً 30 مسلم ایم ایل ایز ہیں، ہم نے اس اقدام کے خلاف آواز اٹھائی تھی لیکن بی جے پی کے نمبر پورے ہیں، اسی لئے وہ ایسے فیصلے مسلط کر رہی ہے۔
کانگریس کے اپوزیشن لیڈر دیب برت سیکیا نے کہا کہ مسلم ایم ایل ایز کے لیے جمعہ کی نماز پڑھنےکا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری پارٹی کے بہت سے ساتھی اور اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل ایز اہم بات چیت سے میں شامل نہ ہوسکے، کیونکہ وہ نماز پڑھنے گئے تھے۔ چونکہ جمعہ کے دن ہی خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں، میرے خیال میں اس کے لیے قریب ہی انتظام کیا جا سکتا ہے۔
تقریباً 90 سال پرانی روایت کو توڑنے کا فیصلہ گزشتہ سال اگست میں اسپیکر کی سربراہی میں ایوان کی رولز کمیٹی نے کیا تھا۔ اسپیکر بسواجیت ڈیمری نے تجویز پیش کی تھی کہ آئین کی سیکولر نوعیت کے پیش نظر آسام اسمبلی کو کسی بھی دوسرے دن کی طرح جمعہ کو اپنی کارروائی چلانی چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مسلم ایم ایل ایم ایل ایز اسمبلی میں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
میرواعظ عمر فاروق نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پُرامن طور جمع ہیں ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کیلئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے غذائی قلت اور قحط کا سامنا کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ ایسے میں انہوں نے آج دو ہفتے بعد وہاں جمعہ کا خطبہ دیا۔ میرواعظ نے نماز جمعہ سے سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو جمعہ گزرنے کے بعد آج مجھے جامع مسجد آنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا "مجھے بار بار جامع مسجد میں جمعہ کے روز آنے سے روکنا سراسر زیادتی ہے اور یہ عمل عوام کے مذہبی حقوق میں براہِ راست مداخلت ہے"۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حربوں سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں کیونکہ ایسے اقدامات تاریخی حقائق کو بدل نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے انتظامیہ سے مطالبہ کرتا آیا ہوں کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے باز رہیں اور لوگوں کو اپنے بنیادی حقوق کے استعمال کی آزادی دیں جن میں مذہبی اعمال کی ادائیگی اور جمعہ کے خطبے سننا بھی شامل ہے۔
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے توقع ظاہر کی کہ حکومت اس طرح کے من مانے اقدامات گریز کریےگی اور مجھے ہر جمعہ اپنے مذہبی اور منصبی فراض کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد آنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس دوران میرواعظ نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پرامن طور جمع ہیں ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کے لئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے غذائی قلت اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔ معصوم شہری خاص طور پر بچے کھانے اور پناہ کی تلاش میں بھی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں اور اسرائیل اس افسوسناک صورتحال کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ہم اس درندگی کی سخت اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی اور بے عملی قابلِ افسوس ہے۔ دنیا کا ان مظالم کو روکنے میں ناکام رہنا، بچوں اور معصوم شہریوں کے قتلِ عام کو براہِ راست نہ روکنا، انسانیت کے ضمیر پر ہمیشہ ایک دھبہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی ذات پر ایمان رکھنے والے لوگ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام کو اس شدید آزمائش سے نجات عطا فرمائے۔