Jang News:
2025-07-24@21:17:23 GMT

نظر انداز اضلاع کیلئے بھی بجٹ مختص كیا جائے: ہمایوں اختر خان

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

نظر انداز اضلاع کیلئے بھی بجٹ مختص كیا جائے: ہمایوں اختر خان

ہمایوں اختر خان--فائل فوٹو

سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں نظر انداز اضلاع کے لیے بھی بجٹ مختص كیا جائے۔

 سابق وفاقی وزیر  ہمایوں اختر خان نے فیصل آباد کے حلقہ این اے 97 کا دورہ کیا ہے۔

اس دوران انہوں نے کسانوں، سماجی شخصیات اور علاقہ عمائدین سے ملاقاتیں کیں۔

موجودہ حكومت میں كسان طبقہ پس كر رہ گیا: ہمایوں اختر خان

سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان کا کہنا ہے کہ موجودہ حكومت میں كسان طبقہ پس كر رہ گیا۔

اس موقع پر ہمایوں اختر خان نے کہا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں یکساں ترقی کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں، جب تک مضبوط بلدیاتی نظام نہیں آئے گا عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ حلقے کے عوام ہر کڑے وقت میں ہمیں اپنے شانہ بشانہ پائیں گے، حلقہ این اے 97 كے مسائل كے حل كے لیے آواز بلند كرتا رہوں گا۔

ان کا کہنا ہے کہ آواز  اٹھانے پر کئی مسائل حل بھی ہوئے ہیں، ہم کسانوں، نوجوانوں، تاجروں سمیت ہر طبقے کی آواز بنیں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ہمایوں اختر خان وفاقی وزیر

پڑھیں:

ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک

صحیفہ جبار خٹک نے کہا ہے کہ ریٹنگز کی خاطر ڈرامے جبر اور ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں دکھا رہے ہیں۔حال ہی میں انسٹاگرام پر صحیفہ جبار نے ایک اسٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے پاکستانی ڈراموں میں خواتین کی غیر حقیقی نمائندگی اور جبر و ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں پیش کیے جانے پر شدید تنقید کی ہے۔صحیفہ جبار نے لکھا کہ کیا واقعی پاکستانی گھروں میں خواتین روزانہ ساڑھیاں پہنتی ہیں؟ کیا وہ ہر روز اتنا میک اپ کرتی ہیں؟ ہمارے ڈراموں میں یہ سب دکھانے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے؟انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی اکثریتی آبادی کا تعلق نچلے یا متوسط طبقے سے ہے، جہاں روزمرہ زندگی میں مہنگے کپڑے پہننا عام بات نہیں ہے۔اداکارہ نے مزید کہا کہ ہمارے ڈراموں میں غلط طرزِ زندگی دکھایا جا رہا ہے اور ایسا پیش کیا جا رہا ہے جیسے ہر عورت اسی انداز میں زندگی گزارتی ہو۔اداکارہ نے ڈراما سیریلز کے بار بار دہرائے جانے والے مواد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جیسے کہ ساس بہو کی لڑائیاں، مظلوم عورت کا عزت بچانے کی جدوجہد اور ظلم کو رومانی انداز میں دکھانا۔انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ڈراموں کی کہانیاں ایک جیسی کیوں ہو گئی ہیں؟ ہر کہانی میں ایک ہی بات کیوں ہوتی ہے؟ ہر لڑکی اپنی عزت کی وضاحت کیوں دیتی ہے؟ ہر ساس اپنی بہو پر ظلم کیوں کرتی ہے؟ ہر رشتہ زبردستی اور جبر پر کیوں مبنی دکھایا جا رہا ہے؟اداکارہ کے مطابق جبری شادی، ناپسندیدہ تعلق اور شوہر کا بیوی پر ظلم، یہ سب کچھ کئی ڈراموں میں اس طرح دکھایا جا رہا ہے جیسے یہ محبت کا حصہ ہو یا جیسے یہ سب عام اور قابلِ قبول بات ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب آخر کیوں ہو رہا ہے؟ صرف ریٹنگز کے لیے؟ یا ہم واقعی اپنے معاشرے کو مزید خراب کر رہے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف
  • میڈیکل کالجوں اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع  کے سٹوڈنٹس کے لئے پہلے مختص کوٹہ  بحال
  • خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
  • وزیراعظم ہاوس میں جرگہ، میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں ضم شدہ اضلاع کا کوٹا بحال
  • ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
  • اے پی این ایس کے وفد کی سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن سے ملاقات
  • خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری معیشت کی بہتری کیلئے ناگزیر ہے، وزیر اعظم
  • اب لاہور سے اسلام آباد کی مسافت 100 کلومیٹر کم ہوگی، وفاقی وزیر کا اعلان
  • وزیر اعظم کا اہم اقدام ،خواتین کیلئے’’ آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن‘‘ قائم،صرف ایک فون کال پر کیا کیا سہولیات فراہم کی جائیں گی ؟ جانیے
  • سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ سے نئی وفاقی جیل منتقلی کادعویٰ