پاور ڈویژن کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
فائل فوٹو
تحریک انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی و قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کے چیئرمین ثناء اللّٰہ مستی خیل نے پاور ڈویژن کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کرائیں اور ذمے داری فکس کریں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پاور ڈویژن کے مالی سال 23-2022ء کے آڈٹ پیراز پر غور ہوا۔
اے جی پی آر حکام نے بتایا کہ پاور ڈویژن 2 ارب 75 کروڑ روپے کی گرانٹ استعمال نہیں کر سکا۔
ثناء اللّٰہ مستی خیل نے کہا کہ افسوس ناک ہے کہ پاور ڈویژن گرانٹ کو مکمل استعمال نہ کر سکا، یہ قومی اہمیت کا منصوبہ ہے، متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو لکھیں اور زمین حاصل کریں۔
شاہدہ اختر نے کہا کہ دھابیجی خصوصی اقتصادی زون کے لیے 90 کروڑ روپے استعمال نہیں کیے جا سکے۔
گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس(جی آئی ڈی سی) میں جمع 350 ارب روپے انفرااسٹرکچر کےلیے استعمال نہیں کیے جاسکے۔
سیکریٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ حیسکو رائٹ آف وے مسائل کی وجہ سے رقم استعمال نہ کر سکی، حیسکو کے 10 ٹاورز کے رائٹ آف وے معاملات حل نہیں ہوئے۔
سید نوید قمر نے سوال پوچھا کہ کیا حیسکو نے بغیر منظوری ہی امداد مانگ لی؟
حسنین طارق نے کہا کہ قومی مفادات کے لیے حکومت اختیارات استعمال کرتے ہوئے زمین حاصل کر سکتی ہے۔
جنید اکبر کا کہنا ہے کہ ایک طرف کہتے ہیں کہ فنڈز کی کمی ہے پھر اربوں روپے عدم استعمال پر واپس کیےجاتے ہیں۔
خواجہ شیراز نے کہا کہ یہ کس طرح کی گورننس ہے کہ رقم موجود ہے مگر منصوبے پر عمل درآمد ہی نہیں ہو رہا؟
ثناء اللّٰہ مستی خیل نے کہا کہ ایسا کرنے سے صرف منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ مالی امداد پر چلنے والے سب سے سست رفتار منصوبے پاور ڈویژن کے ہیں، منصوبوں میں بہتری کے بجائے مشکلات ہی بڑھی ہیں۔
سیکریٹری پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ پاور ڈویژن میں ترقیاتی منصوبوں کو زیادہ ترجیح نہیں دی جاتی تھی، اب اس کو تبدیل کیا گیا ہے، اب ہم نے اپنے سسٹم کو بہتر کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاور ڈویژن نے کہا کہ
پڑھیں:
چکن کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ، عوام کو اربوں روپے کا نقصان
لاہور(نیوزڈیسک)مرغی کے گوشت کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئیں،مہنگی مرغی سے عوام کو 1.20 ارب روپے کا نقصان پرائس فکسنگ میں سنگین بدانتظامی، آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشافات منظر عام پر آگئے
مزید معلوم ہوا ہے کہ صنعت، تجارت، سرمایہ کاری اور مہارتوں کی ترقی کے محکمے کے زیر انتظام عوام کو فروخت کی جانے والی مرغی کی قیمتوں میں سنگین بے ضابطگیاں اور بدانتظامی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے باعث عوام کو مجموعی طور پر 1,201.27 ملین روپے کا مالی نقصان اٹھانا پڑا
۔ یہ ہوشربا انکشافات آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سالانہ آڈٹ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، پرائس فکسنگ کے عمل میں Public Financial Rules (PFR) Volume-I کے Rule 2.10(a)(1) کی خلاف ورزی کی گئی
جس کے تحت حکومتی اداروں پر لازم ہے کہ وہ عوامی فنڈز کے استعمال میں وہی احتیاط برتیں جو ایک عام فرد ذاتی اخراجات میں برتتا ہے۔ مزید برآں، حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ خط نمبر SOR(ICI&SD)1-21/2021 کے تحت کنٹرولر جنرل اور ڈپٹی کمشنرز کو لازمی اشیاء کی قیمتیں مقرر کرنے کے اختیارات تفویض کیے گئے تھے، مگر ان اختیارات کا استعمال بے احتیاطی سے کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2020 سے 2022 کے دوران ڈائریکٹر جنرل انڈسٹریز، پرائسز، ویٹس اینڈ میڑرز لاہور کے دائرہ کار میں قیمتوں کے تعین کے دوران غلط اور غیر مصدقہ اعداد و شمار استعمال کیے گئے۔
کنٹرولر جنرل پر لازم تھا کہ وہ مارکیٹ میں دستیاب قیمتوں کا جائزہ لیتے ہوئے، باوثوق ذرائع سے ڈیٹا اکٹھا کرے، تاہم یہ بنیادی اصول نظرانداز کر دیے گئے، جس کے نتیجے میں مرغی کے گوشت کی قیمتیں عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئیں۔
اتحادی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں،پیپلزپارٹی اور ن لیگ اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی: حنیف عباسی