چینی صدر کا سی پی سی کے اعلیٰ ارکان کو چینی طرز کی جدیدکاری کے عمل میں زیادہ حصہ ڈالنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
بیجنگ :سی پی سی کے متعلقہ قواعد و ضوابط کے مطابق،سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے ممبران اور سیکریٹریٹ کے سیکریٹری، نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی، اسٹیٹ کونسل اور چائنیز پیپلز پولیٹیکل کنسلٹیٹو کانفرنس کی نیشنل کمیٹی میں سی پی سی کے رہنما ارکان ، سپریم پیپلز کورٹ اور سپریم پیپلز پروکیوریٹر میں سی پی سی تنظیم کے رہنما ہر سال سی پی سی سینٹرل کمیٹی اور جنرل سیکریٹری شی جن پھنگ کو تحریری طور پر اپنے کام کی بریفنگ دیتے ہیں۔
حال ہی میں متعلقہ ممبران نے پارٹی کی مرکزی کمیٹی اور جنرل سیکریٹری شی جن پھنگ کو 2024 میں اپنے کام کے بارے میں ایک تحریری رپورٹ پیش کی ہے۔شی جن پھنگ نے ان ممبران کی رپورٹس کا بغور جائزہ لیا اور اہم تقاضے پیش کیے کہ وہ نئے دور میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کی سوچ کا مکمل مطالعہ اور نفاذ، 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کے اہداف کے حصول اور 15 ویں پانچ سالہ منصوبے کے اچھے آغاز کے لیے ٹھوس بنیاد رکھیں۔انہوں نے تقاضہ کیا کہ پارٹی ممبران نئے ترقیاتی تصور کو مکمل ، درست اور جامع طور پر نافذ کرنے، ایک نئے ترقیاتی نمونے کی تعمیر کو تیز کرنے،اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو ٹھوس انداز میں فروغ دینے کےلیے کام کریں، اصلاحات کو مزید گہرا کرنے، کھلے پن کو وسعت دینے، معاشی بحالی کو فروغ دینے، لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور سماجی استحکام کو یقینی بنانے کی کوشش کریں۔انہوں نے مذکورہ پارٹی ممبران پر زور دیا کہ وہ چینی طرز کی جدیدیت کو وسیع پیمانے پر فروغ دینے کے نئے اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے نئے کارناموں کا مظاہرہ کریں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سی پی سی
پڑھیں:
خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یکساں اجرت کے عالمی دن پر 'یو این ویمن' نے حکومتوں، آجروں اور محنت کشوں کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دینے کے مسئلے کو حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔
ادارے نے مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت کو بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 سال پہلے، حکومتوں نے بیجنگ اعلامیہ اور 'پلیٹ فارم فار ایکشن' کے تحت مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور اس پر مؤثر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا جس کی توثیق پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں بھی کی گئی ہے۔
Tweet URLتاہم، آج بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اوسطاً 20 فیصد کم اجرت حاصل کرتی ہیں جب کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی، جسمانی معذور اور تارک وطن خواتین کے لیے یہ فرق اور بھی زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
ادارے کا کہنا ہے کہ غیر مساوی اجرت کا تسلسل خواتین کی آمدنی کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے، امتیازی سلوک ان کی آوازوں کو دباتا اور جامع و پائیدار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل میں پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اسی لیے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیزرفتار اجتماعی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔
مساوی اجرت کا فروغعالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے تعاون سے بین الاقوامی مساوی اجرت اتحاد (ایپک) کی شریک قیادت کے طور پر یو این ویمن حکومتوں، آجروں، تجارتی انجمنوں اور محققین کی شراکت میں مساوی اجرت کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے۔
ادارے نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ وہ قانون اور پالیسی سے متعلق مضبوط طریقہ کار متعارف کرائیں، آجر شفاف اجرتی نظام نافذ کریں، مساوات پر مبنی آڈٹ کرایا جائے اور کام کی جگہوں پر صنفی مساوات کے لیے حساس ماحول تشکیل دیا جائے۔
محنت کشوں کی انجمنیں سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ دیں جبکہ بین الاقوامی و تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار احتساب اور رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔
جراتمندانہ اقدامات کی ضرورتآئندہ ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 میں بنیادی انسانی حق کے طور پر شامل ہے۔
یو این ویمن نے کہا کہ اجرت میں مساوات کی مخالفت، انصاف اور تعاون کے ان اصولوں پر حملے کے مترادف ہے جن کی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی توثیق کی گئی ہے۔
مساوی اجرت کے عالمی دن پر یو این ویمن نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے 'ایپک' میں شمولیت اختیار کریں اور صنفی بنیاد پر اجرتوں کے فرق کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔