قطر پر حملے کا حکم کس نے دیا؟ ڈونلڈ ٹرمپ نے اصل ذمہ دار کا نام بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
قطر پر حملے کا حکم کس نے دیا؟ ڈونلڈ ٹرمپ نے اصل ذمہ دار کا نام بتادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 September, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر پر حملے کا فیصلہ ان کا نہیں بلکہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ قطر پر یکطرفہ بمباری اسرائیل یا امریکا کے مقاصد کو آگے نہیں بڑھاتی۔ ان کے بقول امریکا نے کبھی اس فیصلے کی حمایت نہیں کی۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کو ہدایت دی ہے کہ قطر کے ساتھ دفاعی تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ “قطر ایک خودمختار ملک اور امریکا کا قریبی اتحادی ہے، جو ہمارے ساتھ مل کر بہادری سے امن قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔”
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا نے قطری حکام کو دوحہ میں اسرائیلی حملے سے پہلے اطلاع دی تھی، تاہم قطر نے اس دعوے کی سختی سے تردید کر دی۔
قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ “قطر کو کسی حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، امریکی حکام کی کال ہمیں دھماکوں کے بعد موصول ہوئی
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغیر ضروری باہر نکلنے والوں کو حراست میں لیں گے، گاڑیاں بند کر دی جائیں گی، کراچی پولیس چیف غیر ضروری باہر نکلنے والوں کو حراست میں لیں گے، گاڑیاں بند کر دی جائیں گی، کراچی پولیس چیف کراچی میں تھڈو ڈیم اوورفلو، ندیاں بپھر گئیں، موٹر وے اور تعلیمی ادارے بند، ریسکیو کے لئے فوج طلب سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایگزیکٹو لینڈ اینڈ ری ہیبلیٹیشن نذیر احمد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، نوٹیفکیشن سب نیوز پر اسرائیلی حملہ اشتعال انگیز اور قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، دفتر خارجہ پاکستان اور ترکیہ کے مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس ،باہمی تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اظہار میجر عدنان اسلم شہید کی نماز جنازہ چکلالہ راولپنڈی میں ادا کر دی گئی،وزیراعظم ، فیلڈ مارشل کی شرکتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع بیان کے بعد ایٹمی تجربات کے معاملے پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ واشنگٹن اس وقت کسی بھی قسم کے ایٹمی دھماکوں کی تیاری نہیں کر رہا۔ رائٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے جن تجربات کا حکم دیا گیا ہے، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، جنہیں نان کریٹیکل یعنی غیر دھماکا خیز تجربات کہا جاتا ہے اور ان کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے دیگر حصوں کی کارکردگی کو جانچنا ہے، نہ کہ کسی نئے ایٹمی دھماکے کا مظاہرہ کرنا۔
عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کرس رائٹ نے واضح کیا کہ یہ تجربات دراصل ہتھیاروں کے میکانزم اور ان کے معاون سسٹمز کی جانچ کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ یقین دہانی کی جا سکے کہ امریکی ایٹمی ہتھیار مستقبل میں بھی محفوظ اور مؤثر رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات کے ذریعے یہ دیکھا جائے گا کہ نئے تیار ہونے والے ہتھیار پرانے ایٹمی نظاموں سے زیادہ بہتر، محفوظ اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں یا نہیں۔
کرس رائٹ نے مزید بتایا کہ امریکا اب اپنی سائنسی ترقی اور سپر کمپیوٹنگ کی مدد سے ایسے تجربات کر سکتا ہے جن میں حقیقی دھماکے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جدید کمپیوٹر سمیولیشنز کے ذریعے بالکل درست انداز میں یہ پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے کے دوران کیا ہوگا، توانائی کیسے خارج ہوگی اور نئے ڈیزائن کس طرح مختلف نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ ہمیں زیادہ محفوظ اور کم خطرناک تجربات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر پہلے ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان نے بین الاقوامی برادری میں تشویش پیدا کر دی تھی کیونکہ امریکا نے آخری بار 1980 کی دہائی میں زیرِ زمین ایٹمی دھماکے کیے تھے۔
جب ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ آیا ان کے احکامات میں وہ زیر زمین دھماکے بھی شامل ہیں جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کیا اور معاملہ مبہم چھوڑ دیا۔ ان کے اس غیر واضح بیان نے دنیا بھر میں قیاس آرائیاں جنم دیں کہ کیا امریکا ایک نئی ایٹمی دوڑ شروع کرنے جا رہا ہے۔
اب امریکی وزیر توانائی کے تازہ بیان نے ان خدشات کو جزوی طور پر ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال امریکا کی کوئی ایسی پالیسی نہیں جس کے تحت حقیقی ایٹمی دھماکے کیے جائیں۔ موجودہ تجربات صرف تکنیکی نوعیت کے ہیں، جن کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے نظام کی جانچ اور مستقبل کی تیاری ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ککہ صدر ٹرمپ کے بیانات اکثر سیاسی مقاصد کے لیے دیے جاتے ہیں، جن کا حقیقت سے زیادہ تعلق نہیں ہوتا، لیکن اس بار معاملہ حساس ہے، کیونکہ دنیا پہلے ہی جوہری ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی دوڑ پر فکرمند ہے۔