قطر کو اسرائیلی حملے کی پیشگی اطلاع دیدی تھی؛ امریکا
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیلی حملے سے متعلق قطر کو پیشگی اطلاع دے چکے تھے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس ترجمان کیرولین نے بتایا کہ حملے سے متعلق سب سے پہلے امریکی فوج نے صدر ٹرمپ کو بروقت آگاہ کیا تھا۔
جس کے بعد صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے قطری حکام کو حملے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔
وائٹ ہاؤس ترجمان نے کہا کہ قطر جیسے اتحادی ملک میں بمباری امریکا اور اسرائیل دونوں کے اہداف کے خلاف ہے، لیکن حماس کا خاتمہ ایک قابلِ تحسین مقصد ہے۔
دوسری جانب قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے وائٹ ہاؤس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اہلکار کی کال دھماکوں کے دوران موصول ہوئی، پہلے نہیں۔
قبل ازیں قطر نے اسرائیلی حملے کو بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔