تاشقند: پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
تاشقند: پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز
تاشقند:وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں پاکستانی وفد کے دورہ تاشقند کے دوران پاکستان اور ازبکستان میں مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب کی تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں ملک کے درمیان معلومات کے تبادلے، کھیلوں، سائنس و ٹیکنالوجی اور نوجوانوں کے امور پر مفاہمی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا۔
تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف اور ازبکستان کے صدر شوکت میرضیایوف نے بھی شرکت کی، اس موقع پر تاشقند اور لاہور کے درمیان مفاہمتی یادداشت، پاکستان اور ازبکستان کے درمیان معلومات کے تبادلے، نوجوانوں کے امور، سفارتی پاسپورٹس اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اورازبکستان کےصدرشوکت میرضیایوف نےمشترکہ اعلامیے پردستخط کیے اور دستخط شدہ مشترکہ اعلامیہ کا تبادلہ کیا۔
اس موقع پر صدر ازبکستان شوکت میرضیایوف نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روشن مستقبل کے لیے دونوں ممالک کی گفتگو اور معاہدے بہت اہم ہیں، مسائل سےنمٹنےکےلیے مشترکہ لائحہ عمل اور مواقع سے فائدہ اٹھاجائےگا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، تاشقند اور لاہور کے درمیان پروازیں دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں، پاکستان کی ممتاز کاروباری شخصیات دورہ تاشقند پر ہیں، سرمایہ کاری و تجارت کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہورہی ہے، دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 2 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا، علاقائی و عالمی فورمز پر ایک دوسرے سے تعاون جاری رکھیں گے۔
وزیراعظم شہاز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مضبوط روابط قائم ہیں، دونوں ملکوں کے تعلقات کی طویل تاریخ ہے، دونوں ممالک کے تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں،ازبکستان پاکستان کا قابل اعتماد شراکت دار ہے، سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ کا پاک بھارت کشیدگی پر ردعمل سامنے آگیا
واشنگٹن:مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل سامنے آ گیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ خود اس مسئلے کو حل کریں کیونکہ ان کے درمیان کشیدگی کوئی نئی بات نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، "پاکستان اور بھارت کسی نہ کسی طرح اس مسئلے کو خود ہی حل کر لیں گے۔ ان کے درمیان ہمیشہ سے بڑی کشیدگی رہی ہے۔" انہوں نے واضح کیا کہ وہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کو جانتے ہیں مگر اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ وہ ان سے براہ راست رابطہ کریں گے یا نہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے پہلگام علاقے میں حالیہ حملے کے بعد خطے میں تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ بیس سالوں میں اپنی نوعیت کا بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کی ہے جسے پاکستان نے مسترد کیا ہے۔
اس واقعے کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی آ گئی ہے۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے جبکہ پاکستان نے بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ تجارتی تعلقات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پہلگام واقعہ؛ بھارت پاکستان کی مخالفت میں جعلی تصاویر پھیلانے لگا
صدر ٹرمپ نے کہا، "ان دونوں ممالک کے درمیان 1500 سال سے کشیدگی چل رہی ہے تو آپ جانتے ہیں، یہ ہمیشہ سے رہا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت، دونوں کے "بہت قریب" ہیں لیکن کشمیر کے تنازع پر ان کا براہ راست مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بھی اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال ہے اور ہم اس پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا فی الحال کشمیر کی حیثیت پر کوئی واضح موقف اختیار نہیں کر رہا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی موجودہ کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
صدر ٹرمپ کے بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ امریکا اس تنازعے میں ثالثی کی بجائے دونوں فریقین پر زور دے رہا ہے کہ وہ اپنے مسائل سفارتی اور پرامن طریقے سے خود حل کریں۔