حماس کی کامیاب ابلاغی جنگ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز: سی آئی اے کی سرپرستی میں مقاومتی محاذ کیخلاف قائم کیے گئے "ریڈیو فردا" نے بھی خبر رساں ادارے روئٹرز اور امریکی کانگریس کے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ غزہ جنگ کے بعد سے 15 ماہ میں حماس 10،000 سے 15،000 کے درمیان نئے ارکان بھرتی کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ خصوصی رپورٹ:
قسام فورس کے ایک رکن کی پیشانی پر اسرائیلی قیدی کے بوسے نے دنیا کے تمام میڈیا کو دنگ کر کے رکھ دیا ہے، یہاں تک کہ لائف میڈیا ویب سائٹ نے اعتراف کیا ہے کہ عبرانی میڈیا پلیٹ فارمز ان تصاویر کو سنسر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کی تصاویر حماس کی طاقت کا مظہر ہیں۔ قیدیوں کے تبادلے کی تقریب کی سب سے اہم تصویر ایک اسرائیلی قیدی "عومر شیم توو" کی معصومانہ حرکت پر مبنی تھی، جس نے قسام بریگیڈ کے دو مجاہدین کے سروں کو چوم لیا تھا۔
اس عمل نے غزہ میں قیدیوں کے ساتھ حماس کے ناروا سلوک کے بارے میں کئی مہینوں سے جاری صہیونی پروپیگنڈا کی منصوبہ بندی کو ناکام بنا دیا اور نیتن یاہو کی کابینہ کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے عمل کو ملتوی کرنے کے بارے میں بات کرنے پر مجبور کر دیا۔ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کے تبادلے کی تقریب میں حماس کی جانب سے طاقت کا پروقار مظاہرہ اور عوام کو متعدد سیاسی اور تزویراتی پیغامات بھیجے جانے پر تل ابیب پاگل پن کا شکار ہے، اب اسرائیل فلسطینی مزاحمت کی روشن خیالی کو دنیا پر ظاہر ہونے سے روکنے کے لیے حل تلاش کر رہا ہے۔
اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں قاہرہ سے ریڈ کراس کے حوالے کی جائیں:
میڈیا وار میں حماس کی اس فتح کے بعد صیہونی حکومت کی کابینہ نے مصر کو تجویز پیش کی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں قاہرہ سے ریڈ کراس کے حوالے کی جائیں، نہ کہ غزہ کی پٹی سے، تاکہ حماس کو ان لاشوں کے حوالے کرنے کی کوئی تقریب منعقد کرنے کا جواز نہ ملے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل ان فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جنہیں گزشتہ ہفتے کے تبادلے کے ساتویں دور میں رہا کیا جانا تھا۔ اس تجویز میں حماس کی جانب سے مزید چار قیدیوں کی لاشیں اگلے جمعرات تک مصری ثالث کے حوالے کرنے کے ساتھ ساتھ قاہرہ میں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے لاشوں کی شناخت کی تصدیق بھی شامل ہے۔
حماس کا عمل مزاحمت کی شناخت:
حماس کی میڈیا وار میں سبقت بہت اہم ہے، بالکل اتنی ہی جتنی مزاحمت کی شناخت۔ ذرائع ابلاغ کے ایرانی تجزیہ کار محسن مہدیان نے اس سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "شاید یہاں اہم سبق یہ ہے اور جس چیز نے حماس کے میڈیا کو طاقت بخشی وہ مزاحمت کی شناخت ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ حماس کے میڈیا راکٹ نے مزاحمت اور جدوجہد کی خدمت میں صیہونیوں کے خلاف ایک زوردار ہمہ جہتی حملہ کیا ہے، اس ابلاغی جنگ کی جہتیں بہت متاثر کن اور سبق آموز ہیں۔"
حماس کی طاقت کا ازسرنو یکجا ہونا:
یہ بات قابل غور ہے کہ سی آئی اے کی سرپرستی میں مقاومتی محاذ کیخلاف قائم کیے گئے "ریڈیو فردا" نے بھی خبر رساں ادارے روئٹرز اور امریکی کانگریس کے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ غزہ جنگ کے بعد سے 15 ماہ میں حماس 10،000 سے 15،000 کے درمیان نئے ارکان بھرتی کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ خبر رساں ادارے نے 25 فروری کو شائع ہونے والی اپنی خصوصی رپورٹ میں امریکی کانگریس کے دو ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ حماس نے اپنی تمام قوتوں کو از سرنو یکجا کر لیا ہے۔ روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ حماس کے تمام نئے ارکان پرجوش نوجوان ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مزاحمت کی قیدیوں کی کے تبادلے کے حوالے کی شناخت کہ حماس حماس کی حماس کے
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی سے متعلق حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا،ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن /غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی سے متعلق حماس کا جواب 24 گھنٹوں میں آجائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قطر اور امریکا کی غزہ جنگ بندی کی جو نئی تجاویز حماس کو پیش کی گئی تھیں حماس اس تجویز کردہ جنگ بندی پر دیگر مزاحمتی گروپوں سے مشاورت کررہی ہے اور ممکنہ طور پر اگلے 2 دن میں جواب دے سکتی ہے۔ ترک خبر ایجنسی نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ حماس نئی تجاویز قبول کرنے کا سوچ رہی ہے۔ اس کے علاوہ جمعے کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے 5 بین الاقوامی جنگیں رکوا کر دنیا میں امن قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور اسی بنیاد پر وہ نوبل امن انعام کے لیے بہترین امیدوار ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل قبول ہے فی الوقت سب سے بڑی ترجیح غزہ میں مستقل جنگ بندی کا حصول ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار سعودی وزیر خارجہ نے روس کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی ممکنہ بحالی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیرِخارجہ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوجاتی‘ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی ممکن نہیں ہے۔ غزہ کے شمالی علاقے میں ایک ملٹری آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج کا اہلکار حادثاتی طور پر مارا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس کی تصدیق کی ہے۔غزہ میںجمعے کو اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 138 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ امدادی مراکز پر خوراک کے حصول کے خواہش مند فلسطینی شہریوں کی شہادتوں کی تعداد 613 ہوچکی ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ غزہ میں جمعے کو اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 138 فلسطینی شہید اور 452 زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثنا اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع خان یونس کے کئی علاقوں میں رہائش پذیر فلسطینیوں کو یہ علاقے خالی کرنے کے لیے انتباہ جاری کیا ہے۔ شہر کے مشرقی اور مرکزی حصوں کے لیے جاری کی گئی ان وارننگز میں وہ علاقہ بھی شامل ہے جہاں ناصر اسپتال واقع ہے۔ غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں60 روزہ جنگ بندی کا مجوزہ منصوبہ سامنے آیا ہے جس میں قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی، اسرائیلی افواج کا انخلا اور مستقل امن کے لیے مذاکرات شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات سے واقف ایک اہلکار نے بتایا کہ غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے امریکی حمایت یافتہ مجوزہ منصوبے میں قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی، محصور علاقے سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات شامل ہیں۔یہ منصوبہ تنازع میں شامل دونوں فریقین کی منظوری سے مشروط ہے۔ امریکا، قطر اور مصر کے ثالث اس معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔