متحدہ علماء محاذ کے تحت استقبال و تقدس رمضان و امن سیمینار کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
علماء مشائخ نے کہا کہ سندھ حکومت و کراچی انتظامیہ مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرے، عوام میکڈونلڈز، کے ایف سی،پیپسی سمیت تمام تر اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں، جنگ جیو و دیگر ٹی وی چینلز و اخبارات اسرائیلی مصنوعات کی کاروباری تشہیر سے اجتناب کریں۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان کے زیر اہتمام مرکزی بانی صدر حجۃ الاسلام علامہ مرزا یوسف حسین کی زیر صدارت ان کی رہائش گاہ جامع مسجد و امام بارگاہ نورایمان میں محاذ کے بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری کی میزبانی میں منعقدہ 17واں سالانہ استقبال و تقدس رمضان امن سیمینار میں شریک مختلف مکاتب فکر کے جید علماء مشائخ سمیت مرکزی چیئرمین علامہ عبدالخالق فریدی سلفی، علامہ محمد حسین مسعودی، مولانا منظرالحق تھانوی، شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد داؤد، علامہ سید محمد عقیل انجم قادری، علامہ پروفیسر ڈاکٹر سید شمیل احمد قادری حنبلی، ناصر احمد ایڈووکیٹ ہائی کورٹ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی مہنگائی کا طوفان آچکا ہے جبکہ پڑوسی ملک بھارت و دیگر غیر مسلم ممالک میں رمضان کے احترام میں 50 فیصد تک اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کردی گئی ہے۔
علماء مشائخ نے کہا کہ سندھ حکومت و کراچی انتظامیہ مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرے، گراں فروشوں کو گرفتار اور ان پر بھاری جرمانے عائد کرے، سحر و افطار، نمازوں و تراویح کے اوقات میں بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت، مساجد کے اطراف صحت و صفائی و سیکورٹی جیسے اہم مسائل کو فوری طور پر ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنائیں،احترام رمضان میں کم از کم قیمتوں میں 30 فیصد کمی کا اعلان کیا جائے، عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ غزہ فلسطین کی غذائی، طبی، بحالی و آبادکاری کیلئے اپنے صدقہ فطر، روزے کا فدیہ اور زکواۃ و صدقات و عطیات سے بھرپور امداد کریں۔
علماء مشائخ نے کہا کہ عوام میکڈونلڈز، کے ایف سی،پیپسی سمیت تمام تر اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں، جنگ جیو و دیگر ٹی وی چینلز و اخبارات اسرائیلی مصنوعات کی کاروباری تشہیر سے اجتناب کریں، پیمرا ٹیلی ویژن پر چلنے والے تمام تر ڈراموں پر پابندی لگائے، حکومت فحش و عریانی، جوئے کے اڈوں، شراب خانوں پر مکمل پابندی عائد کرے، سڑکوں کی تعمیر، ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کی جائے، ٹریفک جام کے اذیت ناک مسائل پر قابو پائے، سحر و افطار کے مقدس نام پر غیر مہذبانہ نمائشی و تشہیری دسترخوانوں پر پابندی لگائی جائے۔
سیمینار میں حماس، حزب اللہ کے قائدین و دیگر شہدائے مقاومت فلسطین کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ فلسطینی و کشمیری عوام اور افواج پاکستان کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ بلند کرکے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ یوم القدس کو جوش و جذبے، بھرپور ایمانی غیرت کے ساتھ منانے کا اعلان کیا گیا۔ سیمینار سے علامہ سید سجاد شبیر رضوی، مولانا مفتی وجیہہ الدین، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی، علامہ محمد حسن شریفی، علامہ زاہد حسین ہاشمی مشہدی، مولانا قاری محمد اقبال رحیمی، مولانا مفتی علی المرتضیٰ، فیضان فاروقی، حسن مہدی، سینئر صحافی سید صادق حسین زیدی و دیگر نے خطاب کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی مصنوعات علماء مشائخ
پڑھیں:
اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی
اپنے بیان میں ایس یو سی سربراہ نے کہا کہ جمہوریت کا بنیادی اصول عوام کی حکومت عوام کے ذریعے اور عوام کیلئے ہے مگر پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ فقط کتابی یا دستاویزی بات تک محدود ہے، آج تک ملک میں ہونیوالے عام انتخابات زیر سوال ہی رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ عالمی یوم جمہوریت منایا جارہا ہے مگر اقوام متحدہ سمیت عالم انسانیت کے سامنے مشرق وسطیٰ میں غزہ کو روند دیا گیا، مغربی کنارے پر مظالم کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، جنوبی ایشیا میں انڈیا نے جو رویہ اپنا رکھا ہے بنیادی انسانی حقوق پر جیسے ڈاکے ڈالے جارہے ہیں، افسوس اس کو صرف نظر کیا جارہا ہے، دنیا میں رائج جمہوریت دراصل سرمایہ دارانہ نظام پر مبنی سسٹم ہے جس میں بہت سے ایسے عوامل ضرور ہیں جن میں ترامیم کیساتھ استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا بنیادی اصول عوام کی حکومت عوام کے ذریعے اور عوام کیلئے ہے مگر پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ فقط کتابی یا دستاویزی بات تک محدود ہے، آج تک ملک میں ہونیوالے عام انتخابات زیر سوال ہی رہے ہیں، جمہوریت کے نام پر مفادات کا تحفظ تو ہوا مگر بنیادی انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے سمیت کئی مسائل آج بھی حل طلب ہیں، عالمی یوم جمہوریت منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر جمہوریتوں کی حمایت کرنا اور ملکوں میں جمہوریت کے فروغ کے اقدامات کرنا ہیں جس کی ابتداء 2008ء میں ہوئی دیکھنا یہ ہوگا کہ اس سلسلہ میں عملی اقدامات ہوئے یا نہیں۔