جدہ اجلاس کے بارے میں ایرانی و سعودی وزرائے خارجہ کے درمیان مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز پر رواں ماہ جدہ میں او آئی سی کا اجلاس بلایا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ دوپہر اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اور ان کے سعودی ہم منصب "فیصل بن فرحان" کے درمیان ٹیلیفونک تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے تازہ ترین علاقائی صورت حال اور مستقبل میں جدہ میں ہونے والے OIC کے رکن ممالک کے اجلاس کے بارے میں گفتگو کی۔ واضح رہے کہ اس اجلاس میں مذکورہ تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔ قبل ازیں سعودی وزارت خارجہ نے بھی اس ٹیلیفونک مکالمے کے بارے میں خبر دی۔ اس وزارت نے بتایا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز پر رواں ماہ جدہ میں او آئی سی کا اجلاس بلایا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پزشکیان و پیوٹن کا 16 بلین ڈالر کے ہتھیار کیساتھ امریکی پابندیوں پر کاری وار
انتہاء پسند امریکی صدر کیجانب سے ایرانی تیل کی صنعت کیخلاف پابندیوں کے 7ویں پیکج کے اعلان کیساتھ ہی تہران و ماسکو نے آج ایرانی تیل و گیس کے شعبوں کو ترقی دینے کیلئے ایک بڑے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں!! اسلام ٹائمز۔ ان دنوں جب ایرانی تیل کی صنعت کے خلاف امریکی پابندیوں کے پیکج، یکے بعد دیگرے مسلط کئے جا رہے ہیں، ماسکو میں موجود تہران کے اعلی سطحی وفد نے واشنگٹن کو "اپنی نئی شراکتداری" پر مبنی واضح پیغام ارسال کیا ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اپنے دورۂ روس پر ماسکو میں موجود ایرانی وزیر تیل محسن پاک نژاد نے آج روس کے ساتھ توانائی کے مذاکرات کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے جس میں طے پانے والی دونوں ممالک کے درمیان وسیع ہم آہنگی نے ایران کے خلاف امریکہ و یورپ کی مسلسل پابندیوں پر کاری ضرب لگائی ہے۔ اس دورے کے دوران 7 ایرانی آئل فیلڈز کی ترقی و پیشرفت کے لئے روسی کمپنیوں کے ساتھ 4 بلین ڈالر مالیت کے 4 معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔
اس بارے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں ایرانی وزیر تیل محسن پاک نزاد نے دو مرحلوں پر مشتمل اس معاہدے کی تفصیلات پر روشنی ڈالی کہ جس کا پہلا مرحلہ روس سے گیس درآمد کرنا ہے تاکہ ٹیکنالوجی کو جذب اور گیس کی ملکی پیداوار میں آنے والے خلا کو پر کیا جا سکے جبکہ دوسرا مرحلہ گیس کے تبادلے کا ایک نیٹورک تیار کرنا ہے کہ جس میں تبادلہ اور ٹرانزٹ، دونوں شامل ہوں گے، جو ایران کو یوریشیا کے "انرجی ہب" میں بدل دے گا۔ رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ نہ صرف روسی توانائی کی برآمدات پر عائد پابندیوں کو بے اثر کرے گا بلکہ مشرق و مغرب کو آپس میں ملانے والے ایک پل کے طور پر ایران کی جغرافیائی سیاسی پوزیشن کو بھی مضبوط کرے گا۔