عسکری تنصیبات پر حملوں کا کیس، فریقین کو نوٹس جاری کئے بغیر جرمانہ ختم نہیں کر سکتے: سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے 9 مئی کو راولپنڈی میں عسکری تنصیبات پر حملوں کے کیس کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت کو رپورٹس جمع کرانے کی مہلت دے دی۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی، سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر اپیلوں دلائل کیلئے وقت مانگ لیا اور کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹس جمع کرانا چاہتے ہیں اسکی روشنی میں دلائل دینگے۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو رپورٹس جمع کرانے کی مہلت دے دی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کچھ اپیلیں تو مقدمہ منتقل کرنے کی بھی ہیں، مقدمہ منتقلی کی اپیلیں تو غیر موثر ہوچکی ہیں۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی کے جج کا تبادلہ ہوچکا ہے، ٹرانسفر کی گیارہ درخواستیں ہیں، سب میں دو دو لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا،فیصلے میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کیخلاف ریمارکس بھی دیے گئے ہیں۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کچھ پیسے تو آپ لوگ بھی جمع کرائیں، احمد رضا گیلانی نے کہا کہ بطور پراسیکیوٹر یہ تکلیف کا باعث ہے کہ عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا کہا جائے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات ہے تو اپنے جوڈیشل افسر کو بلا کر مؤقف بھی سنیں گے، فریقین کو نوٹس جاری کیے بغیر جرمانہ ختم نہیں کر سکتے، مناسب ہوگا کیس ٹرانسفر کرنے کی اپیلوں پر دوبارہ ہدایات لے لیں۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ کل اور پرسوں بھی نو مئی کے مقدمات مقرر ہیں،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کل کے مقدمات کل دیکھیں گے۔پنجاب پراسیکوشن نے مختلف ملزمان کی ضمانت کے فیصلوں کی منسوخی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پراسیکیوٹر جنرل پنجاب چیف جسٹس یحیی نے کہا کہ
پڑھیں:
ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
ویب ڈیسک : صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
واٹس ایپ کا ویڈیو کالز کیلئے فلٹرز، ایفیکٹس اور بیک گراؤنڈز تبدیل کرنے کا نیا فیچر
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
لاہور؛ بین الاصوبائی گینگ کا سرغنہ مارا گیا
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
Ansa Awais Content Writer