پی پی سے اتحاد قائم رکھنا ان کی اور ہماری مجبوری ہے: رانا ثناء اللّٰہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیرِ اعظم کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سے اتحاد قائم رکھنا ان کی اور ہماری مجبوری ہے، ہمارے اپنے ارکان کو بھی گلے شکوے رہتے ہیں۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی پی کو پتہ ہے کہ نہ ہمارے بغیر وہ حکومت بنا سکتے ہیں اور نہ ان کے بغیر ہم حکومت چلا سکتے ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ پاکستان معاشی بحران سے نکل آیا ہے، حکومت کی ایک سال کی کارکردگی ہر لحاظ سے بہتر ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں کو کوئی ونڈو نہیں ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں، جمہوریت ڈائیلاگ سے ہی آگے بڑھتی ہے، ڈیڈ لاک سے نہیں، حکومت کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاملات کو ٹھنڈا کرنا اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، اپوزیشن کا گرینڈ اتحاد ملک کی سیاست اور جمہوریت کے لیے بہتر ہو گا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ کرکٹ بورڈ آزاد ادارہ ہے، جو چاہے کر سکتا ہے، کرکٹ بورڈ نے جو کیا ہے ذاتی رائے ہے، اس پر کابینہ اور پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 50، 60 لاکھ روپے کے منٹور بنا دیے گئے ہیں، بیان دیتے ہیں، انہیں پتہ ہی نہیں کہ ان کا کام کیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا ثناء الل کہنا ہے کہ
پڑھیں:
لازوال عشق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک نیا فتنہ “لازوال عشق”کے نام سے ہماری نوجوان نسل کی رگوں میں زہر کی طرح اتارنے کی پلاننگ کی گئی ہے جو کچھ ہی عرصے میں یو ٹیوب پہ لانچ کیاجانے والا ہے۔۔۔۔پہلے ہی معاشرے میں آئے روز غیر اخلاقی واقعات رونما ہو رہے ہیں جنسی ہیجان بڑھ رہا ہے۔۔آئے روز سوشل میڈیا پہ کم عمر بچے اور بچیوں کے گھر سے بھاگ کر شادی کرنے ۔۔۔والدین سے بغاوت اور پھر انہیں بعد میں اس کے جو برے نتائج بھگتنے پڑتے ہیں وہ الگ کہانی ہے ۔۔۔نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہو رہا ہے۔
الیکٹرانک میڈیا پہ بننے والا ہر دوسرا ڈرامہ ایک ہی سبق پڑھاتا نظر آتا ہے کہ زندگی کا مقصد ایک لڑکی یا لڑکے کی محبت میں گرفتار ہونا اور پھر اپنی تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں اس کے حصول میں لگانا ہے۔۔۔سوال یہ ہے کہ بحیثیت مسلمان کی ہماری زندگیاں ایسی بے باکیوں کی متحمل ہیں۔۔؟کیا اسلامی معاشرے کے پنپنے کے یہ ڈھنگ ہوتے ہیں؟؟جونہی ہمارے شاھین بچے کامیابیوں کے آسمان کو چھونے لگتے ہیں مغربی ایجنڈے اور ان ایجنڈوں پہ کام کرنے والے ضمیر فروش جو مسلمان تو ہیں مگر معزرت کے ساتھ وہ مسلمان جنھیں دیکھ کر شرمائیں ہنود ۔۔۔جن کے لیے دنیا کی چمک دھمک اور مال ودولت ہی سب کچھ ہے اور اس کے حصول کے لیے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔۔جنہیں آخرت میں جوابدہی کا احساس تک نہیں ۔۔۔جو ہماری نوجوان نسل کو تباہی کے اندھے گڑھے میں دھکیلنے کے لیے سرگرم عمل ہیں ۔
ہمیں اپنی نوجوان نسل کو مغرب کے ان ہتھکنڈوں سے بچانا ہو گا انہیں تباہی کی س گہری دلدل سے محفوظ رکھنا ہو گا۔۔۔ہم انہیں ان ایلومیناتی مگرمچھوں کے حوالے نہیں کر سکتے۔یو ٹیوب بچے، بوڑھے جوان،مرد وعورت سب دیکھتے ہیں خدارا اپنے بچوں کو اس فتنے سے بچانے کے لیے اس شیطانی پروگرام کو روکنے کے لیے آواز اٹھائیں ۔۔۔اس کی مذمت کریں ۔۔۔متعلقہ ادروں سے اپیل کریں انھیں بتا دیں کہ ہمیں یہ بے حیائی منظور نہیں ۔۔۔ہم کسی ایسی سرگرمی کو قبول نہیں کریں گے جو ہماری اسلامی اقدار کے منافی ہو۔۔۔عوام۔کی رائے کبھی کمزور نہیں ہوتی ۔۔۔آئیں ان فتنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں ۔۔۔اپنی نوجوان نسل کو تحفظ فراہم کرنا ہم سب کا اولین فریضہ ہے۔