ضد اور لڑائیوں نے پاکستان کو چیمپئینز ٹرافی سے باہر کروایا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
قومی ٹیم کے آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے پہلے راؤںڈ سے باہر ہونے کے بعد شائقین کرکٹ نے ضد اور لڑائیوں کو شکست کا ذمہ دار ٹھہرادیا۔
میگا ایونٹ کے آغاز سے قبل اسکواڈ میں تبدیلی نہ کرنا، کپتانی اور سلیکشن کمیٹی کے حد سے زیادہ اعتماد نے انہیں منہ کے بل گرادیا ہے جبکہ محمد رضوان اور عاقب جاوید کا مستقبل بھی تاریک ہوتا دیکھائی دے رہا ہے۔
گرین شرٹس کی ہوم گراؤنڈ پر ناقص بیٹنگ اور زیادہ ڈاٹ بالز انہیں نقصان پہنچا رہی ہیں جبکہ فاسٹ بولنگ اور فیلڈنگ کی خامیاں بھی پاکستان کیلئے مشکلات کا اہم سبب قرار دی جارہی ہیں۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی سے باہر ہونے کی وجہ "کپتانی" کا جھگڑا نکلی
دوسری جانب فینز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنا غصہ نکال رہے ہیں اور چیئرمین پی سی بی سے مطالبہ کررہے ہیں کہ سرجری کا وقت آگیا ہے۔
ادھر کھلاڑی روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد منہ چُھپائے وطن واپس پہنچے جبکہ آج آخری گروپ میچ بنگلادیش کیساتھ پنجہ آزمائی کریں گے۔
مزید پڑھیں: 'تینوں فاسٹ بولرز کو "خدا حافظ" کہنے کا وقت آگیا ہے'
ٹیم میں اختلافات کی خبریں عروج پر ہیں، کپتان محمد رضوان اور ہیڈکوچ عاقب جاوید کے درمیان خاموش جنگ جاری ہے جس کا خمیازہ ٹیم کو اٹھانا پڑرہا ہے۔
مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کے دوران کپتان اور کوچ میں انا کی جنگ
شکستوں اور عوامی دباؤ کی وجہ سے کھلاڑیوں کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے جبکہ پلئیرز خود بھی باہر جانے سے گریز کر رہہے ہیں تاکہ ردعمل سے بچا جاسکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ سے باہر 6 ہزار امدادی ٹرک اجازت کے منتظر ہیں، فلپ لازارینی
غزہ کی پٹی میں موجود اقوام متحدہ کے سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ UNRWA کے کلینک تک پہنچنے والے افراد بھی کمزور ہیں۔ ان کے پاس نہ تو کھانے کی طاقت ہے، نہ خوراک اور نہ ہی طبی ہدایات پر عمل کرنے کا کوئی ذریعہ۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی UNRWA کے کمشنر جنرل "فلپ لازارینی" نے کہا کہ ہمارے پاس امداد سے بھرے ہوئے تقریباً 6 ہزار ٹرک موجود ہیں جن میں خوراک اور طبی سامان موجود ہے۔ یہ ٹرک اردن اور مصر میں کھڑے ہیں۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کی تفصیلاتے بتاتے ہوئے کہا کہ غزہ شہر میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔ اس پٹی میں روزانہ غذائی قلت کے نئے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن بچوں کو ہماری ٹیمیں دیکھ رہی ہیں وہ انتہائی کمزور اور دبلے پتلے ہیں۔ اگر انہیں فوری طور پر ضروری علاج نہ ملا تو ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے مزید کہا کہ UNRWA کے کلینک تک پہنچنے والے افراد بھی کمزور ہیں۔ ان کے پاس نہ تو کھانے کی طاقت ہے، نہ خوراک اور نہ ہی طبی ہدایات پر عمل کرنے کا کوئی ذریعہ۔ فلپ لازارینی نے بتایا کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے UNRWA کے طبی عملے کے پاس بھی دن میں صرف ایک وقت کا کھانا ہے۔ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران بھوک کی وجہ سے زیادہ تر بیہوش ہو جاتے ہیں۔