Islam Times:
2025-11-03@18:19:43 GMT

طوفان الاحرار معاہدے کے تحت 620 فلسطینی اسیر رہا

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

طوفان الاحرار معاہدے کے تحت 620 فلسطینی اسیر رہا

42 سالہ فلسطینی بلال یاسین نے رائٹرز کو بتایا کہ اس نے 20 سال اسرائیلی جیلوں میں گذارے۔ اس نے مزید کہا کہ اس عرصے میں اسے ظلم اور ناقص حالات کا نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اسیران میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ طوفان الاحرار معاہدے کے پہلے مرحلے کے ساتویں دور میں آج جمعرات کی صبح 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔ قیدیوں کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ ساتویں کھیپ میں رہا کیے جانے والے قیدیوں میں عمر قید اور زیادہ سزاؤں والے 151 قیدی شامل ہیں۔ القدس اور مغربی کنارے کے 43 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ معاہدے کے تحت 97 قیدیوں کو جلا وطن کیا جائے گا۔ اس کھیپ میں 24 خواتین اور بچے کے علاوہ 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے گرفتار کیے گئے 445 قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہوگی۔

حماس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ رہا کیے جانے والے فلسطینیوں میں 445 مرد، 24 خواتین اور نابالغ شامل ہیں جنہیں غزہ سے گرفتار کیا گیا تھا، اس کے علاوہ 151 دیگر قیدی اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔ اس سے قبل لائیو فوٹیج میں ایک بس کو رہائی پانے والے کچھ فلسطینیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کی اسرائیلی عوفر جیل سے نکل کر فلسطینی شہر رام اللہ پہنچتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ جیسے ہی یہ گروپ بس سے اترا، ان کے ارد گرد جمع ہونے والے سینکڑوں لوگوں کی طرف سے خوشی کے نعرے لگائے گئے۔ انہوں نے رہائی پانے والے کچھ قیدیوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا لیا۔

اسی تناظر میں رہا ہونے والے 42 سالہ فلسطینی بلال یاسین نے رائٹرز کو بتایا کہ اس نے 20 سال اسرائیلی جیلوں میں گذارے۔ اس نے مزید کہا کہ اس عرصے میں اسے ظلم اور ناقص حالات کا نشانہ بنایا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں جو کہ اگلے ہفتے کو ختم ہو رہا ہے تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کی 33 اسرائیلیوں کے بدلے میں رہا کیا جائے گا۔ لیکن اب یہ 42 دن کا مرحلہ ختم ہونے کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کوئی توسیع جس کی وجہ سے باقی 59 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ممکن ہو سکے گی، یا معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معاہدے کے قیدیوں کو

پڑھیں:

اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل

اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔

ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔

اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔

Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk

— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025

انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔

اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔

انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔

بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔

حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔

انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔

یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔

ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت؛ نیتن یاہو نے بل کی حمایت کردی
  • غزہ امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار،حقان فیدان
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے بل کی منظوری کی حمایت کر دی
  • اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار