اسرائیل اور حماس میں قیدیوں کے تبادلے پر ایک ہفتے سے جاری ڈیڈ لاک ختم ہوگیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حماس کی جانب سے 4 اسرائیلی قیدیوں کی میتیں اسرائیل کے حوالے کردی گئیں، بدلے میں اسرائیل کی جیلوں میں قید 456 فلسطینیوں کو رہا کر دیا گیا، جو غزہ کے یورپی ہسپتال پہنچ گئے ہیں، 97 فلسطینی قیدیوں کو مصر جلا وطن کیا گیا ہے، اسرائیل نے مجموعی طور پر 642 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینی شہریوں کے پہنچنے پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے، رہا ہونے والے درجنوں فلسطینی قیدی عمر قید اور طویل سزائیں کاٹ رہے تھے، جو اپنے اہل خانہ سے دوبارہ مل رہے ہیں۔ اسرائیل نے 97 فلسطینیوں کو مصر جلاوطن کر دیا۔
اس سے قبل حماس نے ریڈ کراس کے ذریعے 4 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی تھیں، اسرائیل نے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں شناخت کرنے کے بعد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی بمباری میں اب تک 48 ہزار 300 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے، جب کہ ایک لاکھ 11 ہزار 761 فلسطینی زخمی قرار دیے ہیں، تاہم سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد کم از کم 61 ہزار 709 بتائی ہے، اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں فلسطینیوں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

فلسطینی قیدیوں کے میڈیا آفس (اے ایس آر اے) نے خان یونس کے یورپی ہسپتال کے نرسنگ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ صالح الحمس کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ رہا ہونے والے 456 قیدی یورپی ہسپتال پہنچے ہیں، ہسپتال کا عملہ 24 بچوں اور 2 بالغ قیدیوں کی آمد کی توقع کر رہا تھا لیکن اسرائیلی حکام نے ان کی رہائی میں تاخیر کی ہے۔

رہا کیے جانے والے قیدی انتہائی اذیت ناک حالت میں ہیں، ان میں سے کچھ مار پیٹ اور تشدد کی شدت کی وجہ سے چل بھی نہیں سکتے، زیادہ تر قیدی جلد کی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ایک کو پھیپھڑوں کے فائبروسس میں مبتلا ہونے کی وجہ سے رات بھر نگہداشت میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ رہائی پانے والے تمام قیدیوں کو خارش کی دوا دی گئی، قیدیوں کو سینے کے حصے پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی وجہ سے پسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔
ایک سابق قیدی ذیابیطس کی وجہ سے کٹے ہوئے ہاتھ کے ساتھ اور دوسرا کٹے ہوئے پاؤں کے ساتھ ہسپتال آیا تھا۔
اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے اسرائیلی قیدیوں کی چاروں لاشوں کی شناخت کی تصدیق کی گئی ہے۔
شلومو منصور، اتزک ایلگارات اور احد یہلومی کی شناخت کی تصدیق ہو چکی تھی، اسرائیل نے اب ساچی عدن کی باقیات کی شناخت کی گئی ہے۔
اسرائیلی صدر نے کہا کہ قید سے ہمارے بھائیوں کی لاشوں کی واپسی اس ذمہ داری پر زور دیتی ہے کہ ہم غزہ میں قید سے اغوا ہونے والے تمام افراد کو فوری طور پر واپس لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
یونیورسٹی آف سان فرانسسکو میں مشرق وسطیٰ کے مطالعے کے ڈائریکٹر اسٹیفن زونس کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات پر اطمینان ہے کہ قیدیوں کا تبادلہ مکمل ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ بہت مشکل ہونے جا رہا ہے، خاص طور پر اسرائیلیوں کے ان علاقوں پر قبضہ کرنے کے رجحان کو دیکھتے ہوئے، جنہیں انہوں نے فتح کیا ہے، مثال کے طور پر اسرائیل نے لبنان سے انخلا سے انکار کر دیا ہے، کیوں کہ وہ اس بات پر متفق ہیں کہ وہ شام میں اپنے قبضے کو بڑھاتے رہیں۔
اسٹیفن زونس نے کہا کہ اس بات کا احساس ہے کہ نیتن یاہو سیاسی دباؤ اور انتخابات سے بچنے کے لیے جنگ کے مکمل خاتمے میں تاخیر کر رہے ہیں، یقیناً یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے، اس بات کی کوئی توقع نہیں ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نیتن یاہو کو ’سمجھوتے‘ پر مجبور کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ٹرمپ کا تعلق ہے، وہ شاید احتجاج کے بغیر جنگ دوبارہ شروع کریں گے، لہٰذا یہ اسرائیلی سول سوسائٹی اور عالمی دباؤ کے دیگر اقدامات پر منحصر ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں اسرائیلی قید فلسطینی قیدی اسرائیل نے قیدیوں کی قیدیوں کو کی وجہ سے اس بات

پڑھیں:

غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید‘ 30 سے زاید زخمی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ /تل ابیب / انقراہ (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ پیر کے روز غزہ شہر میں امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 10 افراد شہید اور 30 سے زاید زخمی ہو گئے۔غزہ کی سول ڈیفنس فورس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سیکڑوں شہری خوراک اور امداد کے لیے 2 مختلف تقسیم مراکز کی طرف جا رہے تھے۔ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران اسرائیلی جارحیت سے 50 فلسطینی شہید اور 400 زخمی ہوگئے، غزہ میں شہدا کی تعداد 54ہزار 930 ہوگئی، زخمی فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ 26ہزار 600 سے تجاوز کر گئی۔اسرائیل نے غزہ تک امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو گرفتار کرکے ملک بدر کردیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج گریٹا تھنبرگ سمیت دیگر 12 افراد کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے تل ابیب ائر پورٹ لے گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق گریٹا تھنبرگ اور دیگر 3 کارکنوں نے رضاکارانہ طور پر اسرائیل چھوڑنے کا فیصلہ کیا جب کہ دیگر 8 ارکان نے ملک بدری کا حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے کشتی پر قبضے کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، حماس نے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم دہشت گردی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے آزادی کی آواز دبائی نہیں جا سکتی۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ ہم ان بہادر کارکنوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو اسرائیلی دھمکیوں کے سامنے ڈٹے رہے اور ثابت کیا کہ غزہ تنہا نہیں ہے۔فرانس میں بھی اسرائیلی اقدام کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے میں آیا، پیرس میں سیکڑوں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی اور گرفتار تمام کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ترکیہ کی وزارت خارجہ نے اسے گھناؤنا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کی ایک اور مثال ہے۔اسرائیلی بائیں بازو کے اپوزیشن رہنما یائر گولان نے فوری طور پر غزہ میں جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت اب زیادہ تر اسرائیلی عوام کی نمائندگی نہیں کرتی۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹس پارٹی کے سربراہ اور اسرائیلی فوج کے سابق نائب سربراہ یائر گولان نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’آج اسرائیل کی حکومت اکثریتی اسرائیلی عوام کی نمائندہ نہیں رہی‘۔ اسرائیل کے سابق وزیرِاعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ میں جاری فوجی جارحیت پر موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیراعظم نے فلسطین میں پائیدار امن کے لیے 2 ریاستی حل پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اب جنگ جاری رکھنا ایک جرم ہوگا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی نیتن یاہو کو اپنے آفس بلائیں اور میڈیا کے سامنے کہیں کہ بی بی اب بہت ہوچکا ہے، ختم کرو یہ سب۔علاوہ ازیں مغربی کنارے میں معصوم فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ تشدد کو ہوا دینے پر 2 اسرائیلی وزرا کو مختلف ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 2 انتہاپسند اسرائیلی وزرا ایتمار بین گویر اور بیزالیل سموٹریچ کے اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔ اسرائیلی وزیر خزانہ اور قومی سلامتی کے وزیر پر یہ پابندیاں برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور ناروے نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندی کو ہوا دینے پر عاید کی ہیں۔ان پانچوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بین گویر اور سموٹریچ نے فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ تشدد پر اکسایا اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی قیدیوں کو ہرصورت زندہ یا مردہ واپس لانا چاہتے ہیں: نیتن یاہو
  • اسرائیل کی درندگی جاری: اہلخانہ کے لیے کھانا لانے والے مزید 57 افراد کی لاشیں خالی ہاتھ گھر واپس
  • کراچی: ملیر جیل سے فرار ہونیوالے مزید3 قیدی پکڑے گئے
  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، ڈرون حملہ، امداد کے متلاشی 25 فلسطینیوں سمیت 29 شہید
  • کراچی: ملیر جیل سے فرار مزید 3 قیدی پکڑے گئے
  • اسرائیلی قیدیوں کو ہر صورت زندہ یا مردہ واپس لانا چاہتے ہیں، نیتن یاہو
  • غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید‘ 30 سے زاید زخمی
  • غزہ ، اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی
  • کراچی: ملیر جیل سے بھاگنے والے قیدیوں کی اصل تعداد سامنے آگئی
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ