جماعت اسلامی کا بنگلہ دیش کے قیام سے اب تک کے واقعات پر وائٹ پیپر شائع کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ماضی کی ناانصافیوں کے بارے میں سچائی کو ظاہر کرنے کی غرض سے جماعت اسلامی نے 10 جنوری 1972 سے اب تک کے تاریخی واقعات پر ایک وائٹ پیپر شائع کرنے کے لیے بنگلہ دیش اور اقوام متحدہ کے درمیان مشترکہ اقدام پر زور دیا ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر شفیق الرحمان نے قومی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں کوئی اکثریت یا اقلیت نہیں ہے اور تمام شہری فخریہ طور پر بنگلہ دیش کے رہائشی ہونے کے باعث ایک ہی شناخت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے احتجاج کیوں شروع کردیا؟
بدھ کو پنچ گڑھ میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، رہنما جماعت اسلامی نے ہم آہنگی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کریں۔
انہوں نے 10 جنوری 1972 سے اب تک کے تاریخی واقعات پر ایک وائٹ پیپر شائع کرنے کے لیے بنگلہ دیش اور اقوام متحدہ کے درمیان مشترکہ اقدام پر زور دیا، جس کا مقصد ماضی کی ناانصافیوں کے بارے میں سچائی کو ظاہر کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد کی خوبصورتی دیکھ کر بنگلہ دیشی صحافی حیران
بنگلہ دیش بھارت تعلقات کو مخاطب کرتے ہوئے شفیق الرحمان نے کہا کہ بنگلہ دیش اپنے پڑوسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہتا ہے لیکن بھارت کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے بنگلہ دیشی عوام کی بے عزتی ہو۔
عوامی لیگ کی 15 سالہ حکمرانی کے دوران ہلاک ہونیوالوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے ’گاڈ فادرز، گاڈ مدرز اور مافیا‘ کے اثر سے پاک ایک انسانی مساوات اور انصاف پسند بنگلہ دیش کی تعمیر کے وژن کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: ناہید اسلام ایڈوائزری کونسل سے مستعفی، نئی سیاسی جماعت کی سربراہی کریں گے
امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں قومی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کا مشورہ اس یقین دہانی کے ساتھ دیا کہ وہ دوبارہ عزت اور تحفظ حاصل کریں گی۔
انہوں نے ماضی کی شکایات کو ختم کرنے اور ایک ایسی قوم کی آبیاری کرنے کے مطالبے کے ساتھ اپنی تقریر کا اختتام کیا جس کے مطابق تمام شہری فخر کے ساتھ بنگلہ دیشی کے طور پر اپنی شناخت کا دعویٰ کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ بنگلہ دیش جماعت اسلامی ڈاکٹر شفیق الرحمان وائٹ پیپر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ بنگلہ دیش جماعت اسلامی ڈاکٹر شفیق الرحمان وائٹ پیپر جماعت اسلامی بنگلہ دیش کرتے ہوئے کے ساتھ
پڑھیں:
پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو
امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔