بھارتی جعلی ڈرامے کا منہ توڑ جواب؛ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کو 6 برس مکمل
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
بھارتی جارحیت پر مبنی جعلی ڈرامے کا پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیے جانے والے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کو 6 برس مکمل ہو گئے۔
6 برس قبل 27 فروری 2019 کو پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اپنی فضائی برتری ثابت کی تھی۔ اس دن کو ’’سرپرائز ڈے‘‘ کے نام سے پوری قوم آج بھی یاد کرتی ہے، جب پاک فضائیہ نے ’’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘‘ میں دشمن کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے 6 برس، وزیراعظم کا افواج کو خراج تحسین
بھارت کی جانب سے 26 فروری 2019ء کو پاکستان میں دراندازی کی ایک ناکام کوشش کی گئی تھی، جسے بعد ازاں دنیا بھر نے جعلی سرجیکل اسٹرائیک قرار دیا۔ اس جارحیت پر بھارتی حکومت نے عالمی سطح پر پروپیگنڈا کیا، لیکن پاکستان نے غیر ملکی میڈیا کو موقع پر لے جا کر بھارتی دعوے کی حقیقت دنیا کے سامنے بے نقاب کر دی۔
اگلے ہی روز 27 فروری کو بزدل بھارتی فوج نے پلواما فالس فلیگ آپریشن کے بعد بزدلانہ حملے کی کوشش کی، تاہم پاکستانی فضائیہ نے نہ صرف بھارت کے 2 جنگی طیارے مار گرائے بلکہ ایک بھارتی پائلٹ، ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کر لیا۔ بھارت نے پاکستانی ایف-16 مار گرانے کا بے بنیاد دعویٰ کیا، جسے امریکی حکام، ماہرین اور خود بھارتی صحافیوں نے بھی مسترد کر دیا۔
مزید پڑھیں: آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے 6 سال مکمل ہونے پر آئی ایس پی آر نے نیا نغمہ ریلیز کردیا
پاک فضائیہ کے شاہینوں کی شجاعت کی گواہی آج بھی کراچی کے پاکستان ائرفورس میوزیم میں محفوظ ہے، جہاں ابھی نندن کی وردی، تباہ شدہ بھارتی طیارے کی باقیات اور وہ چائے کا کپ موجود ہے جس نے بھارتی پائلٹ کی مہمان نوازی کو یادگار بنا دیا تھا۔
27 فروری کا دن پاکستان کی دفاعی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جا چکا ہے، جب ایک بہادر قوم کی بہادر فوج نے دشمن کے تمام ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ
پڑھیں:
کراچی میں عمارت گرنے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری،مزید ایک لاش برآمد، 15 افراد جاں بحق
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 جولائی ۔2025 )کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں 5منزلہ عمارت گرنے کے نتیجے میں6 خواتین اور ایک بچے سمیت 15 افراد جاں بحق ہوگئے لیاری کے علاقے بغدادی میں جمعہ کی صبح 5 منزلہ عمارت گرنے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہوگئی اور قریبی عمارتیں بھی متاثر ہوئیں. سول ہسپتال منتقل کی جانے والی لاشوں میں 55 سالہ حور بی بی، 35 سالہ وسیم، 21 سالہ پرانتک ولد ہارسی، 28 سالہ پریم ولد نامعلوم جاں بحق افراد میں شامل ہیں جبکہ فاطمہ زوجہ بابو دوران علاج سول ہسپتال میں دم توڑ گئیں، 25 سالہ خاتون، 30 سالہ مرد اور7 سالہ بچے کی لاش ناقابل شناخت ہے.(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق ایک کے بعد ایک لاش ملنے پرعلاقہ مکین سوگوارہیں، ملبے کے پاس موجود افراد اپنے پیاروں کی خیریت سے متعلق فکرمند ہیں آپریشن انچارج ریسکیو 1122 سندھ کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد ملبہ ہٹانے میں مصروف ہے، ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے، ریسکیو کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے.
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو کارروائی مکمل کرنے میں مزید کئی گھنٹے لگیں گے مزید کئی افراد ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، 15 لاشیں نکال لی گئی ہیں، خواتین سمیت 7 افراد زخمی ہیں ، تاہم موبائل سگنل بند ہونے سے ریسکیو سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے. ریسکیو حکام کا بتانا ہے کہ عمارت میں 6 خاندان رہائش پزید تھے، ہیوی مشینری سے ملبے کو ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ گرنے والی عمارت کے ساتھ جڑی 2 اور 7 منزلہ عمارت کو بھی خالی کروالیا گیا ہے گرنے والی عمارت کے ہر فلور پر 3 پورشن بنائے گئے تھے، 3 سال پہلے اس عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا تھا مگر نہ مکینوں نے عمارت چھوڑی، نہ انتظامیہ نے ایکشن لیا. کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے کہا کہ ریسکیو آپریشن مکمل ہونے میں 24گھنٹے لگ سکتے ہیں، مخدوش عمارتوں کے مکین خود دوسری جگہ منتقل ہوجائیں کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے غیر قانونی تعمیرات پرایس بی سی اے کے ساتھ اجلاس کروں گا ڈپٹی کمشنر ساتھ کراچی جاوید کھوسو نے کہاکہ متاثرہ عمارت کے مکینوں کو 2022، 2023 اور 2024میں نوٹس دئیے گئے تھے، ٹیم تشکیل دی ہے، 107 میں سے 21 زیادہ خطرناک عمارتیں ہیں، ان 21 عمارتوں میں سے14 کو خالی کراچکے ہیں، لیاری واقعہ پر فوری کسی کو ذمہ دار قرار دینا قبل ازوقت ہے.