ہوٹل انتظامیہ ایس او پیز پر عمل کرتی ہے، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جب اپوزیشن منقسم اور ایک دوسرے سے دست و گریباں ہو تو اس صورت حال میں ہیڈ لائنز بنانے کے لیے یا کانفرنس کو کامیاب دکھانے کے لیے اسی طرح کرنا پڑتا ہے جیسا اپوزیشن نے کیا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے طلال چوہدی نے کہا کہ آپ نے جس ہوٹل میں بکنگ کرائی ہے اگر وہ آپ سے ایس او پیز کے مطابق پاسپورٹ یا شناختی کارڈ لانے کا کہتا ہے تو کیا آپ دینے کے بجائے دیوار پھلانگ کر ایس او پیز پر عمل کرنے سے انکار کر دیتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ پولیس اور ایف سی وہاں سیکیورٹی کے لیے کھڑی تھیں، کیا پولیس نے کسی کو پکڑا یا منتشر کرنے کی کوشش کی؟
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کا رویہ سیاسی نہیں ہے، یہ لوگوں کو ساتھ لے کر نہیں چل سکتے۔ سب سے پہلے انہوں نے سیاسی اتحاد کا سربراہ بناکر محمود خان اچکزئی کو آگے لگایا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ اُس کے بعد انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم میں مولانا فضل الرحمان کو آگے لگا کر اپنے تمام مطالبات تسلیم کروالیے، مگر پھر ووٹ تو کیا، انہیں عزت بھی نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ اِس وقت جو استحکام ہے اِس میں ادارے حکومت کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں اور حکومت اس پارٹنرشپ کو آگے لے کر چلے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ترک انفلوئنسر کے ماریا بی پر سنگین الزامات، پاکستانی ڈیزائنر نے بھی اپنا مؤقف دے دیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اپریل 2025ء ) ترکی کی مشہور ڈیجیٹل کریئیٹر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ترکاں آتائے نے معروف پاکستانی ڈیزائنر ماریا بی کے خلاف سنگین الزامات عائد کردیئے، اس حوالے سے پاکستانی ڈیزائنر نے بھی اپنا مؤقف دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق ترکاں آتائے نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک ویڈیو میں بتایا کہ ماریہ بی نے ترکی میں فوٹو شوٹ کے لیے رابطہ کیا، ترکی میں فوٹو شوٹ کا ایک مختلف نظام ہے جہاں جگہ، ماڈلز اور دیگر اخراجات کے لیے ہر لباس کا الگ خرچ آتا ہے اسی لیے میں نے فی لباس معاوضہ طے کیا، میں نے انہیں مکمل کوٹیشن دیا اور تمام میسجز میرے پاس موجود ہیں، میں نے شوٹ کیا، ویڈیوز بنائیں اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں لیکن پاکستانی فیشن ڈیزائنر نے کام کرنے کے بعد مکمل ادائیگی نہیں کی اور صرف مجموعی طور پر ایک ادائیگی کی جب کہ معاہدہ فی لباس کے حساب سے تھا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اب تین ماہ گزر چکے ہیں، وہ میرا وقت ضائع کر رہے ہیں اور مجھے بے وقوف بنا رہے ہیں، انہوں نے میرے ساتھ ہونے والی بات چیت کے پیغامات ڈیلیٹ کردیئے، یہ میرے پیسے ہیں اور مجھے مکمل حق ہے کہ میں ان سے جو چاہوں کروں، میں دوبارہ ان کے ساتھ کام نہیں کروں گی، ماریہ باجی! آپ کی آواز بلند ہے، میں سب سن رہی ہوں لیکن میرے پاس ہماری پوری چیٹ کے سکرین شاٹس موجود ہیں، آپ نے جواب دینے کی بجائے کہا کہ یہ معاملہ آپ کا مینیجر سنبھالتا ہے اور بعد میں آپ نے اپنے سارے پیغامات ڈیلیٹ کر دیئے، اگر آپ درست تھیں تو پیغامات کیوں ڈیلیٹ کیے؟ ادائیگی کیوں نہیں کی؟۔
اس معاملے پر ماریہ بی نے بھی ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ماریا بی ہمیشہ سے تخلیق کاروں، ماڈلز اور انفلوئنسرز کے ساتھ باہمی احترام، دیانت داری اور شفافیت کے ساتھ کام کرتا آیا ہے، 25 سالہ کیریئر میں ہم نے کبھی ادائیگی سے انکار نہیں کیا، ترکاں آتائے کے معاملے میں ایک غلط فہمی ہوئی تھی، جسے ہم حل کرنا چاہتے تھے اور ملاقات بھی طے کی گئی تھی لیکن انہوں نے مسئلہ حل کرنے کی بجائے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی ویڈیوز شیئر کردیں، ہم اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔