ایران کا اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی طاقتوں کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام میں دوبارہ سخت عالمی پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کر دے گا۔
یورپی اقدامات پر سخت ردعملایران کی قومی سلامتی کونسل (SNSC)، جس کی سربراہی صدر مسعود پزشکیان کر رہے ہیں، نے ہفتے کو کہا کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ (E3) کے اقدامات ’غیر دانشمندانہ‘ ہیں اور اس سے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان مہینوں کی سفارتی کوششیں متاثر ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی تنصیبات پر حملے سے نیوکلیئر آفت پھوٹ سکتی ہے، روس کا انتباہ
کونسل کے بیان میں کہا گیا کہ یورپی اقدامات کی وجہ سے ایجنسی کے ساتھ تعاون کا راستہ مؤثر طور پر معطل ہو جائے گا۔
سلامتی کونسل میں قرارداد مستردیہ اعلان ایک روز بعد سامنے آیا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیاں مستقل طور پر اٹھانے کی قرارداد منظور کرنے میں ناکامی ظاہر کی۔
اس کے بعد ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کے تحت آئندہ اتوار سے فوجی اور اقتصادی پابندیوں کی بحالی کا امکان ہے۔
پابندیوں میں کیا شامل ہوگا؟ممکنہ پابندیوں میں اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی، یورینیم افزودگی پر مکمل پابندی، بیلسٹک میزائل سرگرمیوں پر روک، اثاثوں کے منجمد کیے جانے اور ایرانی شخصیات پر سفری پابندیاں شامل ہوں گی۔
ایران کا دوٹوک مؤقفصدر مسعود پزشکیان نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ ایران رکاوٹوں پر قابو پا لے گا اور دشمن ملک ایران کی ترقی کو نہیں روک سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی اور نہ کبھی بھی ناجائز دباؤ کے سامنے سر جھکایا ہے، نہ جھکائیں گے۔ ہمارے پاس آگے بڑھنے کی قوت اور صلاحیت موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نیوکلیئر ڈیل میں سب سے بڑی رکاوٹ کون تھا؟ ایرانی نائب صدر جواد ظریف نے بتا دیا
پزشکیان نے مزید کہا کہ امریکی و اسرائیلی حملوں کے باوجود ایران کے جوہری مراکز کو ملکی سائنسدان دوبارہ تعمیر کریں گے۔
یاد رہے کہ2015 کے ایٹمی معاہدے (JCPOA) کے تحت ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا، لیکن 2018 میں امریکہ نے معاہدہ توڑ کر یکطرفہ پابندیاں عائد کر دیں۔
آئی اے ای اے کے مطابق ایران کے پاس اس وقت 60 فیصد تک افزودہ 400 کلوگرام سے زائد یورینیم موجود ہے، جو ہتھیار بنانے کی سطح سے ذرا کم ہے۔
ایران کی خارجہ پالیسی کا لائحہ عملقومی سلامتی کونسل نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئی اے ای اے سے بات چیت جاری رکھے، تاہم واضح کر دیا کہ موجودہ حالات میں ایران کی پالیسی علاقائی امن و استحکام کے قیام پر تعاون پر مبنی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی اے ای اے اقوام متحدہ ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئر پلانٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی اے ای اے اقوام متحدہ ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئر پلانٹ سلامتی کونسل اقوام متحدہ آئی اے ای اے ایران کی کہا کہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی طرف ایک اور قدم اٹھا سکتی ہے۔ اس حوالے سے جمعہ کے روز نیویارک میں ووٹنگ شیڈول ہے۔ کونسل میں یہ ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے ہو گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسودہ قرارداد کو موجودہ صورتِ حال برقرار رکھنے کے لیے درکار نو ووٹ نہیں ملیں گے، جس کے تحت پابندیاں معطل رہتیں، اور اس طرح ایران پر دوبارہ سزائیں (پابندیاں) عائد کر دی جائیں گی۔
روس اور چین، جو پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہیں، کو 15 رکنی کونسل میں نو ووٹ درکار ہوں گے، جو سفارتی ذرائع کے مطابق تقریباً ناممکن ہے۔
(جاری ہے)
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے جمعرات کو ایک اسرائیلی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں توقع ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک ایران پر بین الاقوامی پابندیاں بحال ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا، ’’ایران کی طرف سے ملنے والی تازہ ترین معلومات سنجیدہ نہیں ہیں۔‘‘ پابندیاں کیوں بحال کی جارہی ہیں؟برطانیہ، فرانس اور جرمنی، جو جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن کے فریق ہیں جس کا مقصد تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا تھا، کا الزام ہے کہ ایران نے 2015 کے اس معاہدے کے تحت کیے گئے وعدے توڑ دیے ہیں۔
’یورپی تین‘ یا ’ای تھری‘ کے نام سے معروف برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اگست کے وسط میں اقوام متحدہ کو ارسال کردہ ایک خط میں الزام لگایا کہ ایران نے جوہری معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے، جن میں یورینیم کا ذخیرہ مقررہ سطح سے 40 گنا زیادہ بڑھانا بھی شامل ہے۔
اس معاملے پر یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان سفارتی بات چیت کے باوجود مغربی اتحاد کا اصرار ہے کہ کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوان کے مطابق، ’’الجزائر اور پاکستان ممکنہ طور پر روس اور چین کی حمایت کریں گے، لیکن میرا خیال ہے کہ دیگر اراکین مخالفت یا غیر حاضری اختیار کریں گے، لہٰذا یورپی ممالک اور امریکہ کو ویٹو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’اگر ایران اور یورپی ممالک آخری وقت پر کوئی سمجھوتہ کر لیں تو کونسل کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ ایک اور قرارداد منظور کرے جس کے ذریعے پابندیوں کی معطلی میں توسیع ہو سکتی ہے۔
‘‘دریں اثنا ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے ’’ایک معقول اور عملی منصوبہ‘‘ یورپی تین اور یورپی یونین کے ہم منصبوں کے سامنے رکھا ہے تاکہ ’’آنے والے دنوں میں غیر ضروری اور قابلِ اجتناب بحران‘‘ سے بچا جا سکے۔
عراقچی نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ یہ تجویز ’’حقیقی خدشات کو دور کرتی ہے‘‘ اور اسے باہمی طور پر فائدہ مند قرار دیا، تاہم اس کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
آخری لمحے کی کوشش؟سن دو ہزار پندرہ کا مشکل سے طے پایا جوہری معاہدہ اس وقت سے غیر مؤثر ہو چکا ہے جب امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اسے یک طرفہ طور پر خیرباد کہہ کر ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں۔
مغربی طاقتیں اور اسرائیل طویل عرصے سے ایران پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ایران اس کی تردید کرتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے معاہدے سے الگ ہونے کے بعد ایران نے بتدریج اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کیا اور جوہری سرگرمیاں تیز کر دیں، جبکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جون میں 12 روزہ لڑائی کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی۔
اس لڑائی نے ایران اور امریکہ کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کو بھی پٹڑی سے اتار دیا اور ایران نے عالمی جوہری ادارے، آئی اے ای اے، کے ساتھ تعاون معطل کر دیا۔ ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے اس ادارے کے معائنہ کار جنگ کے بعد ایران سے واپس لوٹ آئے۔
اس دورن ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر پابندیوں کا خودکار نظام (اسنیپ بیک) فعال ہوا تو وہ جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا۔
ادارت: صلاح الدین زین