ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی طاقتوں کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام میں دوبارہ سخت عالمی پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کر دے گا۔

 یورپی اقدامات پر سخت ردعمل

ایران کی قومی سلامتی کونسل (SNSC)، جس کی سربراہی صدر مسعود پزشکیان کر رہے ہیں، نے ہفتے کو کہا کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ (E3) کے اقدامات ’غیر دانشمندانہ‘ ہیں اور اس سے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان مہینوں کی سفارتی کوششیں متاثر ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں:ایرانی تنصیبات پر حملے سے نیوکلیئر آفت پھوٹ سکتی ہے، روس کا انتباہ

کونسل کے بیان میں کہا گیا کہ یورپی اقدامات کی وجہ سے ایجنسی کے ساتھ تعاون کا راستہ مؤثر طور پر معطل ہو جائے گا۔

 سلامتی کونسل میں قرارداد مسترد

یہ اعلان ایک روز بعد سامنے آیا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیاں مستقل طور پر اٹھانے کی قرارداد منظور کرنے میں ناکامی ظاہر کی۔

اس کے بعد ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کے تحت آئندہ اتوار سے فوجی اور اقتصادی پابندیوں کی بحالی کا امکان ہے۔

 پابندیوں میں کیا شامل ہوگا؟

ممکنہ پابندیوں میں اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی، یورینیم افزودگی پر مکمل پابندی، بیلسٹک میزائل سرگرمیوں پر روک، اثاثوں کے منجمد کیے جانے اور ایرانی شخصیات پر سفری پابندیاں شامل ہوں گی۔

 ایران کا دوٹوک مؤقف

صدر مسعود پزشکیان نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ ایران رکاوٹوں پر قابو پا لے گا اور دشمن ملک ایران کی ترقی کو نہیں روک سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی اور نہ کبھی بھی ناجائز دباؤ کے سامنے سر جھکایا ہے، نہ جھکائیں گے۔ ہمارے پاس آگے بڑھنے کی قوت اور صلاحیت موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیوکلیئر ڈیل میں سب سے بڑی رکاوٹ کون تھا؟ ایرانی نائب صدر جواد ظریف نے بتا دیا

پزشکیان نے مزید کہا کہ امریکی و اسرائیلی حملوں کے باوجود ایران کے جوہری مراکز کو ملکی سائنسدان دوبارہ تعمیر کریں گے۔

یاد رہے کہ2015 کے ایٹمی معاہدے (JCPOA) کے تحت ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا، لیکن 2018 میں امریکہ نے معاہدہ توڑ کر یکطرفہ پابندیاں عائد کر دیں۔

آئی اے ای اے کے مطابق ایران کے پاس اس وقت 60 فیصد تک افزودہ 400 کلوگرام سے زائد یورینیم موجود ہے، جو ہتھیار بنانے کی سطح سے ذرا کم ہے۔

 ایران کی خارجہ پالیسی کا لائحہ عمل

قومی سلامتی کونسل نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئی اے ای اے سے بات چیت جاری رکھے، تاہم واضح کر دیا کہ موجودہ حالات میں ایران کی پالیسی علاقائی امن و استحکام کے قیام پر تعاون پر مبنی ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی اے ای اے اقوام متحدہ ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئر پلانٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئی اے ای اے اقوام متحدہ ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئر پلانٹ سلامتی کونسل اقوام متحدہ آئی اے ای اے ایران کی کہا کہ

پڑھیں:

امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی ہے، جس کا مینڈیٹ کم از کم 2 سال کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد بھیجی ہے، جس میں  انٹرنیشنل سیکورٹی فورس یا آئی ایس ایف کے قیام اور ذمہ داریوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ قرارداد حساس مگر غیر خفیہ قرار دی گئی ہے اور اس میں امریکا و اتحادی ممالک کو غزہ میں براہ راست سیکورٹی کنٹرول سنبھالنے کا وسیع اختیار دینے کی تجویز شامل ہے۔

ڈرافٹ کے تحت یہ فورس ’غزہ بورڈ آف پیس‘ کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سونپنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ بورڈ کم از کم 2027 کے اختتام تک برقرار رہے گا اور غزہ کے انتظامی معاملات میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

امریکی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ فورس امن قائم رکھنے کے بجائے دوسرے مشن کے طور پر کام کرے گی، جس کا بنیادی ہدف غزہ کو غیر عسکری بنانا اور مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنا ہوگا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف کو غزہ کی سرحدوں (اسرائیل اور مصر کے ساتھ) کی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت اور سیکورٹی پارٹنرشپ کی ذمہ داری دی جائے گی۔ اس فورس کو اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام ضروری اقدامات کرنے کی اجازت ہوگی۔

قرارداد کے مطابق عبوری دور میں  بورڈ آف پیس ایک غیر سیاسی، ٹیکنوکریٹ فلسطینی کمیٹی کی نگرانی کرے گا جو روزمرہ انتظامی امور کی ذمہ دار ہوگی۔ امداد کی فراہمی بھی اسی بورڈ کی منظوری سے اقوام متحدہ، ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے ہوگی۔ اگر کوئی تنظیم امداد کے غلط استعمال میں ملوث پائی گئی تو اس پر پابندیاں عائد کی جا سکیں گی۔

متعلقہ مضامین

  •  شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • بھارتی جعلی سائنسدان کا ایران کو ایٹمی منصوبہ فروخت کرنے کی کوشش کا انکشاف
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
  • افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ، اقوام متحدہ
  • ایران اور پاکستان کا ریڈیو نشریات اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایران اور پاکستان کا ریڈیو اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی
  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ