جو کچھ ہو رہا ہے اس کی سیاسی قیمت ن لیگ کو دینا پڑیگی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ آپ نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ حکومت نے روکا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب تک کسی حکومتی ترجمان کا یہ بیان نہیں آتاکہ ہمارا کوئی قصور نہیں ہے یہ تو جن سے آپ کی لڑائی ہے انھوں نے روکا ہے تو پھر میں مان جاؤں گا.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرے نزدیک اس وقت اسلام آباد میں ن لیگ کی حکومت ہے اور ان کے چند اتحادی ہیں انھوں نے روکا ہے.
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہاکہ یہ جو بحث ہے کہ حکومتنے روکا یا کسی اور نے روکا اس بحث کا تو کوئی فائدہ نہیں ہے، یہ سب ہم کو پتہ ہے کہ کس نے روکا، بات یہ ہے کہ جب تاریخ لکھی جائے گی تو (ن) لیگ کا ہی نام ہو گا جو کچھ بھی ہو رہا ہے (ن) لوگ کو اس کی سیاسی قیمت تو ادا کرنا پڑے گی.
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا جو اپوزیشن بنی ہے جو سچویشن سامنے آئی ہے محمود خان اچکزئی کہہ رہے ہیں کہ بات بھی کریں گے تو فوج سے کریں گے، اس بات پر کریں گے کہ وہ بیرکوں میں جائے، سرحدوں پر جائے اور ہم نے کچھ اور نہیں کرنا تو پھر تنگ آمد بجنگ آمد جواب بھی ادھر سے ہے.
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جو آج ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، حکومت نے یا جس ادارے نے بھی یہ روکنے کی کوشش کی تو اس سے ایک ہائیپ پیدا ہوئی، میرا خیال ہے کہ یہ جو کانفرنس کی گئی تھی اتنی ڈسکس بھی نہیں ہونی تھی اس سے حکومت کو فرق نہیں پڑنا تھا بلکہ حکومت نے تووزرا کی تعداد میں مزید اضافہ کر لیا.
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا آج اپوزیشن کی جو کانفرنس ہو رہی تھی اس میں گورنمنٹ کو ضرورت ہی نہیں تھی، اہمیت دے کہ سب کو اجاگر کیا کہ کانفرنس ہو رہی ہے ورنہ عوام کو تو اتنی دلچسپی نہیں ہوتی کہ کیوں کانفرنس ہو رہی ہے کیا ہو رہا ہے، یہ تو اہمیت دلائی گئی اس کو روکا گیا،اس کو روک کر بتایا گیا جس جس طرح لیکن اپنا کوئی موقف اس بارے میں نہیں دیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے روکا نے کہا
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بات چیت کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) طلب کی گئی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر کے سیاسی درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اے پی سی کو نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں اور ایسی کانفرنس محض سیاسی دکھاوا ہے۔ ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل پارلیمانی فلور پر ممکن ہے، نہ کہ نمائشی اجلاسوں میں۔
مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اے پی سی کو ”بے مقصد مشق“ قرار دیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کانفرنس کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں شرکت نہیں کر رہیں وہ درحقیقت صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امن عوام کے تعاون سے ہی ممکن ہے، اور حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے کوشاں ہے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سینیٹ انتخابات میں کسی قسم کی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ امیدواروں کی فہرست پارٹی بانی نے خود دی تھی، اور عرفان سلیم کا نام بانی کے فیصلے پر فہرست سے نکالا گیا۔ وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ کچھ عناصر پارٹی بانی کے بیانیے کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں، حالانکہ بانی نے کہا تھا کہ پارٹی میں غلط فہمیاں پیدا کرنے والوں کو نکالا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں کسی بھی جانب سے ڈرون حملہ قابل قبول نہیں اور حکومت ہر قیمت پر صوبے کے امن و امان کو یقینی بنائے گی۔
Post Views: 2