Express News:
2025-06-11@19:14:25 GMT

جو کچھ ہو رہا ہے اس کی سیاسی قیمت ن لیگ کو دینا پڑیگی

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ آپ نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ حکومت نے روکا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب تک کسی حکومتی ترجمان کا یہ بیان نہیں آتاکہ ہمارا کوئی قصور نہیں ہے یہ تو جن سے آپ کی لڑائی ہے انھوں نے روکا ہے تو پھر میں مان جاؤں گا. 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرے نزدیک اس وقت اسلام آباد میں ن لیگ کی حکومت ہے اور ان کے چند اتحادی ہیں انھوں نے روکا ہے.

 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہاکہ یہ جو بحث ہے کہ حکومتنے روکا یا کسی اور نے روکا اس بحث کا تو کوئی فائدہ نہیں ہے، یہ سب ہم کو پتہ ہے کہ کس نے روکا، بات یہ ہے کہ جب تاریخ لکھی جائے گی تو (ن) لیگ کا ہی نام ہو گا جو کچھ بھی ہو رہا ہے (ن) لوگ کو اس کی سیاسی قیمت تو ادا کرنا پڑے گی. 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا جو اپوزیشن بنی ہے جو سچویشن سامنے آئی ہے محمود خان اچکزئی کہہ رہے ہیں کہ بات بھی کریں گے تو فوج سے کریں گے، اس بات پر کریں گے کہ وہ بیرکوں میں جائے، سرحدوں پر جائے اور ہم نے کچھ اور نہیں کرنا تو پھر تنگ آمد بجنگ آمد جواب بھی ادھر سے ہے.

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جو آج ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، حکومت نے یا جس ادارے نے بھی یہ روکنے کی کوشش کی تو اس سے ایک ہائیپ پیدا ہوئی، میرا خیال ہے کہ یہ جو کانفرنس کی گئی تھی اتنی ڈسکس بھی نہیں ہونی تھی اس سے حکومت کو فرق نہیں پڑنا تھا بلکہ حکومت نے تووزرا کی تعداد میں مزید اضافہ کر لیا. 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا آج اپوزیشن کی جو کانفرنس ہو رہی تھی اس میں گورنمنٹ کو ضرورت ہی نہیں تھی، اہمیت دے کہ سب کو اجاگر کیا کہ کانفرنس ہو رہی ہے ورنہ عوام کو تو اتنی دلچسپی نہیں ہوتی کہ کیوں کانفرنس ہو رہی ہے کیا ہو رہا ہے، یہ تو اہمیت دلائی گئی اس کو روکا گیا،اس کو روک کر بتایا گیا جس جس طرح لیکن اپنا کوئی موقف اس بارے میں نہیں دیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے روکا نے کہا

پڑھیں:

7 ممالک جو سیاحوں کو اب برداشت نہیں کرتے، جانے سے پہلے ضرور جان لیں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں سیاحت ایک اہم معاشی اور ثقافتی سرگرمی ہے، لیکن بعض ممالک میں یہ شعبہ شدید زوال کا شکار ہے۔

جغرافیائی سیاسی کشیدگی، سیکیورٹی خطرات، اور سخت گیر حکومتی پالیسیوں نے ایسے کئی ممالک کو متاثر کیا ہے جو کبھی اپنی تاریخی ورثے، قدرتی مناظر اور تہذیبی تنوع کی بدولت دنیا بھر کے سیاحوں کواپنی جانب کھینچتے تھے۔

یہ رپورٹ اُن سات ممالک پر روشنی ڈالتی ہے جہاں حالیہ برسوں میں سیاحوں کی آمد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

وجوہات میں جنگی تنازعات، انسانی حقوق کی پامالیاں، داخلی بدامنی، سفری پابندیاں، اور عالمی سطح پر منفی تاثر شامل ہیں۔ اس فہرست کا مقصد صرف اعداد و شمار پیش کرنا نہیں، بلکہ ان پیچیدہ عوامل کو اجاگر کرنا ہے جو کسی ملک کے پرکشش سیاحتی مقام سے تنہائی کی طرف سفر کی نشاندہی کرتے ہیں۔

افغانستان: خوبصورتی، مگر رسائی نہیں

ایک وقت تھا جب افغانستان بہادر اور مہم جو سیاحوں کے لیے ایک پُرکشش منزل ہوا کرتا تھا۔ مگر طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں حالات شدید بگڑ چکے ہیں۔ اب سیاحت میں 90 فیصد سے زائد کمی واقع ہو چکی ہے۔

ملک میں ہر طرف سیکیورٹی چوکیاں، متنازع علاقے اور عدم تحفظ کا ماحول ہے۔ یہاں تک کہ بامیان کے تاریخی بدھ مجسمے جیسے مقامات بھی سیاحوں کے لیے بند ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے افغانستان کے لیے سخت ترین سفری وارننگ (لیول 4) جاری کرتے ہوئے، تمام سفر سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

انسانی بحران، تباہ حال انفراسٹرکچر اور صحت کی سہولیات کی کمی نے اسے مزید خطرناک بنا دیا ہے۔

وینزویلا: قدرتی خوبصورتی کے باوجود بے یقینی کا راج

کبھی اینجل فالس اور قدرتی عجائبات کے لیے مشہور وینزویلا آج معاشی بحران، جرائم میں اضافے اور بدامنی کا شکار ہے۔

ملک میں سڑکوں پر لوٹ مار، صحت کی ناکافی سہولیات، اور سیاسی عدم استحکام نے سیاحوں کی آمد تقریباً بند کر دی ہے۔

امریکہ سمیت کئی ممالک نے وینزویلا کے لیے لیول 4 سفری انتباہ جاری کیا ہے، جبکہ بین الاقوامی ایئرلائنز نے پروازیں بند کر دی ہیں۔

ٹریول انشورنس کمپنیاں بھی اب اس ملک کے لیے کوریج نہیں دیتیں، جس کے باعث غیر ملکی سیاحوں کے لیے وینزویلا عملی طور پر ناقابل رسائی بن چکا ہے۔

شام: تاریخ کی سرزمین، جنگ کا میدان

شام، جو کبھی پالمیرا، حلب اور دمشق جیسے قدیم اور تاریخی شہروں کے لیے مشہور تھا، اب جنگ کی تباہ کاریوں کا شکار ہو چکا ہے۔

طویل خانہ جنگی نے ملک کا سیاحتی ڈھانچہ تباہ کر دیا ہے۔ بیشتر تاریخی مقامات یا تو مٹی میں مل چکے ہیں یا مکمل طور پر بند ہیں۔

2024 میں صرف 10,000 سے بھی کم سیاح شام پہنچ سکے، جبکہ جنگ سے پہلے یہ تعداد لاکھوں میں تھی۔

ملک میں اغوا، بم دھماکوں اور دہشت گردی کے مسلسل خطرات کے باعث سیاحتی کمپنیاں بھی کام بند کر چکی ہیں، اور بیشتر علاقے سڑکوں سے کٹ چکے ہیں۔

بیلاروس: سیاسی کشیدگی کا شکار ملک، سیاحوں سے دور

بیلاروس میں 2020 کے متنازع صدارتی انتخابات کے بعد سے ملک شدید سیاسی دباؤ اور عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے۔

2023میں یہاں آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں 60 فیصد سے زائد کمی دیکھی گئی۔

ملک میں ویزا حاصل کرنے میں دشواریاں، غیر ملکیوں پر شکوک، اور سخت نگرانی نے سفر کو خطرناک اور غیر آرام دہ بنا دیا ہے۔

مغربی ممالک کی اقتصادی پابندیوں نے نہ صرف فضائی سفر اور مالیاتی خدمات کو متاثر کیا ہے بلکہ بنیادی سفری سہولیات تک رسائی بھی محدود کر دی ہے۔

ایران: ثقافتی دولت کے باوجود سیاحت کی زوال پذیری

ایران، جو کبھی اپنے تاریخی مقامات، بازاروں اور اسلامی فنِ تعمیر کے لیے مشہور تھا، اب سیاحوں کے نقشِ قدم سے خالی ہوتا جا رہا ہے۔

2019 کے بعد سے سیاحوں کی آمد میں 50 فیصد سے زیادہ کمی ہو چکی ہے۔

مغربی دنیا اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی نے ویزا کے حصول کو مشکل بنا دیا ہے، جبکہ من مانی گرفتاریوں کا خوف بھی غیر ملکیوں کو روک رہا ہے۔

امریکی حکومت نے اپنے شہریوں کے لیے سفر نہ کرنے کی سخت تنبیہ جاری کر رکھی ہے، جبکہ ایران کے اندر بڑھتی سماجی پابندیاں اور ریاستی نگرانی سیاحتی تجربات کو مزید محدود کر رہی ہیں۔

میانمار: قدرتی حسن، لیکن سناٹا

میانمار، جو کبھی باغان کے مندروں اور انلے جھیل کی خوبصورتی کی وجہ سے مشہور تھا، آج فوجی بغاوت اور سیاسی عدم استحکام کی لپیٹ میں ہے۔

فوجی قبضے کے بعد ملک میں سیاحت تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ ملک بھر میں سفری پابندیاں، بجلی کی بار بار بندش، اور بنیادی ڈھانچے کی بگڑتی حالت نے سیاحوں کے لیے خطرات پیدا کر دیے ہیں۔

امریکہ سمیت دیگر ممالک نے لیول 4 سفری وارننگ جاری کر دی ہے، اور بیشتر بین الاقوامی ایئرلائنز نے پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ سیاحت پر انحصار کرنے والے مقامی کاروبار اب خود غیر ملکیوں کو سفر ملتوی کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں، تاوقتیکہ امن بحال نہ ہو جائے۔

یہ مثالیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ امن، سہولت، اور اعتماد کے بغیر کوئی ملک اپنی قدرتی یا ثقافتی خوبصورتی سے سیاحت کو فروغ نہیں دے سکتا۔

جب تک ان ممالک میں سیاسی، سماجی اور معاشی استحکام واپس نہیں آتا، وہاں سیاحت صرف ایک دور کا خواب ہی رہے گی۔
مزیدپڑھیں:سلیم نے شادی کیلئے کئی سال تک منایا: ماہرہ کا انکشاف

متعلقہ مضامین

  • بجٹ 2025-26 : سوشل میڈیا کی آمدنی پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
  • 7 ممالک جو سیاحوں کو اب برداشت نہیں کرتے، جانے سے پہلے ضرور جان لیں
  • سیاسی جوڑ توڑ کے بعد بھی حکومت کوئی ٹارگٹ حاصل نہ کر سکی: بیرسٹر گوہر
  • بجٹ میں رئیل اسٹیٹ کو ریلیف دینا حیران کن، خرم حسین
  • کسی نے تقریر سے نہیں روکا، تبلیغ والوں کی نااہلی کا معاملہ ہے، مولانا طارق جمیل
  • کسی نے تقریر سے نہیں روکا، تبلیغ والوں کی نااہلی کا معاملہ ہے: مولانا طارق جمیل کی وضاحت
  • کسی نے تقریر سے نہیں روکا، تبلیغ والوں کی نااہلی کا معاملہ ہے: مولانا طارق جمیل کا ردعمل
  • آن لائن خریداری پر اب کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
  • IMF شرائط:حکومت کیلئے بڑے فیصلے،ریلیف دینا ناممکن
  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس