استقبال ماہ مبارک رمضان
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںاستقبال ماہ رمضان
پروگرام دین و دنیا
عنوان: استقبال ماہ رمضان
میزبان: محمد سبطین علوی
مہمان: حجہ الاسلام والمسلمین سید ضیغم رضوی
تاریخ: 28 فروری 2025
موضوعات گفتگو: ماہ رمضان کی دیگر مہینوں کی نسبت فضیلت
ضیافہ اللہ یا خدا کی مہمانی سے کیا مراد ہے؟
اور یہ کس قسم کی مہمان نوازی ہے؟
کیسے ہم روح ماہ رمضان اور اس مہمان نوازی تک پہنچ سکتے ہیں، اور بہرہ مند ہو سکتے ہیں؟
خلاصہ گفتگو:
ماہِ رمضان دیگر مہینوں کے مقابلے میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے کیونکہ یہ قرآن کے نزول کا مہینہ ہے، جس میں روزے فرض کیے گئے تاکہ انسان تقویٰ حاصل کر سکے۔ یہ مہینہ گناہوں کی بخشش، رحمت اور مغفرت کا موسم ہے، جس میں ہر نیکی کا اجر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔
حدیثِ نبویؐ کے مطابق، رمضان "شہرُ الضّیافَةِ اللہ" یعنی خدا کی مہمانی کا مہینہ ہے۔ اس مہمان نوازی میں مادی لذتوں کے بجائے روحانی نعمتیں دی جاتی ہیں، جیسے دل کی طہارت، گناہوں کی معافی اور قربِ الٰہی۔ اللہ اپنے بندوں کو اپنے دسترخوان پر بلاتا ہے، جہاں روزہ صبر، تقویٰ اور نفس کی تربیت کا ذریعہ بنتا ہے۔
ہم روحِ رمضان تک تبھی پہنچ سکتے ہیں جب صرف ظاہری روزے پر اکتفا نہ کریں بلکہ باطنی پاکیزگی، اخلاص، دعا، عبادت، تلاوتِ قرآن اور خدمتِ خلق کو اپنائیں۔ تقویٰ، انابت اور خلوصِ نیت کے ساتھ رمضان گزارنے والا شخص اللہ کی مہمانی سے حقیقی طور پر بہرہ مند ہو سکتا ہے اور اپنی روح کو جلا بخش سکتا ہے۔ یہی ماہِ رمضان کی اصل روح ہے!
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں انسانی تباہی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی سیستانی
عراق میں مقیم اعلی دینی مرجع نے غزہ کی پٹی پر غاصب صیہونی رژیم کی وحشیانہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے وہاں رونما ہونیوالی بڑی انسانی تباہی کو فی الفور روکنے پر تاکید کی ہے اسلام ٹائمز۔ عراق میں مقیم اعلی دینی مرجع آیت اللہ سید علی السیستانی نے تاکید کی ہے کہ غزہ کے خلاف تقریباً 2 سالوں سے جاری مسلسل قتل و غارت و تباہی کہ جس میں نہ صرف لاکھوں عام شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں بلکہ شہروں کے شہر اور اکثر رہائشی عمارتیں بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں، کے بعد غزہ کی پٹی کے مظلوم فلسطینی عوام اس وقت انتہائی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں، خصوصا خوراک کی شدید قلت کہ جس کے باعث قحط پھیل چکا ہے اور حتی کمسن بچے، بیمار اور بوڑھے بھی اس سے محفوظ نہیں۔
اس حوالے سے آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ اگرچہ فلسطینی عوام کو ان کے وطن سے بے گھر کرنے کی مسلسل کوششوں کے تناظر میں قابض صیہونیوں سے، اس ہولناک بربریت کے سوا کسی دوسری چیز کی توقع بھی نہیں لیکن دنیا، بالخصوص عرب و اسلامی ممالک کو اس عظیم انسانی تباہی کے تسلسل کی اجازت ہر گز نہیں دینی چاہیئے اور توقع ہے کہ وہ ان جرائم کا خاتمہ کریں گے اور معصوم فلسطینی شہریوں کے لئے خوراک و بنیادی ضروریات کی جلد از جلد فراہمی کے لئے قابض رژیم اور اس کے حامیوں کو اپنی تمام طاقت کے ذریعے مجبور کریں گے۔
مرجع عالیقدر نے تاکید کی کہ غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر قحط کے ہولناک مناظر جو میڈیا کے ذریعے نشر کئے جا رہے ہیں، کسی بھی با ضمیر شخص کو سکون سے کھانے پینے کی اجازت تک نہیں دیتے جیسا کہ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے بلاد اسلامی میں کسی عورت کے خلاف زیادتی کے حوالے سے فرمایا ہے کہ اگر کوئی مسلمان ایسے کسی واقعے پر غم و غصے سے اپنی جان بھی دے دے تو بھی اس پر کوئی ملامت نہیں بلکہ میرے خیال میں وہ اس کا سزاوار ہے۔