شام کی سرحد کے قریب شمالی لبنان کے اپنے آبائی گاؤں کوبیات میں مرد، خواتین اور بچے بڑی تعداد میں ان کا استقبال کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ علاقے سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ جمی جبرور نے کہا کہ ہم ان کے نظریات سے متفق ہوں یا نہ ہوں، سب سے پہلے ہم اس شخص کے عزم و استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین نواز لبنانی مجاہد جارج ابراہیم عبداللہ فرانس میں 40 سال قید کے بعد رہائی پانے پر جمعے کے روز اپنی رہائش گاہ پہنچ گئے، وہ دو سفارت کاروں کے قتل کے الزام میں قید تھے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق صحافیوں نے دیکھا کہ ایک قافلہ جنوب مغربی فرانس کی لانیمازان جیل سے سورج نکلنے کے فوراً بعد روانہ ہوا اور چند گھنٹوں بعد 74 سالہ عبداللہ کو ایک طیارے کے ذریعے لبنان بھیج دیا گیا، جہاں بیروت کے ایئرپورٹ کے وی آئی پی لاؤنج میں ان کے اہلِ خانہ نے ان کا استقبال کیا۔

شام کی سرحد کے قریب شمالی لبنان کے اپنے آبائی گاؤں کوبیات میں مرد، خواتین اور بچے بڑی تعداد میں ان کا استقبال کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ علاقے سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ جمی جبرور نے کہا کہ ہم ان کے نظریات سے متفق ہوں یا نہ ہوں، سب سے پہلے ہم اس شخص کے عزم و استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ کوبیات کی رہائشی 68 سالہ کلاڈیٹ تانوس نے کہا کہ پورا گاؤں خوش ہے کہ وہ واپس آگیا ہے، وہ 41 سال جیل میں رہا اور کوئی اور ہوتا تو شاید پاگل ہو چکا ہوتا۔

اس سے پہلے بیروت ایئرپورٹ پر درجنوں حامی (جن میں سے کچھ فلسطینی یا لبنانی کمیونسٹ پارٹی کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے) جارج ابراہیم عبداللہ کا ہیرو جیسا استقبال کرنے کے لیے آمد ہال کے قریب جمع ہوئے۔ رہائی کے بعد اپنے پہلے عوامی خطاب میں جارج ابراہیم عبداللہ نے غزہ پٹی پر اسرائیلی بمباری کو تنقید کا نشانہ بنایا، جہاں انسانی حقوق کی تنظیموں نے قحط سالی کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے بچے بھوک سے مر رہے ہیں، جب کہ کروڑوں عرب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ سابق استاد جارج ابراہیم عبداللہ نے مزید کہا کہ مزاحمت جاری رہنی چاہیے اور اسے مزید تیز کرنا ہوگا۔ جارج عبداللہ کو 1984 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 1987 میں امریکی فوجی اتاشی چارلس رابرٹ رے اور اسرائیلی سفارت کار یعقوب بارسیمانٹوف کے پیرس میں قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جارج ابراہیم عبداللہ نے کہا کہ

پڑھیں:

مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف

ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم لوگوں کو اس صورتحال سے نکالنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  • کشمیر:بے اختیار عوامی حکومت کے ایک سال
  • جب کوئی پیچھے سے دھمکی دے تو مذاکرات پر برا اثر پڑتا ہے: طالبان حکومت کے ترجمان
  • فرانس: داعش سے تعلق کے شبے میں افغان شہری کو گرفتار کرلیا گیا
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
  • تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم