خلائی شعبے میں پاکستان نے کوئی خاص ترقی نہیں کی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسپارکو 1961 میں قائم ہوئی تاہم خلائی شعبے میں ملک نے کوئی خاص ترقی نہیں کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں پاکستان مین اسپیس مشن کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان خلائی تحقیق میں تعاون کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کے لیے یہ تقریب منعقد ہورہی ہے، خلا میں جانے کے لیے پہلے پاکستانی کو ٹریننگ دی جارہی ہے جو چین کے خلائی اسٹیشن سے اسپیس میں جائے گا، خلائی شعبے میں پاکستان اور چین کا تعاون دونوں ممالک کی مضبوط دوستی کا عکاس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایک اور کامیابی کی جانب گامزن، سیٹلائٹ چاند پر بھیجنے کے لیے تیار
وزیراعظم نے کہا کہ چین نے نہ صرف اس فیلڈ میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے بلکہ پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستان کی مختلف پروگراموں میں مدد کررہا ہے، میں صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں جن کی ولولہ انگیز قیادت میں نہ صرف یہ پروگرام تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے بلکہ چین کے تعاون سے پاکستان کی معیشت بھی مضبوط ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2015 میں چین کے تعاون سے میگا پراجیکٹ سی پیک شروع ہوا جس کا پاکستان کی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان چلا چاند پر، مشن کو نام دیں اور انعام لیں
شہباز شریف نے کہا کہ اسپارکو 1961 میں قائم ہوئی، مگر ہم اپنے گریباں میں جھانکیں تو ہم نے خلائی شعبے میں کوئی خاص ترقی نہیں کی، اگر آج چین کی معاونت سے ہم آگے بڑھا رہے ہیں تو نہ صرف اس پروگرام کو آگے بڑھائیں بلکہ نوجوانوں کے لیے ان امنگوں کے مطابق نئی راہ تلاش کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسپیس پاکستان ٹریننگ چین خلائی تعاون وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیس پاکستان چین خلائی تعاون وزیراعظم شہباز شریف خلائی شعبے میں میں پاکستان شہباز شریف کے لیے چین کے
پڑھیں:
بھارت کو عالمی عدالت میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا، سندھ طاس معاہدے سے نکل نہیں سکتا، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کو عالمی عدالت میں واضح سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور وہ سندھ طاس معاہدے سے یکطرفہ طور پر نہ علیحدہ ہو سکتا ہے، نہ ہی اسے معطل کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے بھارت کے رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ دشمن ملک پانی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جسے پاکستان کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں کے حوالے سے ثالثی عدالت کی جانب سے دیے گئے حالیہ فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتا ہے اور بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر ملک میں پانی کی قلت سے نمٹنے کے لیے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم دیامر بھاشا ڈیم سمیت دیگر اہم آبی منصوبے اپنے وسائل سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پانی کے ذخائر کی تعمیر حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور ان منصوبوں کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں آبی بحران سے بچا جا سکے۔
وزیراعظم نے کہاکہ سوات واقعے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے بلکہ اس کا سچائی کے ساتھ جائزہ لینا چاہیے، ادارے مشترکہ طور پر کام کریں تاکہ ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آبی ذخائر این ڈی ایم اے بھارت سندھ طاس معاہدہ شہباز شریف وزیراعظم پاکستان وی نیوز