سندھ میں گورننس کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے موثر قیادت ناگزیر ہے، مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کراچی:
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں گورننس کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے موثر قیادت ناگزیر ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دوسری سینئر مینجمنٹ کورس میں کامیاب ہونے والے افسران میں اسناد تقسیم کیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ سینئر مینجمنٹ کورس سرکاری افسران کی قائدانہ صلاحیتوں، مہارتوں اور علم میں اضافے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اس قسم کے تربیتی پروگرام انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
مراد علی شاہ نے اس موقع پر ٹریننگ مینجمنٹ اینڈ ریسرچ (ٹی ایم آر) ونگ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سرکاری افسران کو جدید دور کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تزویراتی سوچ اور اختراعی صلاحیتوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سول سرونٹس کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دیانت داری، جوابدہی اور عوامی خدمت ان کی بنیادی ذمہ داریاں ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے میں سول سروسز اکیڈمی کے قیام کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے تاکہ سرکاری افسران کو جدید مہارتوں سے آراستہ کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی اور بدلتی سماجی توقعات کے ساتھ گورننس کے تقاضے بھی بڑھ رہے ہیں، جس کے لیے سرکاری ملازمین کو مسائل حل کرنے کی مہارتیں حاصل کرنی ہوں گی۔
انہوں نے سول سرونٹس کو ہدایت کی کہ وہ اپنی خدمات اخلاص اور لگن کے ساتھ جاری رکھیں، کیونکہ سندھ کی ترقی میں ان کا بھرپور کردار ہے۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ سندھ نے کامیاب افسران کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ مؤثر اور شفاف طرز حکمرانی کے اصولوں پر کاربند رہیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے، امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک مشترکہ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوں گے۔ یہ جرگہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت منعقد کیا جائے گا تاکہ مکالمے اور اتفاقِ رائے کے ذریعے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گفتگو کے دوران وزیرِاعلیٰ نے انہیں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے اس پر کہا کہ وہ پارٹی مشاورت کے بعد شرکت سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔
ساتھ ہی وزیرِاعلیٰ نے دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطہ کیا، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔ ان تمام رہنماؤں کے ساتھ صوبے میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات، دہشت گردی کے واقعات اور عوامی تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات پر گفتگو کی گئی۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن و امان ایسا قومی مقصد ہے جس پر کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔