متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں نے ایک سال میں آٹھ ہزار سے زائد نئی کمپنیاں بنا لیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پاکستانیوں نےمتحدہ عرب امارات میں ایک سال میں آٹھ ہزار سے زائد نئی کمپنیاں بنا لیں،سال 2024 میں سب سے زیادہ نئی کاروباری کمپنیاں بنانے والے پاکستانیوں کا نمبردوسرا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں مجموعی طورپرپاکستانیوں کی سنتالیس ہزار کاروباری کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں،دبئی چمبرآف کامرس میں سب سے زیادہ یعنی ساڑھے سولہ ہزارسے زائد بھارتیوں کی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔
پانچ ہزارتین سو نئی کمپنیاں مصری شہریوں کی ملکیت میں رجسڑڈ ہوئیں،چھبیس سوسے زائد برطانوی شہریوں نے بھی نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کروائیں۔
سترہ سو اٹھارہ کمپنیاں عراقی شہریوں کے نام سے رجسٹرڈ ہوئی،متحدہ عرب امارات میں پچھلے سال تیرہ سو چودہ کمپنیاں ترک شہریوں نے رجسٹرڈ کرائیں۔
پاکستانی سفیرفیصل نیاز ترمذی نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
زیادہ پاکستانیوں کا دبئی میں کاروبارکیلئے آنا دونوں ملک کیلئے بہترہے،زیادہ سرمایہ کاری ملک کوواپس زیادہ ترسیلات بھیجنے میں مدد دے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات میں نئی کمپنیاں
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔