ہنگو اور کوئٹہ میں دھماکے، ایک شخص جاں بحق، 7 افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کوئٹہ(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا کے علاقے ہنگو اور بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دھماکوں کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق، 7 افراد زخمی ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہنگو کےعلاقے اورکزئی سما ماموزئی میں واقع مارکیٹ میں دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق، جبکہ 4 زخمی ہوگئے، سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
ادھر کوئٹہ میں گیلانی روڈ پر دھماکے میں 3 افراد زخمی ہوگئے، ریسکیو اداروں نے زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق نے بتایا کہ دھماکے میں 2 سے3 کلو دھماکا خیزمواد استعمال کیا گیا، دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔
یاد رہے کہ کے پی کے شہر نوشہرہ میں نماز جمعہ میں بھی دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا ہے، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں خودکش دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق سمیت 4 افراد شہید ہوگئے۔
دھماکے میں 20 افراد زخمی ہوئے۔ حملہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا۔ پشاور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکہ، مولانا حامد الحق حقانی سمیت 5افراد جان کی بازی ہار گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دھماکے میں افراد زخمی
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔