انتقامی کارروائیوں سے کسی قسم کا خوف نہیں ،مرتضی جتوئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
میں نے سیاست سے استعفیٰ دے دیا تھا مگر زرداری سسٹم نے سیاست پر دوبارہ مجبور کردیا
 جیل کی سختیاں سہنے کے بعد سیاست بھی کروں گا اور الیکشن بھی لڑوں گا، رہائی کے بعد گفتگو
(رپورٹ: علی نواز)سابق وفاقی وزیر اور جی ڈی اے کے مرکزی رہنما مرتضیٰ جتوئی کی نوشہرو فیروز عدالت نے ضمانت کرتے ہوئے نارا جیل سے آزاد کردیا،نارا جیل سے آزادی کے وقت اہلیہ نوین جتوئی،بیٹا شاہنواز جتوئی سمیت دیگر جی ڈی اے رہنماؤں نے پھول کی پتیوں سے مرتضٰی جتوئی کا استقبال کیا ۔تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر مرتضٰی جتوئی کیخلاف 6مقدمات درج تھے دادو لاڑکانہ نوشہرو فیروز سمیت سکھر کی عدالتوں سے ضمانتیں منظور،24 فروری کو مرتضٰی جتوئی نے لاڑکانہ سمیت خیرپور کی عدالتوں سے ضمانت حاصل کی جبکہ گزشتہ روز نوشہرو فیروز کی عدالت سے ضمانت منظور ہوئی،جیل سے آزاد ہونے کے بعد مرتضٰی جتوئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جاری ہیں میں نے سیاست سے استعفیٰ دے دیا تھا مگر زرداری سسٹم نے سیاست کرنے پر دوبارہ مجبور کردیا ہے انتقامی کارروائیوں سے کسی قسم کا خوف نہیں ہے سوچا تھا کہ سیاست نہیں کروں گا لیکن جیل کی سختیاں سہنے کے بعد سیاست بھی کروں گا اور الیکشن بھی لڑوں گا،مرتضٰی جتوئی کو 19 فروری کو نارا جیل منتقل کیا گیا تھا جس کے بعد وہ علالت کے باعث سول اسپتال کے کارڈ یورولوجی وارڈ میں داخل تھے واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ لاڑکانہ نے دو مقدمات معطل بھی کئے تھے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
 
 انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔