کابینہ کی موجودہ تعداد قانونی گنجائش سے کم ہے، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ میں ممبران کی جس تعداد کی آئین اور قانون اجازت دیتا ہے موجودہ تعداد اس سے کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک وزارت جس کا اربوں میں بجٹ ہے، اگر اس میں ایک وزیر کی تنخوا سے فرق پڑسکتا ہے تو ہمیں نہیں کرنا چاہیے، لیکن اگر ایک وزارت موجود ہے تو کیا اس کی سیاسی نگرانی کی ضرورت نہیں ہے؟
یہ بھی پڑھیے: وفاقی کابینہ میں شامل نئے چہرے کون ہیں؟
انہوں نے کہا کہ اخراجات کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں اس کی تفصیل دی گئی جس کی خبر میڈیا پہ بھی چلی، وزیراعظم کی جو پالیسی ہے تنخوا لینے نہ لینے اور بیرونی دوروں سے متعلق اس پر سب عمل کریں گے۔
رانا ثنا کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک کو وزارت دینے سے کوئی پارٹی کے اندر کوئی مسئلہ کھڑا نہیں ہوگا، سیاسی ورکرز کی اپنی رائے ضرور ہوتی ہے مگر حکومت کی اپنی بھی ترجیحات ہوتی ہیں جنہیں پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
رانا ثنا اللہ کابینہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ کابینہ
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ح م۔ قسم ہے اِس کتاب مبین کی۔ کہ ہم نے اِسے ایک بڑی خیر و برکت والی رات میں نازل کیا ہے، کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ یہ وہ رات تھی جس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ۔ ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے۔ تیرے رب کی رحمت کے طور پر یقیناً وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔ آسمانوں اور زمین کا رب اور ہر اْس چیز کا رب جو آسمان و زمین کے درمیان ہے اگر تم لوگ واقعی یقین رکھنے والے ہو۔ کوئی معبود اْس کے سوا نہیں ہے وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے تمہارا رب اور تمہارے اْن اسلاف کا رب جو پہلے گزر چکے ہیں۔(سورۃ الدخان:1تا8)
سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ ارشاد فرماتے ہیں ’’یہ قرآن ،اللہ تعالیٰ کا بچھا ہوا دستر خوان ہے ،جتنی بار ہوسکے خدا کے اس دستر خوان سے سیراب ہوتے رہو ،بلاشبہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے،یہ تاریکیوں کو ختم کرنے والی روشنی اور شفا دینے والی دواہے،یہ مضبوطی سے تھامنے والوں کا محافظ اور عمل کرنے والوں کے لیے ذریعہ نجات ہے،یہ کتاب کسی سے بے رخی اختیار نہیں کرتی کہ اسے منانے کی ضرورت پڑے،اس میں کوئی ٹیڑا پن نہیں کہ اسے سیدھا کرنے کی ضرورت پیش آئے،اس میں کبھی ختم نہ ہونے والے عجیب معانی کا خزانہ ہے اور یہ ایسا لباس ہے جو کثرت استعمال سے پْرانا نہیں ہوتا(مستدرک )