افغانستان کی سیمی فائنل میں رسائی، فیصلہ آج انگلینڈ اور جنوبی افریقا کے میچ سے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں افغانستان کی سیمی فائنل میں رسائی کا دارومدار آج انگلینڈ اور جنوبی افریقا کے میچ کے نتیجے پر ہے۔گزشتہ روز بارش کے باعث افغانستان اور آسٹریلیا کا میچ منسوخ ہونے سے دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ ملا جس سے آسٹریلیا سیمی فائنل میں پہنچ گیا جبکہ افغانستان کی امیدیں مدھم پڑ گئیں۔
افغانستان کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ انگلینڈ جو پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو چکا ہے، جنوبی افریقا کو بڑے مارجن سے شکست دے۔ مثال کے طور پر اگر انگلینڈ 301 رنز کا ہدف دیتا ہے تو اسے جنوبی افریقا کو 207 رنز سے ہرانا ہوگا تاکہ جنوبی افریقا کا نیٹ رن ریٹ افغانستان سے کم ہو جائے۔ یہ ایک مشکل کام ہے لیکن یہی افغانستان کی سیمی فائنل میں پہنچنے کی واحد امید ہے۔
دوسری جانب اگر انگلینڈ اور جنوبی افریقا کا میچ بارش کے باعث منسوخ ہوتا ہے تو جنوبی افریقا ایک پوائنٹ حاصل کرکے سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا۔ اس صورتحال میں افغانستان کی سیمی فائنل میں رسائی ممکن نہیں رہے گی۔
گروپ اے سے بھارت اور نیوزی لینڈ پہلے ہی سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر چکے ہیں۔
کراچی: صدر میں پریڈی تھانے پر کریکر حملہ، 3 پولیس اہلکار زخمی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: افغانستان کی سیمی فائنل میں جنوبی افریقا
پڑھیں:
کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔
تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔