حریت کانفرنس کا شہدائے زکورہ، ٹینگ پورہ کو خراج عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق بھارتی فوجیوں نے سری نگر کے علاقوں زکورہ اور ٹینگ پورہ میں یکم مارچ 1990ء کو پرامن مظاہرین پر وحشیانہ فائرنگ کر کے 50 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور بیسیوں کو زخمی کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے زکورہ اور ٹینگ پورہ قتل عام کے شہداء کو ان کی 35 ویں برسی کے موقع پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فوجیوں نے سری نگر کے علاقوں زکورہ اور ٹینگ پورہ میں یکم مارچ 1990ء کو پرامن مظاہرین پر وحشیانہ فائرنگ کر کے 50 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور بیسیوں کو زخمی کر دیا تھا۔ کل جماعتی حریت نفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کیلئے ان کی منظم نسل کشی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زکورہ، ٹینگ پورہ قتل عام کے متاثرہ خاندان 35برس کا ایک طویل عرصہ گزرنے کے باوجود انصاف سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قتل عام کی لرزہ خیز یادیں کشمیریوں کے دلوں میں ابھی تک تازہ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کو دنیا کے سب سے بڑے فوجی تعیناتی والے خطے میں تبدیل کر دیا ہے جہاں دس لاکھ کے لگ بھگ بھارتی فورسز اہلکار نہتے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989ء سے اب تک 96 ہزار 4 سو 8 کشمیریوں کو شہید جبکہ ہزاروں کو لاپتہ کر دیا ہے۔
ترجمان حریت کانفرنس نے کہا کہ بھارت جبر و استبداد کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام ہو چکا ہے اور وہ اپنے شہداء کے عظیم مشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی جنگی جرائم کا فوری نوٹس لیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ بھارت کشمیریوں کے ٹینگ پورہ نے کہا کہ انہوں نے کر دیا
پڑھیں:
مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری
ہندوتوا ایجنڈے کی پیروی کرتے ہوئے مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری ہے۔
انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے دورِ اقتدار میں مظلوم کشمیریوں کی حراستی ہلاکتیں، گرفتاریاں اور تشدد معمول بن چکے ہیں۔
بھارتی جریدے ’’دی کاروان‘‘ کی رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فورسز کے بے بنیاد مظالم کا شکار کشمیریوں میں طالب لالی بھی شامل ہیں، جنہیں بغیر کسی ثبوت کے 10 سال سے دہشتگردی کے الزام میں گرفتار رکھا گیا ہے اور ان کا مقدمہ بھی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
دی کاروان کے مطابق بھارتی سکیورٹی اداروں کی جانب سے عام کشمیری خاندانوں کو (Over Ground Worker) OGW فہرست میں شامل کرنا معمول بن چکا ہے۔ مودی سرکار نے OGW فہرست کا سہارا لے کر تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کو بیروزگاری کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں محض شک و شبہے کی بنیاد پر کشمیری خاندانوں سے روزگار اور شناخت چھین لی جاتی ہے۔ اسی طرح بغیر کسی عدالتی کارروائی یا تحقیقات کے کشمیریوں کے نام فہرست میں شامل کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار کے حکم پر مقبوضہ کشمیر میں سیکڑوں کشمیری بلاجواز حراست میں ہیں اور دہشتگردی کے الزام میں گرفتار درجنوں بے گناہ کشمیریوں پر کوئی جرم بھی ثابت نہیں ہوا۔
دی کاروان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج گرفتار کشمیری نوجوانوں کے خاندانوں کو بھی ہراساں کرتی ہے۔بھارتی فوج جعلی انکاؤنٹرز میں شہید کیے جانے والے کشمیری نوجوانوں کی لاشیں بھی لواحقین کو نہیں دیتی۔
مودی سرکار کے دور میں کشمیریوں کو جعلی مقدمات میں نظربند کرنا معمول کا حصہ بن چکا ہے۔ مودی سرکار کشمیریوں کے انسانی حقوق روندنے کو قومی سلامتی کا نام دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق صرف مئی 2025ء میں 474 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار جب کہ 17 کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ پہلگام حملے کے بعد کشمیریوں کے خلاف 50 سے زائد مقدمات قائم کرکے گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیریوں کی مزاحمت کو دبا نے کے لیے مودی سرکار اور بھارتی فورسز کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ’’جھوٹے انکاؤنٹرز‘‘ اور جعلی مقدمات پر متعدد بین الاقوامی اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے، مگر مودی کی مجرمانہ خاموشی برقرار ہے۔