گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے تحت انسانی اسمگلنگ کے خلاف سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے تحت انسانی اسمگلنگ کے خلاف سیمینار WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
لندن(سب نیوز )کشمیری بین الاقوامی تنظیم کے چیئر مین راجہ سکندر خان ڈاییسپورا کی نمایندگی کرنے والے اور معروف تھنک ٹینک گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل لندن سٹی میں سٹاپ دی ہیومن ٹریفکنگ اینڈ ماڈرن ڈے سلیوری سیمینار کے مہمان خصوصی تھے جہاں تمام شعبہ ہا ئے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ بین المذاہب مقررین نے مختلف طریقوں سے انسانی اسمگلنگ کو روکنے پر زور دیا۔
راجہ سکندر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسانی سمگلنگ کی اس اربوں ڈالر کی تجارت کو روکنے کے لیے انڈر ورلڈ مافیا سے نمٹنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہمیں متحد ہو کر انسانی اسمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی مجرموں کا مقابلہ کرنے کے لیے طاقت، ہمت اور دانش پیدا کرنا ہو گی تاکہ انسانی اسمگلنگ میں رضاکار خواتین، مردوں اور بچوں سے جنسی تجارت، جبری مشقت کے ساتھ ساتھ بہت سی دوسری جبری مجرمانہ سرگرمیاں میں ملوث کیا ہے۔
راجہ سکندر نے سٹاپ دی ہیومن ٹریفکنگ ٹیم کے منتظمین ڈاکٹر شیخ رمزی، ڈاکٹر صف بخشی اور کیپٹن علی جاوید کو انسانی اسمگلنگ کے گھناونے جرم کے خاتمے کے لیے ہمیں تعلیم دینے اور عوام میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ان کی محنت اور کوششوں کو سلام پیش کیا۔راجہ سکندر نے یہ بھی کہا کہ کویی بھی ادارہ یا فرد کمیونٹی کے افراد کی اخلاقی اور مالی مدد کے بغیر انڈر ورلڈ مافیا سے لڑنے یا اس کا قلع قمع کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا
ہر ایک سے درخواست کی کہ وہ انسانی سمگلنگ کو روکنے کے منتظمین کا ہر ممکن تعاون کریں۔ مقررین میں ڈاکٹر شیخ رمزی، کیپٹن علی جاوید، سابق ایم پی اور سابق وزیر کیتھ بیسٹ، مارٹن ویٹ مین، نکولا گیرنگٹن، ڈاکٹر فوٹینی گوڈیلا، ایس روزن، ہرمیت شاہ سنگھ، ریو ڈاکٹر سر سمانا سری اور چرچ آف ساینٹولوجی کے ٹریسی کولمین شامل تھے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ
پڑھیں:
عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس وقت کئی ایسے مقدمات زیرالتوا ہیں جو اپنے اثرات کے حوالے سے سیاسی مضمرات کے حامل ہیں۔ ان مقدمات میں اگر کوئی مشترک چیز ہے تو وہ ہے پاکستان تحریک انصاف، کیونکہ زیادہ تر مقدمات کا تعلق اسی سیاسی جماعت سے ہے۔ سپریم کورٹ سے بعض مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کو ریلیف بھی ملا ہے جیسا کہ 9 مئی مقدمات میں ملوث ملزمان کے ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس کے ساتھ 03 مئی کو پی ٹی آئی کے سینئر لیڈر اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اُنہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا گیا اور ایسے ہی کچھ دیگر افراد کی ضمانتیں بھی منظور کی گئیں۔
تاہم اگر دیکھا جائے تو سب سے اہم مقدمہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق ہے۔ دسمبر 2024 میں یہ مقدمہ جنوری 2025 کے دوسرے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر ہوا لیکن اب تک آئینی بینچ کے سامنے اس مقدمے میں زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ بنیادی طور پر سپریم کورٹ کی تشکیل نو کے اعتبار سے یہی مقدمہ سب سے اہم ہے جس کے ذریعے سے آئینی بینچز کا قیام عمل میں آیا اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار کو تبدیل کیا گیا۔
جنوری کے اواخر میں اس مقدمے کی سماعت کے حوالے سے نوٹسز تو جاری ہوئے لیکن تاحال اُس مرحلے سے بات آگے نہیں بڑھ سکی۔ اس مقدمے میں دیگر فریقین کے ساتھ ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان بھی درخواست گزار ہیں۔ اس مقدمے میں درخواست گزاروں کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔ اس مقدمے کی کارروائی براہِ راست نشریات کے ذریعے سے دکھائے جانے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وکلاء کی جانب سے یہ دلائل بھی دیے گئے کہ اس مقدمے کی سماعت 8 رکنی آئینی بینچ کی بجائے فل کورٹ کرے۔
26 ویں ترمیم اور ججز تعیناتیوں کے خلاف وکلاء کا ملک گیر ناکام احتجاجاس سال 10 فروری کو ملک بھر کی وکلاء تنظیموں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا اور یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس مقدمے کے فیصلے تک سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتیاں روکی جائیں۔ لیکن اُسی روز جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے اجلاس کے بعد راجہ انعام امین منہاس ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور ڈسٹرکٹ سیشن جج محمد اعظم خان کو کثرت رائے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔ اُس کے بعد بلوچستان ہائیکورٹ کے لیے محمد آصف، محمد ایوب خان اور محمد نجم الدین مینگل کو بطور ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کا مقدمہیہ مقدمہ بھی پاکستان میں سیاسی لحاظ سے ایک اہم مقدمہ ہے اور اس کا نظرِثانی فیصلہ ملک کی سیاست کا رُخ بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آئینی بینچ کے پاس زیرِ سماعت اس مقدمے کی آئندہ سماعت 16 جون تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔ اس مقدمے میں فریقین کے دلائل کافی حد تک مکمل ہو چکے ہیں۔ اس مقدمے کے فیصلے سے اگر سنی اتحاد کونسل / پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں مل جاتی ہیں یا اگر نہیں ملتیں تو دونوں صورتوں میں یہ فیصلہ ملکی صورتحال پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ججز ٹرانسفر کیساسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز لاہور ہائیکورٹ، سندھ ہائیکورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ سے بذریعہ ٹرانسفر ججز کی منتقلی اور سنیارٹی کے حوالے سے یہ انتہائی اہم مقدمہ بھی آئینی بینچ کے پاس زیرالتوا ہے۔ بعض مبصرّین کے مطابق 25 مارچ 2024 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا جانے والا خط جس میں عدلیہ پر بیرونی عناصر کے دباؤ کی شکایت کی گئی، مذکورہ خط ہی 26 ویں آئینی ترمیم کی بنیاد بنا۔
ججز ٹرانسفر کیس اس حوالے سے اہم ہے کہ اس مقدمے میں طے کیا جائے گا کہ کسی دوسری ہائیکورٹ سے کیا ججز کو ٹرانسفر کر کے وہاں کی سنیارٹی کو تبدیل کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ یہ مقدمہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کیوںکہ اس میں خیبرپختوا کی صوبائی حکومت بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کے موقف کا دفاع کر رہی ہے۔ یہ بات خیبر پُختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے ایک سماعت کے دوران بتائی۔ یہ مقدمہ بھی 16 جون کو سماعت کے لیے مقرر ہے۔
الیکشن دھاندلی مقدماتسپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے عمران خان اور شیرافضل مروت کی جانب سے عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستیں آخری بار 02 مئی کو سماعت کے لیے مقرر ہوئیں تو سپریم کورٹ نے ان درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے انہیں ڈائری نمبر الاٹ کر کے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم جاری کیا۔ ان درخواستوں میں درخواست گزاروں نے دھاندلی کے خلاف الزامات کی تحقیقات کی استدعا کی ہے۔
عمران خان نے درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ 8 فروری کے الیکشن میں جیتنے والوں کو غلط نتائج سے ہرانے کی تحقیقات سپریم کورٹ ججز پر مشتمعل کمیشن کرے۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے تک وفاق اور پنجاب میں حکومتوں کی تشکیل کو معطل کرنے کی استدعا بھی کی گئی تھی
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان